ہمیں ہر قسم کی فرقہ واریت، لسانیت، ذات برادری، اور سیاسی تعصبات سے بالاتر ہو کر سوچنا ہوگا۔ سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کی اندھی تقلید کے بجائے، ہمیں اپنی فکری صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے شعوری طور پر ایک متحد اور بامقصد قوم بننا ہوگا۔ اسلام ہمیں ایک مضبوط اور مربوط امت بننے کی تلقین کرتا ہے، جہاں رنگ، نسل، زبان یا قومیت کی بنیاد پر تفریق کی کوئی گنجائش نہیں۔
فرقہ واریت اور تعصب سے نجات
فرقہ واریت اور گروہی تعصبات کا زہر امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کر چکا ہے۔ ہم نے اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کو دین اور قوم سے مقدم کر لیا ہے، جس کے نتیجے میں ہم مسلسل زوال کا شکار ہیں۔ ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ اپنے نظریاتی اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے، مشترکہ اسلامی اقدار کی روشنی میں اتحاد کی راہ ہموار کرے۔ اختلاف رائے ایک فطری عمل ہے، لیکن اسے نفرت اور دشمنی کی بنیاد بنانا کسی بھی صورت درست نہیں۔
پاکستانیت اور قومی یکجہتی
پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے، جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر رکھی گئی تھی۔ اس ملک کے ہر شہری کی سب سے پہلی شناخت "پاکستانی" ہونی چاہیے، نہ کہ کسی خاص لسانی، علاقائی یا گروہی وابستگی کی۔ ہمیں اپنی قومیت پر فخر کرنا چاہیے اور پاکستان کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ اگر ہم لسانی اور علاقائی تقسیم سے نکل کر ایک مضبوط قوم کے طور پر ابھریں گے، تو کوئی طاقت ہمیں ترقی سے نہیں روک سکتی۔
اسلامی نظام اور حقیقی ترقی
پاکستان میں حقیقی ترقی اسی وقت ممکن ہوگی جب ہم اپنی ریاستی اور معاشرتی زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالیں گے۔ اسلام صرف عبادات کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے، جو معیشت، سیاست، عدل و انصاف اور سماجی نظام کے ہر پہلو کو متوازن اور فلاحی انداز میں منظم کرتا ہے۔ ہمیں اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اسلامی تعلیمات کو نافذ کرنے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔
امت مسلمہ کے اتحاد کی ضرورت
آج دنیا میں مسلمان کئی مسائل کا شکار ہیں، اور اس کی بنیادی وجہ ان کا باہمی انتشار اور اختلافات ہیں۔ اگر ہم واقعی امت مسلمہ کی فلاح چاہتے ہیں، تو ہمیں باہمی محبت، رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔ قرآن مجید ہمیں اتحاد اور اجتماعی بھلائی کی تعلیم دیتا ہے:
"وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا"
(سورۃ آل عمران: 103)
(ترجمہ: اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقے میں نہ پڑو۔)
پاکستان کی ترقی میں ہر فرد کا کردار
پاکستان کی ترقی کسی ایک شخص، جماعت یا ادارے کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ اس ملک کو ایک مثالی اسلامی اور ترقی یافتہ ریاست بنانے میں اپنا حصہ ڈالے۔ اس کے لیے ہمیں:
دیانت داری، محنت اور اخلاقی اصولوں کو اپنانا ہوگا۔تعلیمی ترقی پر توجہ دینی ہوگی، کیونکہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی قوم آگے نہیں بڑھ سکتی۔ انصاف اور مساوات کے اصولوں کو فروغ دینا ہوگا، تاکہ ہر شہری کو اس کا حق ملے۔ قومی وسائل کا درست استعمال اور کرپشن کے خاتمے کے لیے عملی جدوجہد کرنی ہوگی۔اگر ہم واقعی پاکستان کو ایک مضبوط، خودمختار اور اسلامی اصولوں پر قائم فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں، تو ہمیں فرقہ واریت، لسانی تعصبات، اور اندھی تقلید کو ترک کرکے ایک متحد قوم بننا ہوگا۔
ہمیں اپنے اندر شعوری تبدیلی پیدا کرنی ہوگی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستان کی ترقی اور اسلامی نظام کا قیام محض خواب نہیں، بلکہ ایک ایسا ہدف ہے، جسے ہم صرف اور صرف اپنے اعمال، اتحاد، اور ایمانداری کے ذریعے حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ وقت عمل کا ہے، فیصلہ ہمارا ہے!
تبصرہ لکھیے