ہم سب کی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جب "نہ" کہنا ضروری ہو جاتا ہے۔
ہر شخص، ہر وقت، ہر بات کو "ہاں" نہیں کہہ سکتا۔
زندگی کا حسن ہی اسی توازن میں ہے — کبھی "ہاں"، کبھی "نہ"۔
مگر… ناں کہنا بھی ایک فن ہے۔
کسی کو بے یقینی میں رکھنا، مکسڈ سگنلز دینا، یا ٹال مٹول کرنا — یہ سب کچھ دوسرے کے دل و دماغ پر ایک غیر ضروری بوجھ بن جاتا ہے۔
کہنا تو سچ ہے، مگر طریقہ اہم ہے۔
ہم جس سماج میں رہتے ہیں، وہاں ثقافت بھی اپنا کردار ادا کرتی ہے۔ مغرب میں معمولی شناسائی پر بھی ہنسی، مسکراہٹ یا چھوٹا سا مذاق عام بات ہے۔
لیکن جہاں "ہنسی تو پھنسی" جیسے محاورے رائج ہوں، وہاں یہ سب کچھ احتیاط مانگتا ہے۔
نیت واضح کرنا ضروری ہے۔
خصوصاً ایسی جگہوں پر جہاں خاموشی کو "ہاں" سمجھ لیا جاتا ہے، وہاں خاموشی نقصان دہ ہو سکتی ہے۔
ہمارے مذہب نے عورت کو سپاٹ لہجے میں بات کرنے کی نصیحت اسی لیے دی، تاکہ بدگمانیاں جنم نہ لیں، اور عزت سلامت رہے۔
ہم روزمرہ زندگی میں کئی طرح کے لوگوں سے ملتے ہیں۔
کام، تعلیم، یا سوشل ماحول — ہر جگہ بات چیت ضروری ہے، لیکن حدود کے ساتھ۔
جہاں "نہ" کہنا ہو، وہاں "نہ" کہہ دیں۔
ادھورا وعدہ، لٹکی ہوئی بات، یا "دیکھتے ہیں" جیسے جملے صرف الجھن پیدا کرتے ہیں۔
کبھی کبھی زندگی ہمیں ایسے موڑ پر لے آتی ہے جہاں سامنے والا اپنے سچے جذبوں کے ساتھ دل کھول کر رکھ دیتا ہے…
اور ہم جانتے ہیں کہ جواب ایک "نہ" ہے۔
لیکن وہ "نہ" نہ تو نفرت ہے،
نہ تضحیک،
اور نہ ہی تحقیر۔
یہ محض ایک فیصلہ ہوتا ہے —
دل، سوچ، اور تقدیر کے بیچ کا۔
انکار کرنا کبھی آسان نہیں ہوتا،
لیکن خاموش رہ کر یا جھوٹی امید دے کر کسی کا دل توڑنا، وقت ضائع کرنا — یہ ہرگز مناسب نہیں۔
لہٰذا، اگر کبھی انکار کرنا پڑے…
تو یوں کہہ دیں:
"آپ کی عزت کرتی ہوں، لیکن یہ فیصلہ میں نے اپنی فیملی اور بڑوں کی مشاورت سے کرنا ہے۔ میں اس ذمہ داری کو تنہا نہیں اٹھا سکتی۔
یہ نہ کوئی برتری ہے، نہ کمی…
بس کچھ لوگ بہت اچھے ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے کے لیے نہیں ہوتے۔
اللہ آپ کو آپ کا بہترین نصیب عطا فرمائے۔"
کیونکہ کبھی کبھی "نہ" کہنا بھی ایک رحمت ہوتا ہے —
دونوں کے لیے۔
جب ہم ناں سنتے ہیں اس وقت برا لگتا ہے دل بھی ٹوٹتا ہے لیکن جب بہت سالوں بعد ہم پلٹ کر دیکھتے ہیں تو ہمیں لگتا ہے جو ہوا بہتر ہوا جو نہیں ملا اس میں مصلحت تھی ۔ زندگی نے ہمیں کچھ اور دینا تھا کسی اور سے ملوانا تھا ۔ یہی دنیا ہے یہی زندگی ہے۔ ہر چاہت نہیں ملتی اس لئے جو ملا ہے اسے ہی چاہنا ہوتا ہے۔
تبصرہ لکھیے