ہوم << شرم وحیا دل میں ہوتی ہے - طیبہ سلیم

شرم وحیا دل میں ہوتی ہے - طیبہ سلیم

امی میں خالہ کے گھر مٹھائی دینے جارہی ہوں نادیہ نے اپنی امی سے اجازت طلب کی امی نے اسکے حلیۓ کی طرف طائرانہ نگاہ ڈالاور کہا! نادیہ میں نے تمھیں اتنی دفعہ کہا ہے کہ اپنے أپ کو کور کر کے باہر جایا کرو مجھے معلوم تھا آپ کو میرے اس طرح باہر جانے پر اعتراض ہی رہتا ہے ۔

نادیہ نے ناراض ہوتے ہوۓ کہا بیٹی میں تمھاری بھلائی کے لیے کہہ رہی ہوں تم اس طرح محفوظ رہوں گی ۔ شرم و حیا عورت کا زیور ہے پاک دامن عورت اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھتی ہیں امی نے پیار سے سمجھاتے ہوۓ کہا ۔ امی شرم و حیا آنکھوں و دل میں ہونی چاہئے بظاہر اپنے أپ کو ڈھانپنے سے کچھ نہیں ہوتا ۔ اچھا یہ لو مٹھائی !یہ اپنی خالہ کو دے دینا امی نے مٹھائی پلیٹ مین ڈال کر نادیہ کو دے دی .امی یہ کیا اس طرح لے کر جاؤن اسکو ڈھک کر دیں ۔نادیہ نے منہ بناتے ہوۓ کہا بیٹی اسکو ڈھکنے کی کیا ضرورت ہے ایسے ہی لے جاؤں یہ خود ہی جراثیم سے محفوظ رہے گی امی نے مضبوط لہجے میں کہا امی کیا ہوگیا؟
مٹھائی باہر کی آب وہوا سے گرد آلود ہوسکتی ہیں اور مکھیاں بھی اس پر حملہ کر سکتی ہین نادیہ نے امی کو سمجھاتے ہوۓ کہا ۔

اچھا تو تم مٹھائی کی حفاظت کے معاملے میں اسکو ڈھانپنے پر اصرار کر رہی ہو ۔پھر اپنی حفاظت کے لیے اپنے آپ کو ڈھانپنے کی بات کیوں نہیں ؟ امی نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوۓ کہا امی یہ میں نے سوچا نہیں تھا۔ انسان اپنے کھانے پینے کی چیزون کو بھی تو ڈھانپ کر رکھتا ہے تو پھر خاتون حجاب کر کے اپنے آپ کو محفوظ کیون نہیں کرتی؟ ہاں بیٹی یہی بات میں تمھین سمجھا رہی تھی پردے کا حکم ہمیں ہمارا دین دیتا ہے اسلام دین فطرت ہے وہ ہماری فطرت کے مطابق احکامات دیتا ہے انسان اسکو دقیانوسیت۔غلامی جیسے نام دے کر اسکو اپنے لیے بوجھ سمجھنے لگتا ہے ۔

اسلام نے عورت کو پردے کی محفوظ چادر دے کر اسے معتبر بنادیا جس کے لیے مغرب کی عورت ترس رہی ہیں حجاب ہی عورت کو گندی نظروں اور برے افعال سے بچاتا ہے چلو شاباش ۔اب اپنے آپ کو کور کرو . میں مٹھائی بھی کور کر دیتی ہوں امی نے مسکراتے ہوۓ کہا !نادیہ اب حجاب میں ہی اپنے آپ کو محفوظ تصور کرنے لگی تھی۔

Comments

Click here to post a comment