ہوم << بادشاہوں اور آمروں کی تباہی - احمد فاروق

بادشاہوں اور آمروں کی تباہی - احمد فاروق

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ اکثر بادشاہوں اور آمروں کے زوال کا آغاز ان کے اپنے درباروں سے ہوتا ہے۔ یہ وہی لوگ ہوتے ہیں جو بظاہر ان کے خیرخواہ نظر آتے ہیں مگر درحقیقت ان کے زوال کے سب سے بڑے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ یہ مصاحبین اور خوشامدی افراد اپنے ذاتی مفادات کے لیے حکمرانوں کو عوام کے حقیقی مسائل اور رجحانات سے دور رکھتے ہیں۔

خوشامد – زوال کا پہلا قدم
بادشاہت اور آمریت کا ایک المیہ یہ ہے کہ اقتدار کی بلندی پر پہنچ کر حکمران اکثر حقیقت سے کٹ جاتے ہیں۔ ان کے اردگرد ایسے لوگ جمع ہو جاتے ہیں جو انہیں ہمیشہ یہ باور کراتے ہیں کہ ہر چیز ان کے قابو میں ہے، عوام خوش ہیں اور ملک ترقی کر رہا ہے۔ لیکن یہ خوشامدی درباری حکمران کو سچائی سے محروم رکھ کر اس کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ یہ لوگ حکمران کی خامیوں کو ہوا دیتے ہیں، اس کی غلط پالیسیوں کو درست قرار دیتے ہیں اور اسے یہ احساس دلاتے ہیں کہ وہ غلطی پر نہیں ہے۔ نتیجتاً حکمران اپنی اصلاح کی ضرورت محسوس نہیں کرتا اور وقت کے ساتھ ساتھ حقیقت سے اس کا فاصلہ بڑھتا جاتا ہے۔

مصاحبین کا کھیل
یہ مصاحبین نہ صرف خوشامد کرتے ہیں بلکہ حکمران کے مخالفین کے خلاف سازشیں بھی رچاتے ہیں۔ وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ حکمران کے اردگرد سب دشمن ہیں اور صرف وہی لوگ ہیں جو اس کے وفادار ہیں۔ اس طرح حکمران کو ان پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے۔ مصاحبین حکمران کو عوام سے مزید دور لے جاتے ہیں، اس کے فیصلوں میں مداخلت کرتے ہیں اور ایسے منصوبے پیش کرتے ہیں جو ان کے ذاتی مفادات کو فائدہ پہنچائیں۔ یہ عمل بادشاہت اور آمریت میں ایک عام روش ہے جو بالآخر حکمران کو تنہا کر دیتا ہے۔

حکمران کی ناکامی اور خوشامد
جب حکمران کو مسلسل یہی باور کرایا جاتا ہے کہ وہ ناقابلِ شکست ہے، تو وہ ایک خیالی دنیا میں جینے لگتا ہے۔ یہ صورتحال اس وقت بدترین ہو جاتی ہے جب وہ اپنی غلطیوں کو نظر انداز کرتا ہے اور خود کو ہر صورت میں درست سمجھتا ہے۔ ایسے میں جب عوام بغاوت پر اترتے ہیں یا معاشرہ بدامنی کا شکار ہوتا ہے، تو حکمران کے پاس کوئی حل نہیں ہوتا کیونکہ اس نے کبھی حقیقت کا سامنا کیا ہی نہیں ہوتا۔ مصاحبین اور خوشامدی افراد اسے چھوڑ کر بھاگ جاتے ہیں اور حکمران اکیلا رہ جاتا ہے۔ ہر باشعور حکمران کو چاہیے کہ وہ خوشامد کی زنجیر کو توڑے اور ایسے لوگوں کو اپنے قریب رکھے جو اس سے سچ بولنے کا حوصلہ رکھتے ہوں۔ عوام کے درمیان جانا، ان کے مسائل کو سمجھنا اور اپنے اردگرد ایماندار اور مخلص افراد کو رکھنا ہی ایک کامیاب حکمرانی کا راز ہے۔

حقیقی طاقت وہی ہے جو عوام کے دلوں میں ہوتی ہے۔ خوشامدی افراد کا جھوٹا سہارا عارضی ہوتا ہے اور جلد یا بدیر یہ سہارا حکمران کو لے ڈوبتا ہے۔خوشامدی درباری حکمران کے اقتدار کے لیے وہی حیثیت رکھتے ہیں جو دیمک لکڑی کے لیے رکھتی ہے۔ وہ آہستہ آہستہ اقتدار کو اندر سے کھوکھلا کر دیتے ہیں اور جب حکمران کو اس کا احساس ہوتا ہے، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔ کامیاب حکمرانی کا راز عوام کے قریب رہنے اور ان کے مسائل کو سمجھنے میں پوشیدہ ہے۔