ہوم << عورت کا سماجی کردار: صحیح نکتہ نظر تک کیسے پہنچا جائے؟ مجذوب مسافر

عورت کا سماجی کردار: صحیح نکتہ نظر تک کیسے پہنچا جائے؟ مجذوب مسافر

1483761_10202850021597637_480194935_oایک بحث آج کل خاصی زور پکڑے ہوئے ہے... وہ ہے "عورت کے سماجی کردار" کی بحث... اس بحث میں کئی پہلو زیر بحث آتے ہیں مثلا عورت کا کسی معاشرے میں کیا مقام (Social Status) ہو؟ اسے کون کون سے دائروں میں کیا کیا حقوق (Rights) اور اختیارات (Authorities) حاصل ہوں؟ اور اس کی کون کون سی ذمہ داریاں یا فرائض (Duties) ہوں؟اس سارے معاملے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم یہ جان لیں کہ اس بحث کے فریق (Factions) کون کون سے ہیں اور ان کا نکتہ نظر (Perspectives) کیا ہے؟
١- وہ لوگ جو مغرب کی غالب تہذیب سے کسی بھی وجہ سے متاثر و مرعوب ہیں اور اپنے معاشرے کی تشکیل بھی مغربی اصول و اقدار کے مطابق کرنا پسند کرتے ہیں... ان کے نزدیک کسی معاشرے کی ترقی و کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ عورت کے سماجی مقام کا تعیین مغرب کے پیمانوں (Standards of Western Civilization) کے مطابق ہی کیا جائے؛
٢- وہ لوگ جو واقعی اپنے معاشرے میں عورت کے لئے کسی باعزت اور محفوظ مقام کو کردار کے خواہش مند ہیں... یہ لوگ پورے اخلاص کے ساتھ سمجھتے ہیں کہ جو بھی اصول یا پیمانے اپناے جائیں... بس کسی طرح عورت کی سماجی حالت کو سدھارا جائے تاکہ معاشرے کی مجموعی حالت میں بہتری لائی جا سکے؛
٣- وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ عورت کو کوئی مسائل سرے سے درپیش ہی نہیں اور یہ کہ عورت ہمارے معاشرے کی سماجی ثقافتی و سماجی روایات کے حساب سے پہلے ہی تمام حقوق حاصل کئے ہوئے ہے؛
٤- وہ طبقہ جو صرف اور صرف کسی مخصوص ایجنڈے کے تحت ایسی آوازیں اٹھاتا اور "کہیں نہ کہیں" سے فوائد سمیٹتا رہتا ہے... ان کے لئے کوئی اخلاقی یا اصولی کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ صرف اور صرف ان فوائد کی ہے جو انہیں مختلف صورتوں میں حاصل ہوتے رہتے ہیں؛
٥- مذہبی طبقہ جو تسلیم تو کرتا ہے کہ عورت کو اس کا جائز سماجی مقام اور کردار ضرور ملنا چاہیے لیکن چاہتا ہے کہ یہ سب کچھ کی بہرحال شریعت کے اصولوں کے مطابق اور اس کی طے کردہ حدود کے اندر ہونا چاہئے؛
مندرجہ بالا فریقوں کی تقسیم صرف سمجھنے کی خاطر رکھی گئی ہے ورنہ ان میں سے ایک قسم کے فریق میں کسی دوسری یا تیسری قسم کے فریقوں کا پایا جانا عین ممکن ہے یعنی یہ ممکن ہے کہ نمبر ١ فریق میں کچھ لوگ مخلص ہوں لیکن ان میں کچھ فریق نمبر ٢،٣،٤،٥ کے افراد موجود ہوں علی هذا القیاس... ہر فریق اپنے اپنے دلائل لے کر میدان میں اترا ہوا ہے... اور بظاھر کسی بھی فریق کے لئے' کسی دوسرے فریق کے دلائل قابل التفات نہیں...
"عورت کے سماجی مقام و کردار" کی بحث کے حوالے سے کچھ عجیب و غریب قسم کے رویۓ سامنے آے ہیں جنہوں نے اس بحث کو پیچیدہ بنا کر کسی درست نکتہ نظر تک پہنچنے کا دروازہ بند نہیں بھی کیا تو کم از کم انتہائی کٹھن ضرور بنا دیا ہے... اس سلسلے میں ایک عجیب و غریب رویہ یہ ہے کہ اس بحث میں شریک ہر طبقہ "خواتین کے سماجی مقام و کردار" کو کسی بڑے سماجی منظر نامے' جس کا مرد بھی لازمی حصہ ہے' کو نظر انداز کرتا محسوس ہوتا ہے اور اس طبقے کا سارا زور اس نعرے پر صرف ہوتا دکھائی دیتا ہے جس "خواتین کے حقوق" کے طور پر مشہور ہے.... ایک اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کوئی بھی فریق خود عورت یا مرد سے پوچھنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے کہ وہ اپنی اپنی زندگی کو کیسے گزارنا پسند کرتے ہیں؟ اس ہمہ جہتی سیاسی' سماجی' مذہبی دنگل میں ایک عام پڑھے لکھے مسلمان کو سمجھ نہیں آتی کہ کس کا نکتۂ نظر صحیح ہے اور کس کا غلط؟ میں خود بھی اسی کیفیت کا شکار رہا ہوں اور سچی بات ہے کہ سن سن کر تھک سا گیا ہوں... لہٰذا سوچا کیوں نہ خود ہی اس معاملے پر سوچ بچار کی جائے؟
