میری بیوی نے بنا رکھی ہے فٹبال کی ٹیم
مجھ کو معلوم نہیں اس کی تمنا کیا ہے
گھر میں بزم اطفال سجانے اور فٹبال کی ٹیم بنانے کی تنہا ذمہ دار بیوی کیونکر ہوسکتی ہے،جب کہ اس تمنا کی تکمیل شوہر کی مہربانی کے رہین منت ہے۔ چونکہ یہ شاعرعاصم پیرزادہ کا نجی معاملہ ہے، اس لیے ہم اس پر مزید تبصرے سے گریز کرتے اور شعر کی رعایت سے فٹبال کی بات کرتے ہیں۔
یورو کپ کے فائنل میں فتح کا تاج ہسپانوی ٹیم کے سر پر سجا اور اس ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے کا اعزاز ’لامین یمال‘ کو ملا۔ اس کم عمر یمال نے جو کمال دکھایا، اس پر فیفا نے خود کو یہ کہنے پر مجبور پایا کہ ’کمال ہے، یمال ہے‘۔
فیفا کی جانب سے ’یمال‘ کو یہ خراج تحسین بزبان اردو پیش کیا گیا۔ اردو کے اس کمال پر دھمال ڈالنے والوں کو اب یہ فکر دامن گیرہے کہ آخر اس ’یمال‘ کا مطلب کیا ہے، نیز یہ کہ نوخیز فٹبالر کے نام کا جُز اول ’لامین‘ کے کیا معنی ہیں۔
ایسے تمام شائقین فٹبال اور ہوا خواہانِ ’یمال‘ کے لیے عرض ہے کہ نام ’لامین یمال‘ درحقیقت عربی اسم ’الامین جمال‘ کا ہسپانوی تلفظ ہے۔ واقعہ یہ ہے دنیا کے بیشتر زبانوں میں اکثر حروف اپنے ہم آواز حروف سے بدل جاتے ہیں۔
اس ’یمال‘ کے باب میں بھی یہی کچھ ہوا، اور ’جیم‘ حرف ’ی‘ سے بدل گیا، نتیجتاً تلفظ کی تبدیلی سے جمال، ’یمال‘ ہوگیا۔
’جیم‘ اور ’ی‘ کی باہم تبدیلی کو آپ ارض ہند کے مشہور دریا ’جمنا‘ کے نام میں بھی دیکھ سکتے ہیں، اہل ہند ’جمنا ‘کو ’یمنا‘ بھی پکارتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ’گنگا جمنا‘ کی ترکیب بصورت ’گنگا یمنا‘ بھی رائج ہے۔ دیکھیں دہلی، انڈیا کی نوخیز شاعرہ ’ہیما کنڈپال ہیا‘ کیا کہہ رہی ہیں:
خبریں کچھ الٹی سیدھی سی قاصد لے کر آیا ہے
گنگا یمنا چپ بیٹھی ہیں، سریو مانگے آزادی
اس سے قبل کہ آگے بڑھیں یہ سمجھ لیں کہ شعر بالا میں وارد لفظ ’سریو‘، بھی دریا کا نام ہے۔ سطح مرتفع تبت سے نکلنے والا یہ دریا نیپال کا سب سے بڑا دریا ہے، جہاں اس کا نام ’کرنالی‘ ہے۔ بھارت میں داخل ہونے پر یہ دریا ’گھاگھرا/گھاگرا‘ کہلاتا ہے۔ مزید آگے بڑھنے پر شاردا ندی اس میں ضم ہوجاتی ہے، جب کہ یہ صوبہ بہار میں چھپرا کے مقام پر اپنا وجود دریا گنگا میں گم کردیتا ہے۔ انڈیا ہی میں اس ’گھاگھرا/گھاگرا‘ ندی کو ’سریو‘ اور ’دیوہ‘ ندی بھی کہا جاتا ہے۔
اب واپس موضوع پر آتے اور حروف کی باہم تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔ بین الاقوامی فوڈ چینز کی بدولت عام آدمی کھانے پینے کی جن ضمنی یا ذیلی اشیا سے واقف ہوا، اس میں سبز مرچ کی ایک نوع ’Jalapeño‘ بھی شامل ہے۔ عام مشاہدہ ہے کہ اس ہسپانوی نام کی ظاہری صورت سے دھوکا کھانے والے اسے ’جلپینو‘ پکارتے ہیں، جب کہ اس ’جلپینو‘ کا تلفظ ’ہلپینو‘ ہے۔
اس ’Jalapeño‘ کا فارسی تلفظ ’هالاپینو‘ اور عربی تلفظ ’ھالبینو‘ ہے، تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ عربی ہی میں اس ’Jalapeño‘ کا ایک تلفظ ’خلابينيو‘ بھی ہے۔
