شریعت کی نظر میں شہید کسے کہتے ہیں اور اس کی کتنی قسمیں ہیں؟ ذیل میں اس کا جائزہ پیش کیا جائے گا.
شہید کا لغوی معنی ہے : گواہ ، کِسی کام کا مشاہدہ کرنے والا۔
اور شریعت اِسلامی میں اِس کا مفہوم ہے ::: اللہ تعالی کے دِین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جان قُربان کرنے والا ، میدانِ جِہاد میں لڑتے ہوئے یا جِہاد کی راہ میں گامزن یا دِین کی دعوت و تبلیغ میں، اور جِس موت کو شہادت کی موت قرار دِیا گیا ہے اُن میں سے کوئی موت پانے والا
شہادت کی اقسام
(1) شہیدءِ المعرکہ یعنی اللہ کے لیے نیک نیتی سے میدانِ جِہاد میں کافروں ، مُشرکوں کے ساتھ لڑتے ہوئے قتل ہونے والا
(2) فی حُکم الشہید، شہادت کی موت کا درجہ پانے والا یعنی میدان جِہاد کے عِلاوہ ایسی موت پانے والا جسے شہادت کی موت قرار دِیا گیا
اپنے آخری رسول مُحمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی اُمت پر اللہ تعالی کی خصوصی رحمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سابقہ اُمتوں کے شہیدوں کی طرح اُمتِ مُحمدیہ الصلاۃُ و السلام علی نبیھا ، میں درجہِ شہادت پانے والوں کو صِرف اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے قتل ہونے والوں تک ہی محدود نہیں رکھا بلکہ دوسروں کو بھی اِس درجہ پر فائزفرمایا ہے ۔ ملاحظہ فرمائیں:۔
(1) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا تُم لوگ اپنے(مرنے والوں ) میں سے کسےشہید سمجھتے ہو؟ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا جاتا ہے (ہم اُسے شہید سمجھتے ہیں )، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا اگر ایسا ہو تو پھر تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے، صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کِیا اے اللہ کے رسول تو پھر شہید (اور) کون ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا (1) جو اللہ کی راہ میں قتل کِیا گیا وہ شہید ہے، اور (2) جو اللہ کی راہ میں نکلا (اور کسی معرکہِ جِہاد میں شامل ہوئے بغیر مر گیا ، یا جو اللہ کے دِین کی کِسی بھی خِدمت کے لیے نکلا اور اُس دوران ) مر گیا وہ بھی شہید ہے ، اور (3) اور جو طاعون (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے، اور (4) جو پیٹ (کی بیماری )سے مر گیا وہ بھی شہید ہے. عبید اللہ ابن مقسم نے یہ سُن کر سہیل کو جو اپنے والد سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ کے ذریعے روایت کر رہے تھے ، کہا ، میں اِس حدیث کی روایت میں تمہارے والد کی (اِس بات کی درستگی) پرگواہ ہوں اور اِس حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا (5) ڈوب کر مرنے والا بھی شہید ہے
(2) ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ُ سے دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا شہید پانچ ہیں (1) مطعون، (2)پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، (3) ڈوب کر مرنے والا (4) ملبے میں دب کر مرنے والا (5) اللہ کی راہ میں شہید ہونے والا . صحیح مُسلم /کتاب الامارۃ /باب 51بیان الشُّھداء ،
جابر بن عُتیک رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی راہ میں قتل ہونے والوں کے عِلاوہ سات شہید ہیں (1) مطعون شہید ہے (2) اور ڈوبنے والا شہید ہے(3) ذات الجنب کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے (4) اور پیٹ کی بیماری سے مرنے والا ، (5) اور جل کر مرنے والا شہید ہے، (6) اور ملبے کے نیچے دب کر مرنے والا شہید ہے، اور (7)حمل کی حالت میں مرنے والی عورت شہیدہ ہے. سُنن ابو داؤد حدیث 3111/ کتاب الخراج و الامارۃ و الفيء / اول کتاب الجنائز /باب 15 ، مؤطا مالک ، حدیث /کتاب الجنائز /باب 12، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے،بحوالہ احکام الجنائز صفحہ54،