لہذا میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ مرد ہو یا عورت...
ان کے متعلق کسی بھی بحث کی خاطر' کسی بہتر نکتۂ نظر تک پہنچنے کی خاطر ضروری ہے کہ ان دونوں جنسوں کے سماجی مقام (Social Status)' اختیارات (Authorities)' حقوق (Rights) اور فرائض و کردار (Duties & Role) کو محض الگ الگ دیکھنے کی بجاہے ایک بڑے تناظر (Overall Scenario) یعنی مرد و عورت کی حیاتیات (Biology)' نفسیات (Psychology) اور انفرادی و سماجی کردار (Individual & Social Role) اور پھر ان کے اثرات (Outcomes) کی صورت میں دیکھا جائے... انسانی عقل پر قائم مختلف تہذیبوں اور فلسفوں کی روشنی میں بھی اور پھر وحی الہی (Revelation) کی روشنی میں بھی دیکھا ان سب امور کا تجزیہ کیا جائے اور اس سارے تناظر میں عورت کے سماجی مقام' کردار' اختیارات' حقوق و ذمہ داریوں کے بارے میں کسی نکتہ نظر تک پہنچا جائے... الله کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ با الآخر اس سارے معاملے کو سمجھنے کا ایک خاکہ (Framework) ذہن میں آ گیا... یہ خاکہ اسی بڑے تناظر میں عورت کے سماجی مقام و کردار کو سمجھنے کی ایک کوشش ہے... مجوزہ خاکہ درج ذیل ہے:
١- ان کی "تخلیق" کو ممکن حد تک مد نظر رکھا جائے یعنی:
الف) دونوں کی بائیولوجی یعنی ان کے جسم کی ساخت و صلاحیت کا فہم اور ان دونوں کی ساخت و صلاحیت میں فرق کا شعور یعنی:
i) کیا دونوں کے جسم شکل یا ہئیت میں ایک جیسے ہوتے ہیں یا مختلف؟
ii) کیا دونوں کی جسمانی صلاحیت و طاقت ایک جیسی ہوتی ہے یا مختلف؟؟
iii) کیا وہ کسی کام کو ایک ہی طرح' ایک ہی کارکردگی کے ساتھ سرانجام دے سکتے ہیں یا نہیں؟؟؟
ب) ان کی سائیکالوجی یعنی ان کے جذبات و احساسات کا فہم اور ان پر اثر انداز ہونے والے اندرونی و بیرونی عوامل کا شعور... یعنی دیکھا جائے کہ:
i) کیا دونوں کی نفسیات (جذبات و احساسات) ایک جیسی ہوتی ہیں یا مختلف؟
ii) کیا دونوں کی نفسیات (جذبات و احساسات) کے محرکات ایک جیسے ہوتے ہیں یا مختلف؟؟
iii) مرد اور عورت اگر کیا دونوں کی نفسیات (جذبات و احساسات) کا اظہار ایک ہی طرح سے ہوتا ہے یا مختلف طرح سے؟؟؟
٢- ان کے مختلف حیثیتوں میں معاشرتی مقام و کردار کا شعور اور اس مقام و کردار کے ان کی اپنی ذات' خاندان اور معاشرے پر اثرات کا علم
الف) مرد اور عورت ایک جیسے کام کر سکتے ہیں یا نہیں؟
ب) اگر دونوں ایک جیسے کام کرنے لگیں تو اس کے کون کون سے ممکنہ فوائد کا حصول ممکن ہو سکے گا؟؟
ج) اگر دونوں ایک جیسے کام کرنے لگیں تو کون سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا؟؟؟
٣- جن معاشروں میں مرد و عورت کو ایک جیسا کردار ادا کرنے کا موقع ملا تو وہاں کیا نتائج نکلے یعنی:
الف) کیا عورت کی زندگی زیادہ راہ راست پر ہے؟
ب) کیا عورت اپنی زندگی میں زیادہ آزاد اور خود مختار ہے؟؟
ج) کیا عورت کی زندگی زیادہ باعزت' پرسکون اور محفوظ ہے؟؟؟
٤- وحی الہی کے زریعے انسانوں کی اس سلسلے میں کیا رہنمائی کی گئی ہے؟ اس سلسلے میں دیکھنا چاہئیے کہ:
الف) وحی الہی کے مطابق مرد اور عورت کا مقام کیا ہے؟
ب) وحی الہی کے مطابق مرد اور عورت کے حقوق و فرائض کیا ہیں؟؟
ج) وحی الہی کے مطابق کون کون سے قوانین مرد اور عورت کی اجتماعی زندگی کا احاطہ کرتے ہیں؟؟؟
د) کیا وحی الہی کے تحت انکے مقرر کردہ حقوق و فرائض ان کی جسمانی ساخت و صلاحیت کے مطابق نہیں؟؟؟؟
ز) کیا وحی الہی کے تحت ان کے حقوق و فرائض کا تعیین ان دونوں کو با العموم اور عورت کو باالخصوص ایک محفوظ و مطمین زندگی دی ضمانت دیتا ہے یا نہیں؟؟؟؟؟
امید ہے کہ ہر سعید روح جو راہ حق و اعتدال کی خواہشمند ہو' اس کے لئے یہ تناظر (Framework) صحیح نکتہ نظر تک پہنچنے کے لئے مفید ثابت ہو گا...
دوستوں سے درخواست ہے کہ اس تناظر کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنی تجاویز دیں- جزاک الله الخیر...

Comments

Click here to post a comment