قوم کی تعمیر کا عمل زوروں پر ہے۔ اس کو لے کر آج کل اس کرہ ارض پر دو کاروبار کا بہت چرچا ہے۔ پر اپرٹی کا کاروبار اور تعلیم کا کاروبار۔ ہر چھوٹا بڑا شہر خوشنما ہورڈنگز سے اٹا پڑا ہے۔ ہر چھوٹے بڑے تعلیمی ادارے نے کہیں نہ کہیں نمایاں پوزیشن حاصل کر رکھی ہے اور ان کے ہونہاران اپنی قابلیتوں اور کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ بہرحال اس عظیم دھرتی پر یہ کاروبار بہت تیزی سے پھل پھول رہا ہے۔ کم ازکم ان خوشنما ہورڈنگ کی حد تک تو یہی واضح ہوتا ہے۔
دوسرے نمبر پر جس کاروبار کا بہت چرچا ہے وہ ہے پراپرٹی کا کاروبار۔ ٹھیکیدار سے زیادہ معزز اور طاقتور ہونا تو شاید اس ملک میں اس صدی میں تو ممکن نہیں، ہاں ہو سکتا ہے ہمارے بچے اس کی کوئی اور حالت دیکھ پائیں۔ واللہ عالم۔ خیر بات ہورہی تھی ٹھیکیدار کی۔ اس عظیم کام کے لیے آپ کے پاس سرمایہ نہیں ذہن ہونا چاہیے جس سے آپ دوسروں کی زمین اور نظریات کو اپنے حق میں استعمال کرسکیں۔ یہ اتنا مقبول اور منافع بخش کام ہے کہ ملک کا ہر معززادارہ کسی نہ کسی انداز میں اس کو سرانجام دے رہا ہے۔ ہاں ہونا بھی چاہیے۔ آخر اس قوم کی تعمیر کا بیڑہ کسی نے تو اٹھانا ہے۔ لیکن قوم کی تعمیر سے پہلے اس اجڈ اور ناہنجار قوم کو رہن سہن کے لیے بین الاقوامی انداز کی ہائوسنگ سوسائیٹیز کی ضرورت ہے۔ اس لیے ٹھیکیدار سے بڑا قوم کا رہنما کون ہوسکتا ہے؟ اسی لیے تو ہر چھوٹا بڑا رہنما کسی نہ کسی درجے کا ٹھیکیدار ہے۔ اور یہ ایک اچھا شگون ہے۔
ہاں! تو بات ہو رہی تھی تعلیم کی اور ہم ٹھیکیدار کی طرف چلے گئے۔ خیر تعلیم میں بھی جو ٹھیکیدارانہ روح آچکی ہے، یہ بھی قوم کے لیے بہت اچھا شگون ہے۔ اب قوم کی تعمیر بین الاقوامی معیار پر ہوگی۔ ہورڈنگز سے تو مجھے یہی محسوس ہوا ہے کہ یہ سارے ادارے بہت قدیم ہیں اور ان کا سٹاف پی ایچ ڈی ہے اور بہت ماہرانہ طریقے سے نونہالان قوم کے اذہان کی آبیاری کی جا رہی ہے۔ اس عظیم کاروبار کو اور بہتر بنانے کے لیے میرے پاس ایک تجویز ہے اگر ان ارباب تعلیم تک پہنچائی جاسکے، کہ اب مستقل بنیادوں پر ہر تعلیمی ادارے میں، سکول، کالج، یونیورسٹی، سرکاری اور پرائیویٹ، میں ٹھیکیدار کی آسامی ہونی چاہیے مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے۔ موجودہ تعلیمی نظام کی سسٹینیبلٹی کو یقینی بنانے کے لیے آج نہیں تو کل ہمیں یہ قدم اٹھانا پڑے گا۔
تبصرہ لکھیے