ہوم << بھارت کایوم آزادی کشمیریوں کایوم سیاہ- عبدالرفع رسول

بھارت کایوم آزادی کشمیریوں کایوم سیاہ- عبدالرفع رسول

بھارت کا یوم آزادی کشمیری مسلمانوں کو غمزدہ اور وادی کے موسموں کو سوگوار کر دیتا ہے۔ہر سال 15 اگست کی تاریخ کو کلینڈر پر دیکھ کر اسلامیان کشمیر کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور انہیں بھارت کے جشن آزادی میں اپنی غلامی اور بد قسمتی کی سوگوار داستانیں یاد آتی ہیں کہ جب طویل جدوجہد کے بعد برصغیر آزادی سے ہمکنار ہوا تھا مگر اہل کشمیر پر آفتابِ جہاں تاب طلوع ہونے کی بجائے غلامی کی تیرگی مسلط کر دی گئی۔

کشمیری مسلمانوں کی تیسری جری،بے خوف اوربہادر نسل نے یہ فیصلہ کررکھاہے کہ ہم بھارت سے آزادی حاصل کرکے رہیں گے۔وہ مسلح جہاداور ہر دن شہادتوں ،سعادتوں اور عظیم قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لئے کثیرالجہات جدوجہدجاری رکھتے ہوئے ہیں۔ بھارت سے دلی نفرت کا اظہار بھی کرتے چلے آرہے ہیں اسلامیان کشمیرکے بیٹوں نے ہمیشہ کی طرح 15اگست کو یوم سیاہ کے طورپر مناکر بھارتی مکروفریب کے جملہ ہتھکنڈوں کوتوڑکر اس باربھی دنیا تک اپنا یہ واضح پیغام پہنچا دیا کہ کشمیری مسلمان اپنے آپ کوسلطنت بھارت کاحصہ نہیں مانتے اوروہ اپنے مستقبل کافیصلہ چاہتے ہیں اوران کامستقبل پاکستان ہے‘‘ کشمیری مسلمانوں کو کس جرم کی پاداش میں غلامی کا شکار بنا دیا گیا اسی جرم بے گناہی کا احساس کشمیری مسلمانوںکو بھارت کی غلامی کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرنے دے رہا ۔

جلیانوالہ باغ کی یاد منانے والے بھارت نے کشمیر کے ہر قصبے اور شہر میں جلیانوالہ باغ سجا دئیے ہیں اور اب کشمیر کے مرغزاروں میں پھولوں کے بجائے قبریں اگتی ہیں اور بہار موسموں میں شبنم کے قطرے نہیں ٹپکتے اس دھرتی پرمسلسل خون ٹپکتا ہے اورآنسوئوں کی رم جھم لگاتار جاری ہے۔ 32 برسوں سے مقبوضہ جموںوکشمیرمیں جاری بھارتی جبراوربربریت کے مہیب سلسلے کے باوجود پہلے ہی کی طرح 14 اگست یو م آزادی پاکستان کے موقع پر تلواروں کے سائے میں کشمیرکے شیردل نوجوانوںنے وادی کشمیرکے اطراف واکناف میں پاکستان کا سبزہلالی پرچم لہرائے اورآتش بازی کاخوب مظاہرہ کرکے مودی اورمقبوضہ کشمیرمیں موجود قابض بھارت فوج کے دل جلائے ۔

آج 15اگست کو بھارت کا یوم آزادی کشمیری یوم سیاہ کے طورپرمنا رہے ہیں۔ کشمیرمیںبھارتی جھنڈے جلائے، گھروں ، دکانوں ،سڑکوں ،چوک چوہراہوں اوربجلی کے کھمبوںپرسیاہ جھنڈے لہرائے اوربھارتی جبری قبضے اورغاصبانہ تسلط کے خلاف صدائے احتجاج بلند کرکے ایک بارپھربھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لئے اپنے عزم کاکھلم کھلا اظہار کیا گیا۔ ملت اسلامیہ جموں وکشمیر نے بھارت سے نفرت کی اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اپنی بے پناہ محبت اورکشمیرمیںنظریہ پاکستان کوبھارتی یلغار کی نذر ہونے سے بچائے رکھا۔ بھارت نے کشمیری مسلمانوںکے دلوں میں موجزن پاکستان کی محبت اورنظریہ پاکستان کوحالیہ چالبازیوں، منصوبہ تراشیوں کے ذریعے دبانے اور ختم کرنے کی کوشش کی۔

