ہوم << میاں نوازشریف کا خوابِ پریشاں - ابو الحسن

میاں نوازشریف کا خوابِ پریشاں - ابو الحسن

ابو الحسن وسیع و عریض عالیشان کمرے کی چھت سے لٹکتا فانوس چاروں طرف روشنیاں بکھیر رہا ہے۔ ٹھنڈک اور خوشبو کے امتزاج نے آرام دہ کمرے کے ماحول کو مزید دلکش بنا رکھا ہے۔ قیمتی نرم صوفے پر براجمان وزیراعظم کے ماتھے پر مگر پسینے کی نمی نظر آتی ہے اور چہرے پر تفکر کی لکیریں گہری ہو رہی ہیں۔ اچانک دروازہ کھلتا ہے اور حضرت مولانا فضل الرحمٰن چہرے پر مخصوص مسکراہٹ سجائے اندر داخل ہوتے ہیں۔ انہیں دیکھتے ہی وزیر اعظم جیسے کھل اٹھتے ہیں۔ نہایت گرمجوشی کے ساتھ مصافحہ ہوتا ہے، پھر معانقے کی ناکام کوشش کے بعد دونوں حضرات ایک دوسرے کے قریب ہی صوفے پر بیٹھ جاتے ہیں۔ بیٹھتے ہی مولانا کے چہرے پر کھنچاؤ کے آثار پیدا ہوتے ہیں اور بیٹھے ہی بیٹھے ان کا دایاں پہلو صوفے سے تھوڑا سا اوپر کی جانب اٹھ جاتا ہے۔ مولانا اپنا ہاتھ جائے نشست تک لے جا کر واپس لاتے ہیں، جس میں ایک چھوٹا سا دھاتی شیر نظر آ رہا ہے۔ شاید عابد شیر علی کھیلتے کھیلتے اسے یہیں صوفے پر چھوڑ گیا ہے۔ میاں صاحب کھسیانے ہو جاتے ہیں مگر مولانا ہنس کر ٹال گئے ہیں۔
حوصلہ پا کر میاں صاحب اپنا منہ مولانا کے کان کے قریب لے جاتے ہیں اور سرگوشیانہ انداز میں گفتگو کا سلسلہ شروع ہوتا ہے جس میں حکومت، فوج، سازش، مارشل لا جیسے الفاظ کی بھرمار ہے۔ مولانا کی آنکھوں میں سرخ ڈورے دوڑنے لگتے ہیں، سانس دھونکنی کی طرح چلنے لگتی ہے۔ اس سے قبل کہ جواب میں کچھ کہیں، ایک دھماکے سے دروازہ کھلتا ہے اور اس مرتبہ فوجی وردی میں ملبوس جنرل راحیل شریف اندر داخل ہوتے ہیں۔ دائیں ہاتھ میں پکڑی چھڑی کو بائیں پر ہلکے ہلکے مارتے ہوئے باوقار انداز میں قدم اٹھاتے وہ انھی دونوں کی جانب بڑھے چلے آ رہے ہیں۔ میاں صاحب کی تو جیسے جان نکل جاتی ہے، مگر مولانا دونوں مٹھیاں بھینچتے ہوئے ایک دم سے تن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ سر پر لپٹا زرد رومال کھینچ کر اتارتے ہیں اور جھٹکے سے پرے پھینک دیتے ہیں اور دونوں آستینیں چڑھا لیتے ہیں۔ یہ دیکھ کر میاں صاحب کی جان میں کچھ جان آتی ہے۔ مگر یہ کیا؟؟ مولانا اچانک منہ کے بل زمین پر لیٹ جاتے ہیں اور ”پُش اَپس“ لگانا شروع کر دیتے ہیں۔ میاں صاحب اس خوفناک منظر کی تاب نہیں لا پاتے اور ایک زوردار چیخ ان کے حلق سے برآمد ہوتی ہے۔ اور اسی چیخ کی آواز سے ان کی آنکھ کھل جاتی ہے۔

Comments

Click here to post a comment