واقعہ یہ ہے کہ کئی زبانوں میں ’جیم‘ کی آواز حسب موقع ’خ‘ سے بدل جاتی ہے، اس کی ایک جھلک تو آپ نے ’جلپینو‘ سے ’خلابینیو‘ میں دیکھی، اب اس کا مشاہدہ عربی کے ’العجَميَّة‘ میں کریں، جوAljamiado لکھا اور ’الخمیدو‘ پڑھا جاتا ہے۔
’العجَميَّة‘ یا ’الأعجَميَّة‘ دراصل ہسپانیہ میں عربوں کے زیر اثر پروان چڑھنے والی عربی آمیز لاطینی زبان کی ایک صورت تھی، جو عربی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی۔ چونکہ یہ خالصتاً عربی نہیں تھی اس لیے ہسپانوی عربوں نے اسے ’العجَميَّة‘ کا نام دیا اور اہل ہسپانیہ نے اسے ’الخمیدو‘ کی صورت میں قبول کیا۔
’الخمیدو‘ کا قصہ کسی اور نشست کے لیے اٹھا رکھتے ہیں اور ہسپانوی زبان کے تعلق سے کچھ اور الفاظ کی بات کرتے ہیں۔
ہسپانوی زبان میں ’M‘ کی آواز موجود ہونے کے باوجود دلچسپ بات یہ ہے کہ اہل ہسپانیہ کے لیے ایسے کسی بھی لفظ کا درست تلفظ مشکل ہوجاتا ہے جس کا اختتام ’M‘ پر ہوتا ہو۔ ایسی صورت میں وہ اس آخری ’M‘ کو ’N‘ سے بدلتے ہیں، چنانچہ وہ game کا تلفظ gain،۔۔۔۔seem کا seen اور foam کا تلفظ phone کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ’M‘ کا ’N‘ سے تبادل، یا بالفاظ دیگر ’میم‘ اور حرف ’نون‘ کا باہم بدلنا فقط ہسپانوی زبان تک محدود نہیں، اس صوتی تبدیلی کے نظائر برصغیر میں بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ ذرا لفظ ’پٹن‘ پر غور کریں، اس پٹن کی ایک صورت ’پتن‘ ہے۔ اس لفظ کے بنیادی معنی میں دریا کی گزرگاہ، دریا میں موجود خشکی کا ٹکڑا (جزیرہ) اور گھاٹ کے ہیں۔ چونکہ ماضی میں آبادیاں پانی کے نزدیک بسائی جاتی تھی، سو اس رعایت خود پٹن اور پتن کے معنی ہی شہر اور قصبے کے ہوگئے۔ اسے دریائے ستلج کے کنارے آباد شہر ’پاک پتن‘ اور دریائے جہلم کنارے واقع ’آزاد پتن‘ کے ناموں سے بخوبی سمجھا جاسکتا ہے۔
یہ صوتی تبدیلی ہی کا اثر تھا کہ جنوبی ہند پہنچنے پر’پٹن‘ کا لفظ ’پٹم‘ ہوگیا، اسے آپ ریاست میسور کے مشہور شہر سرنگا پٹم (سری رنگا پٹم) کے نام میں دیکھ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سرنگا پٹم دریائے کاویری کے ایک وسیع جزیرے میں آباد ہے۔
ہسپانوی میں زبان کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں ’Z‘ کی آواز نہیں ہے، لہٰذا ایسے الفاظ جن میں ’Z‘ موجود ہو، ہسپانوی میں ’S‘ کی آواز دیتے ہیں۔ ویسے خود انگریزی زبان میں گاہے ’S‘ کی ترجمانی’Z‘ کی آواز سے کی جاتی ہے۔ مثلاً Music (میوزک) اور Isaac (آئزک) وغیرہ تو سامنے کی بات ہے۔ پھر بہتیرے ہیں کہ Muslim (مسلم) کا تلفظ ’مزلم‘ کرتے ہیں۔
’مسلم‘ سے یاد آیا کہ ہسپانیہ کی طرف سے کھیلتے ہوئے تاریخ رقم کرنے والا لامين يمال (الأمين جمال نصراوي إيبانا) ایک مسلم خاندان کا چشم و چراغ ہے۔ یمال کے والد کا تعلق مراکش سے اور والدہ کا تعلق استوائی گنی کے شہر ’باتا‘ سے ہے۔
تبصرہ لکھیے