ہوم << گھر بنا جنت . ‎ ارم نفیس

گھر بنا جنت . ‎ ارم نفیس

ایک خوبصورت سا گھر تھا، جہاں محبت اور اعتماد کی خوشبو ہر دیوار سے جھلکتی تھی۔ احمد، ایک محنتی اور خوش مزاج شخص، اپنی بیوی زینب اور دو بچوں کے ساتھ رہتا تھا۔ اس گھر میں احمد کے والد بھی رہتے تھے، جو خاندان کے سب سے تجربہ کار اور محبت کرنے والے فرد تھے۔

ان کی باتوں میں حکمت اور دل میں اپنے بچوں کے لیے بے پناہ شفقت تھی۔ اس گھر کا سب سے خوبصورت منظر وہ ہوتا جب شام کے وقت سب مل کر کھانے کی میز پر بیٹھتے۔ یہ معمولی وقت نہیں تھا، بلکہ محبت، قربانی، اور رشتوں کے احترام کا لمحہ ہوتا۔ دستر خوان پر طرح طرح کے کھانے سجے ہوتے، لیکن جو چیز سب سے زیادہ قیمتی تھی وہ خلوص اور اپنائیت تھی، جو ہر ایک کے دل میں بسی تھی۔

احمد ہر شام دفتر سے تھکا ہارا گھر واپس آتا، مگر جیسے ہی وہ گھر کے دروازے پر قدم رکھتا، اپنے بچوں کی مسکراہٹ اور زینب کی محبت بھری نظر اس کی ساری تھکن مٹا دیتی۔ زینب اپنے گھر اور بچوں کی تربیت میں مصروف رہتی، مگر وہ جانتی تھی کہ احمد کی محنت ہی اس خاندان کو سہارا دیے ہوئے ہے۔ اس لیے جب بھی وہ گھر آتا، وہ خوش دلی سے اس کا استقبال کرتی۔ ان دونوں کی زندگی کا اصول تھا کہ زندگی میں چاہے جتنی بھی مشکلات ہوں، کھانے کا وقت سب ساتھ گزاریں گے۔

کھانے کے دوران احمد کے والد اپنی زندگی کے تجربات سناتے۔ وہ قصے جو زندگی کی حقیقتوں کو بیان کرتے تھے، بچوں کے لیے دلچسپی کا باعث ہوتے، اور ہر قہقہے میں پیار کی خوشبو بستی۔ زینب اپنی بیٹی کو زندگی کے اصول سکھاتے ہوئے کہتی،

"محبت وہ چیز ہے جو انسان کو مضبوط بناتی ہے۔ اگر ہم محبت اور اعتماد کے ساتھ جئیں تو ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔"

ان کے لیے یہ کھانے کا وقت صرف جسمانی غذا کا نہیں بلکہ روحانی سکون کا بھی ذریعہ تھا۔ مضبوط خاندان محبت، اعتماد، اور قربانی کی بنیاد پر استوار ہوتے ہیں۔ جب افراد ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھتے ہیں اور مل کر مسائل کا سامنا کرتے ہیں، تو نہ صرف خاندان بلکہ پورامعاشرہ مستحکم ہوتا ہے۔ یہ فلسفہ اس گھر کے ہر فرد کے دل میں رچا بسا تھا۔

ایک دن احمد دفتر میں کسی پریشانی کی وجہ سے بہت پریشان ہوا۔ وہ گھر آیا تو اس کا چہرہ تھکن اور دل بوجھل محسوس کر رہا تھا۔ کھانے کی میز پر بیٹھتے ہی وہ خاموش ہو گیا، جیسے کوئی بڑی بات اسے اندر سے پریشان کر رہی ہو۔ زینب نے فوراً اس کی خاموشی کو محسوس کیا۔ وہ جانتی تھی کہ ان کے تعلق کی بنیاد اعتماد اور سمجھداری پر ہے۔ اس نے نرمی سے اس کا ہاتھ تھاما اور کہا،

"ہم سب تمہارے ساتھ ہیں۔ جو بھی مسئلہ ہو، ہم مل کر سامنا کریں گےمحبت، اعتماد، اورقربانی ہی ہمارے تعلقات کی اصل بنیاد ہیں۔"

ان الفاظ میں اتنی طاقت تھی کہ احمد کے دل کا بوجھ ہلکا ہو گیا۔ وہ سمجھ گیا کہ اس کا خاندان اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہ رشتے جنہیں وہ عام سمجھتا تھا، درحقیقت زندگی کی سب سے بڑی دولت ہیں۔ وہ جانتا تھا کہ محبت اور تعاون سے ہر مسئلے کا حل نکلتا ہے۔ مضبوط خاندان ہی مستحکم معاشرے کی بنیاد ہوتے ہیں۔ جب لوگ ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں، محبت بانٹتے ہیں، اور قربانی دینے کو تیار رہتے ہیں، تو زندگی کی ہر آزمائش آسان ہو جاتی ہے۔ مضبوط رشتے نہ صرف ایک فرد بلکہ پوری قوم کی طاقت ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے خاندان کو محبت، اعتماد، اور قربانی کے دھاگے سے باندھے۔

حقیقی خوشی اور کامیابی پیسے یا دنیاوی چیزوں میں نہیں، بلکہ ان رشتوں میں ہے جنہیں ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہی رشتے، یہی محبت، اور یہی قربانی ہمیں انسانیت اور معاشرتی استحکام کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