لیکن روشن دماغ اور منور ضمیر کشمیری مسلمانوں نے یہ کوشش کامیاب ہونے نہیں دی اور ’’ہماری جان ہے پاکستان ‘‘ کا احساس انکے دماغوں کی ایک خلش بن کر نسل در نسل منتقل ہوتا رہا۔ہندو بھارت سے آزادی اورمسلم پاکستان کے ساتھ الحاق کی یہ جدوجہد مختلف ناموں ، مختلف تنظیموں اور مختلف شخصیات کی صورت مختلف ادوار میں جاری رہی اس طویل جدوجہد میں کشمیری مسلمانوںنے کبھی ایک دن کے لیے بھی بھارت کے یوم آزادی کو اپنا یوم آزادی نہیں سمجھا۔ انہوں نے ہمیشہ اسے یوم سیاہ سمجھا اور یوم ماتم قرار دیا کیونکہ15 اگست کے ساتھ کشمیریوں کی بد قسمتی کی کہانی وابستہ ہو کر رہ گئی۔

15 اگست کو ملت اسلامیہ کشمیراحتجاج اورہمہ گیر ہڑتال اورسول کرفیو کے باعث سری نگر شہرسمیت وادی کے تمام قصبوں میں ہوکا عالم ہوتا ہے اور سڑکیں سنساں،دکان مقفل اوربازاربند پڑے ہوتے ہیں۔جبکہ شام کوپوری وادی میں رات بھر روشنیاں بجھاکر’’ بلیک آئوٹ ‘‘کیاجاتا ہے جسے دیکھ کربھارتی پالیسی سازپاگل ہوجاتے ہیں ۔ یوں تو کسی بھی قوم کی طرف سے کسی دوسری قوم کے یوم آزادی کو یوم ماتم اور یوم سیاہ کے طور پر منانا کوئی صحت مندانہ روایت نہیں لیکن اس کا کیا کیجئے گا کہ جب ایک قوم کا یوم آزادی کسی دوسری قوم کا یوم غلامی ہو، یعنی ہندو ایسے عالم میںیوم آزادی منائے کہ کشمیری مسلمان کوبالجبرغلام بنائے رکھے ،ایسے میں نفرت و محبت کا یہ سنجوگ فطری ہی تو ہوتا ہے ، اور دھوپ چھائوں کی طرح نوک خنجر جیسا15 اگست کے ساتھ اہلِ کشمیر کا کچھ ایسا ہی تعلق ہے۔ 15 اگست جو بھارت کا یوم آزادی ہے، برطانوی استعمار کی غلامی سے نجات کا دن۔

جس کے لیے متحدہ ہندوستان کے لاتعداد اور بے شمار لوگوں نے قربانیاں دیں۔ جس کیلئے جنرل ڈائر نے جلیانوالہ باغ کو ہندوستانیوں کے خون سے رنگین کر دیا تھا جس کیلئے 1857ء کی جنگ آزادی میں ہزاروں افراد نے قربانیاں دیں اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ لیکن یہی دن کشمیری مسلمانوں کا قاتل ثابت ہوا۔15اگست 1947ء کوجب ہندوستان ایک آزادملک کے طور پر ابھرا تو سب سے پہلے اس نے جس جرم کا ارتکاب کیاوہ یہ تھاکہ اس نے کشمیری عوام اور خطہ کشمیر کو اپنا غلام بنانے کا سوچا اور پھر 27 اکتوبر1947ء کو اس فیصلے پر عمل در آمد کر دیا گیا۔ آزاد ہندوستان نے آزادی کے پہلے دن ہی حیدر آباد اور کشمیر کے عوام کی آزادی سلب کر نے کی منصوبہ بندی کر کے اپنی آزادی کا جشن منایا۔

پنڈت نہرو لارڈ مونٹ بیٹن اوراس وقت کے والی کشمیر ہندوڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ نے کشمیر کی آزادی کو بھارت کے ہاں گروی رکھنے کا فیصلہ کیا۔ گو کہ اس وقت شیخ عبد اللہ کشمیری مسلمانوں کی مقبول قیادت میں شامل تھے وہ غلامی کا متعفن پشتارہ اپنی پیٹھ سے اتار پھینکتے لیکن انہوں نے کشمیریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا کر پنڈت نہرو کے ساتھ یارانہ گانٹھا اور وہ کانگریس کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بن کر رہ گئے۔

بھارت کے دجل وفریب اورشیخ عبد اللہ کے طرزعمل نے کشمیری مسلمانوںکے ارمانوں کا خون کیا اور انہیں راہ مستقیم کے بجائے دلدل میں دھکیل دیا لیکن ملت اسلامیہ کشمیر نے ہندوڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کے بھارت سے فراڈ ا لحاق کو تسلیم کر لیا اورنہ ہی ان کے دلوں نے ایک لمحے کے لیے بھی بھارت کی غلامی کو قبول کیا۔

Comments

Click here to post a comment