کیا اینٹی بائیوٹک انسان کی ایجاد ہے؟
جی نہیں....!
اینٹی بائیوٹک خود بیکٹیریا ہی بناتے آئے ہیں، آج سے تقریباً ڈھائی ارب سال قبل سے، ایک دوسرے کو مارنے کے لیے.
اینٹی بائیوٹک دراصل ایک ایسا کیمیکل مادہ ہوتا ہے جو بیکٹیریا کے کسی ایسے کیمیائی عمل کو بلاک کر دے جس پر اس کی زندگی کا دارومدار ہو. جس بیکٹیریا کی نسل پر دوسرے بیکٹیریا اینٹی بائیوٹک ہتھیاروں سے لیس ہو کر حملہ کرتے ہیں، ان کے جنگ سے متاثرہ مگر بچ جانے والے ”بچے“ پھر اس اینٹی بائیوٹک کے خلاف کوئی ایسا میکنزم پیدا کر لیتے ہیں جو آئندہ کے لیے اسے غیر مؤثر کر دے. اس دفاعی عمل کو ”اینٹی بائیوٹک رزسٹنس“ کہتے ہیں.
لہٰذا اینٹی بائیوٹکس کی طرح ان کے خلاف بیکٹیریل رزسٹنس بھی کوئی آج کی نہیں بلکہ اربوں سال پرانی بات ہے.
سائنسدانوں کے مطابق بیکٹیریا میں پائے جانے والے تقریباً ہر کیمیائی عمل کو ہدف بنانے والی اینٹی بائیوٹکس دوسری بیکٹیریائی نسلوں میں پائی جاتی ہیں. اور اسی طرح تقریباً ہر اینٹی بائیوٹک کے خلاف رزسٹنس بھی پہلے سے موجود ہے.
2011ء میں امریکی ریاست نیو میکسیکو میں ایک غار دریافت ہوا جو کہ سطح زمین سے لگ بھگ 40 لاکھ سال سے اوجھل تھا. یعنی اس جگہ اس سے پہلے کبھی کوئی انسان داخل نہیں ہوا تھا. اس غار میں پائے جانے والے بیکٹیریا میں موجودہ دور کی 14 مختلف کمرشل اینٹی بائیوٹکس کے خلاف رزسٹنس پائی گئی.
[pullquote]فبای آلاء ربکما تکذبان.؟؟[/pullquote]
تبصرہ لکھیے