ہوم << گریٹ گیم اور افغانستان (قسط سوم): اینگلو افغان معاہدے-شبیر احمد

گریٹ گیم اور افغانستان (قسط سوم): اینگلو افغان معاہدے-شبیر احمد

گریٹ گیم کےدوران برطانیہ کی سب سےبڑی کوشش یہ تھی کہ افغانستان میں برطانیہ کے زیر اثر ایک مضبوط حکومت قائم کی جائے۔ اس کے ذریعے وہ روس اور وقت کی دوسری طاقتوں کا راستہ روک سکتا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے شجاع شاہ درانی کا استعمال کیا مگر وہ اپنے اس مقصد میں ناکام رہا اور دو سالہ حکومت میں کوئی خاطر خواہ تعاون حاصل نہ کرسکا۔ اس ناکامی کے بعد برطانیہ کو بالآخر انخلاء کا راستہ اختیار کرنا پڑا ۔ برطانیہ کے جانے سے انارکی نے جنم لیا مگر دوست محمد خان واپس آچکے تھے اور اقتدار کی کرسی اگلے 20 سالوں کے لیے سنبھال چکے تھے۔ دوست محمد خان اس بار افغانستان کو متحد کرنے کا عزم رکھتے تھے۔ اس مقصد کی تکمیل کے لیے انہوں نے پہلے پشاور کو سکھوں کے پنجے سے چھڑایا ۔ 1855 اور 1863 میں کندھار اور ہرات کو اپنے دائرہ اختیار میں تب شامل کیا جب موت ان سے صرف دو ہفتوں کی مسافت پر تھی۔ دوسری جانب برطانیہ یا ایسٹ انڈیا کمپنی بھی خطے میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے میں مصروف تھا۔ سندھ، کشمیر، پنجاب اور بلوچستان کو فتح کرنے کے بعد معلوم ہو رہا تھا کہ پشتون زون پر بھی ان کی نظریں جمی ہوئی ہیں۔ مگر ابھی تازہ تازہ شکست نے دوبارہ جستجو کرنے کی اجازت نہیں دی۔ روس کو جنوب ایشیا کی جانب بڑھ کر بحرہند کے گرم پانیوں میں پاؤں دھونے تھے جبکہ برطانیہ کو بھارت بچانے کے ساتھ ساتھ وسط ایشاء میں گھوڑے دوڑانے تھے۔ لیکن اس کے باوجود دوست محمد خان کے اس بیس سالہ دور اقتدار میں افغان برطانیہ تعلقات معمول پر رہے۔ اس دور میں ہونے والے معاہدوں اور دوست محمد کی پالیسی سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے افغان مفادات پر کسی قسم کی مصلحت گوارا نہیں کی۔ پہلی اینگلو افغان جنگ کے خاتمے کے بعد روس نے جنوب کی جانب پیش قدمی جاری رکھی۔ برطانیہ روس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے بارے میں فکر مند تھا ۔ اور اس کے لیے ناگزیر تھا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کیے جائیں۔ اس بناء پر 1854 میں اینگلو افغان تعلقات دوبارہ بحال ہوئے۔ 1855 اور 1857 میں افغانستان اور انگلستان کے درمیان دو معاہدے ہوئے جس میں باقاعدہ روابط کا آغاز کردیا گیا۔ 1855 میں معاہدہِ پشاور ہوا جس نے افغانستان اور انگلستان کی علاقائی سالمیت کے احترام کا اعلان کیا۔ اس معاہدہ میں دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے دوستوں کو دوست اور دشمنوں کو دشمن قرار دیا ۔ اگر ایسا ہے تو کیا اب روس برطانیہ کا دشمن ہونے کے ناطے افغانستان کابھی دشمن بن گیا؟ اس سوال کا جواب دوسری اینگلو افغان جنگ پر بات کرتے ہوئے سامنے آئے گا۔ 1857 کے معاہدے نے معاہدہِ پشاور کے ضمیمے کا کام کیا جہاں تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی بات کی گئی۔ ان دونوں معاہدوں کے باوجود دوست محمد خان نے کابل میں کسی انگریز سفیر کی تعیناتی کی اجازت تادمِ مرگ نہیں دی، تاہم ایسٹ انڈیا کمپنی کی نمائندگی کے لیے مسلمان نمائندے کو اجازت دے دی گئی۔

Comments

Click here to post a comment