ہوم << بچوں کی تربیت، نگرانی کیسے کریں؟ حوریہ ذیشان

بچوں کی تربیت، نگرانی کیسے کریں؟ حوریہ ذیشان

رات ہوتے ہی آپ کو گلیوں کی سنسان جگہوں پر اٹھارہ بیس سال کے بہت سے ایسے نوجوان نظر آئیں گے جو موبائل فون کان کو لگائے سرگوشیوں میں گھنٹوں کسی نامحرم سے باتیں کرنے اور اسے سنہرے خواب دکھانے میں مصروف ہوں گے۔ اولاد کو صرف ضروریات ِزندگی مہیا کردینا ہی والدین کا فرض نہیں ہے بلکہ ان کی تربیت کرنا، اچھے برے کی تمیز سکھانا اور کسی قسم کے گناہ میں مبتلا ہونے سے بچانے کے لیے ان پر نظر رکھنا بھی اتنا ہی ضروری ہے۔ اولاد پر حد سے زیادہ اعتماد بھی کبھی کبھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، اس لیےان پر ایک حد تک اعتماد کریں اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں تاکہ انہیں ڈر ہو کہ کوئی ہے جو غلط کام پر گرفت کر سکتا ہے۔ جوان ہوتے بچوں کو رہنمائی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے، اس لیے والدین کو چاہیے کہ انہیں بھرپور وقت دیں۔ آج کے دور میں اولاد کی طرف سے ذرا سی بھی لاپرواہی برتنا والدین کے لیے ساری عمر کے پچھتاوے کا باعث بن سکتا ہے۔
چند باتیں گوش گزار کردیتی ہوں جو ان شاء اللہ فائدہ مند ثابت ہوں گی۔
٭ بچیوں کو اگر ضرورت کے لیے موبائل فون لے کر دیا ہے تو والدین کو اس کے سکیورٹی کوڈ کا علم ہونا چاہیے۔ ماں کے پاس بیٹی کی تمام سہیلیوں کے فون نمبر ہونا ضروری ہیں۔ اسی طرح باپ کو بھی اپنے بیٹے کے دوستوں کا رابطہ نمبر معلوم ہونا چاہیے۔
٭ بچے اگر کمپیوٹر اور نیٹ یوز کرتے ہیں تو کمپیوٹر ایسی جگہ پر ہوں جہاں پر آتے جاتے گھر کے کسی فرد کی نظر پڑتی رہے۔ بچوں کے الگ کمرہ میں کمپیوٹر رکھ دینا اور نیٹ لگوا دینا مناسب نہیں ہے۔
٭ بچوں کے دوستوں کو وقتاََ فوقتاََ اپنے گھر بلوا لیا کریں اور ان سے بات چیت کریں تاکہ آپ کو اندازہ ہو کہ آپ کے بچے کس قسم کے لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں۔
٭ بچوں کے دوستوں کے والدین سے بھی رابطہ رکھیں اور وقتاََ فوقتاََ ان سے بھی حال احوال لیتے رہیں۔
٭ بچوں کو یہ اعتماد دیں کہ وہ اپنا ہر مسئلہ کھل کر آپ سے بیان کر سکیں، ان کی بات توجہ سے سنیں اور انہیں اعتماد میں لے کر اس کا مناسب حل پیش کریں۔ حد سے زیادہ سختی اور بچوں کی بات کو اہمیت نہ دینا بھی بچوں کو باغی بنا دیتا ہے۔
٭ بچوں کے معمولات پر غیر محسوس طریقے سے نظر رکھیں اور اگر ان میں کوئی غیر معمولی بدلاؤ نظر آئے تو اس کی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔
٭ سب سے بڑھ کر یہ کہ بچوں کے دل میں خوفِ خدا پیدا کریں ۔انہیں اچھائی اور برائی میں تمیز کرنا اس طریقے سے سمجھائیں کہ انہیں خود ہی برائی سے نفرت ہوجائے۔
یاد رکھیے! اولاد آپ کے پاس اللہ کی امانت ہے تو اس امانت کا حق صحیح طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کیجیے۔ اولاد کی بہترین تربیت والدین کی ذمہ داری ہے، جس کی روز ِمحشر پوچھ ہوگی۔ ذرا سوچیے کہ اگراس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سوال کرلیا کہ میرے رب نے میری امت کا ایک نوجوان تمہارے حوالے کیا تھا تاکہ تم اس کی تربیت کر کے اسے ایک اچھا مسلمان بناؤ تو تم نے اس میں کوتاہی کیوں برتی۔ اس وقت والدین اس سوال کا کیا جواب دیں گے؟ یہ انہیں ابھی سے سوچنا ہوگا۔