ہوم << حجاب عورت کا زیورہے- طیبہ فاروقی

حجاب عورت کا زیورہے- طیبہ فاروقی

امریکہ سمیت بہت سے ممالک میں عالمی یوم حجاب کی تاریخ یکم فروری قریب آرہی ہے ۔ اس یوم حجاب کی بنیاد 2013 میں ایک بنگلہ دیشی نژاد خاتون ناظمہ خان نے حجاب پہننے کے باعث تعصبانه رویئے کا سامنا کرنے کے بعد رکھی، جس نے انہیں یہ دن منانے کی تحریک دی، ان کا مقصد یہ تھا کہ دنیا بھر میں اس کے خلاف سوچ رکھنے والوں کو آگاہی دی جائے اور اسے ایک عورت کے حق کے طور پر منوایا جائے ۔

کچھ ممالک میں یہ دن چار ستمبر کو منایا جاتا ہے، یہ تاریخ 2004 میں مسلم رہنماؤں کی ایک کانفرنس میں حجاب پر لگنے والی پابندیوں کے خلاف عالمی سطح پر یوم حجاب منانے کے لئے طے کی گئی۔

آج کی دنیا فیشن کی دنیا ہے،ہر شعبے میں جدت پیدا کی جارہی ہے، لباس سے لے کر بالوں کے نت نئے انداز اور رنگوں کی ایک دوڑ لگی ہوئی ہے ، امریکہ جیسے غیر مسلم ملک کے سحر انگیز ماحول میں اپنے آپ کو بچاتے ہوئے اور اہل مغرب کے تمام تر تعصباتی ، منفی اور تنگ نظری کے رویئے کا مقابلہ کرتے ہوئے حجاب کی پابندی پورا کرنے والی خواتین کے اس اقدام کی جتنی بھی پزیرائی کی جائے کم ہے ۔

حجاب وہ مضبوط اعتماد پیدا کرتا ہے جس کی بدولت چاروں طرف فیشن پرستی اور حسن پرستی کے اس معاشرے میں خواتین اپنی زیب وزینت کو سرعام پیش نہ کرنے کی ہمہ وقتی جہدوجہد میں استقامت کے ساتھ برسر پیکار ہیں ،جس میں انہیں کئی بار معاشرے سے ، خاندان سے اور اپنے آپ سے بھی لڑنا پڑتا ہے-

آج کے جدید ترین دور کے تمام تقاضے پورے کرتی ہوئی خواتین حجاب کے ساتھ ہر شعبے میں کام کررہی ہیں،امریکہ میں سیاست اور کھیل کے میدان کے بعد ایک حجابی خاتون جج کے عہدے پر بھی فائز ہیں ،یہ بااعتماد اور با حوصلہ حجابی خواتین اس بات کی بھی نفی کررہی ہیں کہ حجاب ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

عالمی یوم حجاب کے موقع پر امریکہ میں مسلم تنظیمیں آگاہی کے لئے بھر پور انداز میں کام کرتی ہیں ، نوجوان طالبات کالجز اور اسکولوں میں اس موضوع پر سیمینار منعقد کرتی ہیں ، لائبریریز میں باقاعدہ اجازت نامے کے ساتھ غیر مسلموں کو حجاب کی آگاہی کے لئےتحریری مواد تقسیم کیا جاتا ہے ۔ اس آگاہی مہم نے مغربی معاشرے میں حجاب کے بارے میں منفی فضا کو کسی حد تک مثبت میں بدل دیا ہے۔

حجاب دنیا میں پھیلائی جانے والی بے حیائی کے خلاف آواز ہے، یہ اس بات کا بھی اظہار ہے کہ عورت اشیاء کی تشہیر ، اداروں کی زینت ، محفلوں کی رونق یا سرعام نظروں کی تسکین کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ یہ ہستی عزت و احترام کے ساتھ اپنے عظیم کرداروں کو پورا کرنے کے لئے وجود میں لائی گئی ہے۔

حجاب نہ صرف ایک مذہبی فریضہ ہے بلکہ یہ عورت کی خودمختاری اور وقار کی علامت ہے، حجاب عورت کا اعزازہے، اس کی پہچان ہے، حجاب عورت کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے، حجاب عورت کی شرم و حیا کی بقا ضرورت ہے،حجاب عورت کا اٹوٹ حق ہے جو اس کے مالک نے اسے دیا ہے ،اس پر پابندی لگانا ،اسے جہالت سمجھنا ، اسے جبر کہنا اس کی توہین ہے ۔ آج کے دور میں شعور کے ساتھ حجاب پہننے والوں کا حجاب ایک چلتا پھرتا پیغام ہے کہ

پردے کو صرف عزت نسواں نہ سمجھیے

یہ دشمن اسلام کے خوابوں کا کفن ہے

اے پردہ نشیں دخترِ دیں تجھ کو سلامی

یہ رنگِ حیا ، تیشۂ الحاد شکن ہے

اے کاش ہر اک طبقۂ نِسواں کو ہو معلوم

یہ شرم و حجاب اور حیا ، زیورِ زَن ہے