کہاجاتا ہے:’’رُوم جل رہا تھا اور نیرو چَین کی بانسری بجارہا تھا‘‘،سواگر ہمارا قومی مزاج بھی شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا کر یہ فرض کرلینا ہے کہ خطرہ ٹل گیا ہے...
کہاجاتا ہے:’’رُوم جل رہا تھا اور نیرو چَین کی بانسری بجارہا تھا‘‘،سواگر ہمارا قومی مزاج بھی شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دبا کر یہ فرض کرلینا ہے کہ خطرہ ٹل گیا ہے...