اے ذوق کسی ہمدم سے ملنا
بہتر ہے ملاقات مسیحا و خضر سے
اس مصرع میں ہمدم کی جگہ مزے دار کھانا لگا دیا جائے۔
کراچی میں قیام کے دوران اور بعد میں لاہور میں بھی اس شے سے واسطہ پڑا، جسے بریانی کہہ کر پکارتے ہیں۔ مجھے اندازہ ہے کہ اس کافر کے عشق میں بہتیرے گرفتار ہیں اور ایسے بھی کئی جو بریانی کی بےعزتی پر ہتھیار اٹھا کر پیچھے بھاگ پڑیں۔ یارو! یہ اعتراف کرنے دو کہ بریانی نے اکثر و بیشتر مایوس ہی کیا۔ اس میں ایک تہائی سے نصف تک کا حصہ تو نکالنا ہی پڑتا ہے۔ آلو املی، انار دانہ، کڑی پتہ، بڑی الائچی، لونگ وغیرہ اور پتہ نہیں کون کون سی لکڑیاں سی اور عجیب معجون ٹائپ مسالے ڈال دیے جاتے ہیں۔ یہ کیا بات ہوئی؟ ہماری چوائس تو پلاؤ ہے، صاف ستھرا، جگمگاتا ہوا، ایک ایک دانہ الگ، لذت میں ڈوبا ہوا۔ ایک ان گرم مسالوںکو کچھ کر لیا جائے تو پھر پلاؤ میرے حساب سے جنت الفردوس اعلیٰ کی خاص ڈشز میں شامل ہو سکتا ہے۔
تو صاحبو! یہ بتانا ضروری ہے کہ ہم خواتین کا ازحد احترام کرتے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ کائنات میں انہی کے دم سے رونق، رنگ سب کچھ ہے۔ ہماری اپنی زندگی میں جو ایک عدد خاتون خانہ پائی جاتی ہیں، انہوںنے تمام رنگ، خوبصورتیاں اور ذائقے بھر دیے ہیں، یہاں تک کہ ہماری محبت میں چور چور ہو کر وہ اب پسا ہوا مسالہ ڈالنے لگی ہیں، اس لیے اس شکوے کو ذاتی شکوہ نہیں بلکہ مردوں کی اکثریت کی طرف سے کیا جانے والا شکوہ تصور کیا جائے۔
آج ہی فیس بک پر ایک سٹیٹس دیکھا جو سیدھا دل میں ترازو ہوگیا۔ اس کی چند سطریں دینا ضروری ہے کہ شکوے کی جو شدت اور حدت اس میںپائی جا رہی ہے، امکان غالب ہے کہ ہماری عورتوں کے گداز دلوں پر وہ اثرانداز ہوگی۔
کچھ مردوںکا شکوہ بھی سنا جائے - محمد عامر خاکوانی

تبصرہ لکھیے