انسانی تہذیبی ارتقا مختلف ادوار سے گزرا۔ ان میں سے ایک ، غلاموں کی تجارت کا سیاہ دور تھا۔ کیا اکیسویں صدی کی جدید دنیا ابھی بھی ان غیر انسانی تقاضوں کا شکار ہے ؟؟؟
غلاموں کا بیوپار آج سے نہیں بلکہ ہزاروں سالوں سے چلتا آ رہا ہے۔ چار میں سے تین بڑی تہذیبیں اس عمل کا باقاعدہ طور پر حصہ رہی ہیں جن میں چائنیز تہذیب، مصری تہذیب اور میسوپوٹیمیا کی تہذیب شامل ہیں۔ یہاں غلاموں کی تجارت عام تھی۔
غلاموں کی اس تجارت کو مرحلہ وار مختلف ادوار میں دیکھا جائے تو:-
افریقہ میں غلاموں کی تجارت کا باقاعدہ آغاز پرتگال نے کیا۔ 1441 وہ دور تھا جب پرتگیزی، 12 غلاموں کو افریقہ سے واپس پرتگال لے گئے۔
1525: افریقہ سے براہ راست امریکہ تک غلاموں کی تجارت کا پہلا سفر۔
1560 برازیل میں غلاموں کی تجارت کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ ہر سال تقریباً 2,500 سے 6,000 غلاموں کو اغوا کرکے لے جایا جاتا تھا۔
1619ء افریقہ سے غلاموں کو لے کر آنے والا پہلا جہاز اس وقت کی برطانوی کالونی ورجینیا میں لنگر انداز ہوا تھا۔ یہ امریکہ میں غلاموں کی تجارت کے اس دور کا آغاز تھا جو لگ بھگ 200 تک برس جاری رہا۔
1637: جب ڈچ تاجروں نے غلاموں کو باقاعدگی سے منتقل کرنا شروع کیا۔ اس وقت تک، صرف پرتگیزی/برازیلی اور ہسپانوی تاجر ہی باقاعدہ سفر کرتے تھے۔
1685: فرانس نے بلیک کوڈ جاری کیا، یہ ایک قانون ہے جو یہ طے کرتا ہے کہ فرانسیسی کالونیوں میں غلاموں کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے اور افریقی نسل کے آزاد لوگوں کی آزادیوں اور مراعات کو محدود کیا جائے۔
پھر غلاموں کی تجارت کے خاتمے کا آغاز ہوا اور مختلف ممالک نے غلاموں کی تجارت پر پابندی کے قوانین پاس کرنا شروع کر دیے۔
1803 وہ دور جب ڈنمارک اور ناروے میں غلاموں کی تجارت کا خاتمہ ہوا۔
1814: ہالینڈ نے غلاموں کی تجارت کو ختم کردیا۔
1817: فرانس نے غلاموں کی تجارت کو ختم کر دیا، لیکن یہ قانون 1826 تک نافذ نہیں ہوا۔
1820: سپین نے غلاموں کی تجارت کو ختم کر دیا۔
1833: برطانیہ نے اپنی کالونیوں میں غلامی پر پابندی کا قانون منظور کیا۔ غلام بنائے گئے لوگوں کو کئی برس میں رہا کیا گیا۔
1803 سے 1833 تک مختلف ممالک نے غلاموں کی تجارت پر پابندی کے قوانین پاس کروائے۔
1865: امریکہ نے غلامی کے خاتمے کے لیے 13ویں ترمیم منظور کی۔
1888: برازیل نے بھی غلاموں کی تجارت کا خاتمہ کیا۔
ٹرانس اٹلانٹک غلاموں کی تجارت کا باقاعدہ آغاز 1527 سے ہوا تھا اور یوں یہ سلسلہ مختلف ادوار سے گزرتے ہوئے مختلف مراحل طے کرتے ہوئے 1888 میں اختتام پذیر ہوا۔
غلاموں کی تاریخ کے ساتھ ساتھ بر سبیلِ تذکرہ یہ بتاتے چلیں کہ اسلام نے انسانی تاریخ میں پہلی بار غلاموں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی ۔ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع میں انسانی حقوق کا پہلا چارٹر پیش کیا تو غلاموں کے حقوق بھی واضح کیے اور ان کو اسلام میں ایک قابلِ عزت مقام عطا فرمایا۔ یہی نہیں ، بلکہ نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے غلام ، حضرت زید بن حارثہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا ، اور جنگ موتہ کا کمانڈر بنایا گیا، بعد ازاں رومیوں کے خلاف محاذ میں انہی حضرت زید بن حارثہ کے بیٹے حضرت اسامہ بن زید کو خود رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے کمانڈر بنایا۔ اسلام کی اسی عزت نے وہ دن بھی دکھایا جب خاندانِ غلاماں کی بر صغیر پر حکومت قائم ہوئی۔
یہ بھی بتاتے چلیں کہ 1948 کے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ، انسانوں کی خرید و فروخت یا غلامی کی کوئی بھی قسم ، عالمی سطح پر ممنوع اور قانوناً جرم ہے۔
تبصرہ لکھیے