(3) راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ کی عیادت (بیمار پُرسی) کے لیے تشریف لائے تو ارشاد فرمایا کہ کیا تُم لوگ جانتے ہو کہ میری اُمت کے شہید کون کون ہیں ؟ عُبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ُ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (اللہ کی راہ میں مصیبت پر ) صبر کرنے اور اجر و ثواب کا یقین رکھنے والا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا اس طرح تو میری اُمت کے شہید بہت کم ہوں گے (1) اللہ عز وجل کی راہ میں قتل ہونا شہادت ہے اور (2) طاعون (کی موت ) شہادت ہے اور (3) ڈوبنا (یعنی پانی میں ڈوبنے سے موت واقع ہونا ) شہادت ہے اور (4) پیٹ (کی بیماری) شہادت ہے اور (5) ولادت کے بعد نفاس کی حالت میں مرنے والی کو اُس کی وہ اولاد (جِس کی ولادت ہوئی اور اِس ولادت کی وجہ سے وہ مر گئی) اپنی کٹی ہوئی ناف سے جنّت میں کھینچ لے جاتی ہے، اور (6) جلنا (یعنی جلنے کی وجہ سے موت ہونا) اور (7) سل (یعنی سل کی بیماری کی وجہ سے موت ہونا شہادت ہے. مُسند احمد / حدیث راشد بن حبیش رضی اللہ عنہ ُ ، مُسند الطیالیسی، حدیث 586 ، اِمام الالبانی رحمہ اللہ نے کہا حدیث صحیح ہے ، بحوالہ احکام الجنائز صفحہ54، سل کی بھی مختلف شرح ملتی ہیں ، جن کا حاصل یہ ہے کہ ''' سل''' پھیپھڑوں کی بیماری ہے۔
(4) عبداللہ ابن عَمر (عمرو)رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا جسے اُس کے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا وہ شہید ہے. صحیح البخاری حدیث 2348 /کتاب المظالم /باب 34 ، صحیح مُسلم حدیث 141/کتاب الاِیمان/باب 62
(5) سعید بن زید رضی اللہ عنہ ُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے اِرشاد فرمایا (1) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (2) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (3) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا وہ شہید ہے اور (4) اپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا وہ شہید ہے. سنن النسائی،حدیث 4106/کتاب تحریم الدم /باب24 ، سنن ابو داؤد حدیث4772 /کتاب السُنّہ کا آخری باب ، اِمام الالبانی رحمہُ اللہ نے صحیح قرار دِیا ، صحیح الترغیب الترھیب ، حدیث1411 ، احکام الجنائز و بدعھا
ان مندرجہ بالا صحیح احادیث میں ہمیں اللہ کے رسول کریم محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے بتایا کہ شہادت کی موت کون کون سی ہے. اگر ہم ان احادیث میں بیان کی گئی اموات کو ایک جگہ اکٹھا بیان کریں تو مندرجہ ذیل بنتی ہیں
(1) اللہ کی راہ میں قتل کیا جانے والا ، یعنی شہید معرکہ ، اور مسلمانوں کے یقینی اجماع کے مطابق یہ افضل ترین شہادت ہے،
(2) اللہ کی راہ میں مرنے والا ، یعنی جو اللہ کی راہ میں نکلا اور موت واقع ہو گئی، مثلاً غازی، مہاجر، وغیرہ ، سورت النساء(4)/ آیت 100 ،
(3) مطعون ، طاعون کی بیماری سے مرنے والا ،
(4) پیٹ کی بیماری سے مرنے والا،
(5) ڈوب کر مرنے والا،
(6) ملبے میں دب کر مرنے والا ،
(7) ذات الجنب سے مرنے والا ، (ذات الجنب وہ بیماری جِس میں عموماً پیٹ کے پُھلاؤ ، اپھراؤ کی وجہ سے ، یا کبھی کسی اور سبب سے پسلیوں کی اندرونی اطراف میں ورم (سوجن) ہو جاتی ہے جو موت کا سبب بنتی ہے )،
(8) آگ سے جل کر مرنے والا ،
(9) حمل کی وجہ سے مرنے والی ایسی عورت جس کے پیٹ میں بچہ بن چکا ہو،
(10) ولادت کے بعد ولادت کی تکلیف سے مرنے والی عورت،
(11) پھیپھڑوں کی بیماری (سل) کی وجہ سے مرنے والا ،
(12) جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ،
(13) جو اپنے گھر والوں کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا ،
(14) جو اپنی جان کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کِیا گیا،
(15) جواپنے دِین کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کیا گیا،
ان کے عِلاوہ کِسی بھی اور طرح سے مرنے والے کے لیے اللہ اوراُس کے خلیل محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی طرف سے کوئی ایسی خبر نہیں ملتی کہ اُسے شہید کہا اور سمجھا جائے ۔ واللہ اعلم
ادارے کی جانب سے اپنی پہلی تحریر شائع کرنے پر انتہائی شکر گزار ہوں