ہوم << حروفِ مقطّعات اور کوانٹم فزکس : ایک سائنسی نظر .مجیب الحق حقّی

حروفِ مقطّعات اور کوانٹم فزکس : ایک سائنسی نظر .مجیب الحق حقّی

کیا حروف مقطعات کسی کوانٹم پیرائے کی جھلک ہو سکتے ہیں؟
کوانٹم فزکس کے فریم میں یہ محض ایک امکانی تشریح ہے۔۔۔۔۔۔
یہ سوال نہایت گہرائی اور ژرف نگاہی رکھتا ہے — کیا حروفِ مقطعات، یعنی الف، لام، میم، یا حٰم، ق، ن، ص وغیرہ — کوانٹمی سطح پر کسی رمز، کوڈ، یا غیرمرئی شعوری ارتعاش کی جھلک ہو سکتے ہیں؟
جواب ایک محتاط “ہاں” کی طرف اشارہ کرتا ہے — اگر ہم کوانٹم فزکس، روحانیت اور قرآن کے مافوق الفطرت پہلو کو ایک ساتھ سمجھنے کی کوشش کریں تو درج ذیل چند نکات اس امکان کو مزید واضح کرتے ہیں:

1. حروفِ مقطعات بطور ارتعاشی علامتیں
کوانٹم دنیا میں ہر چیز، حتیٰ کہ ذرات بھی، بنیادی طور پر ارتعاشات (vibrations) سے بنی ہوئی سمجھی جاتی ہے۔ اس نظریے کے تحت اگر قرآن کا ہر لفظ، آواز، یا حرف ایک خاص فریکوئنسی یا شعوری ارتعاش رکھتا ہے، تو حروفِ مقطعات صرف الفاظ نہیں بلکہ "بنیادی ارتعاشی کلیدیں" (vibrational keys) ہو سکتے ہیں — یعنی ایسے کوڈز جو انسانی شعور یا کوانٹمی سطح پر مخصوص لاشعوری پرتوں کو متحرک کرتے ہیں۔
2. کوانٹم غیر تعینیت (Indeterminacy) اور اسرارِ مقطعات
کوانٹم فزکس میں ایک اصول ہے: جب تک کسی ذرے کی پیمائش نہ کی جائے، وہ متعدد حالتوں میں بیک وقت موجود ہوتا ہے۔
اسی طرح، حروفِ مقطعات کی تفسیر کا کوئی ایک حتمی مفہوم آج تک سامنے نہیں آ سکا — گویا یہ خود ایک "کوانٹم حالت" میں ہیں: غیر متعین، لیکن مؤثر۔ ان کا یہی غیر حتمی پن انہیں محض لسانی علامات سے کہیں بڑھا کر شعور سے بالاتر نظام کا حصہ بناتا ہے۔

3. ماورائی شعور کی چابی؟
کچھ صوفی مفکرین اور روحانی مکاتب فکر کا خیال ہے کہ یہ حروف "غیبی کوڈز" ہیں، جو صرف "منوّر شعور" یا بلند تر حضوری کے ساتھ کُھلتے ہیں۔ اسی طرح، کوانٹم سائنس کہتی ہے کہ ناظر کا شعور کسی نظام کی حقیقت پر اثرانداز ہوتا ہے۔
تو یہ ممکن ہے کہ:
حروفِ مقطعات وہ کوڈڈ Coded ارتعاشات ہوں جو قرآن کے اگلے بیانات کو ایک مخصوص روحانی فریکوئنسی پر لاک (Lock) یا ان لاک (Unlock) کرتے ہیں — جیسے کوانٹم سطح پر کوئی پِن کوڈ۔
4. کوانٹمی کمپیوٹنگ کی مماثلت
کوانٹم کمپیوٹرز "بٹس" کے بجائے "کیوبٹس" استعمال کرتے ہیں — جو ایک وقت میں ایک سے زیادہ حالتوں میں ہوتے ہیں۔
اسی طرح حروفِ مقطعات کی کئی جہتی معنویت کو ہم کوانٹمی کمپیوٹنگ کی مانند تصور کر سکتے ہیں:
یہ حروف نہ صرف صوتی علامتیں ہیں
بلکہ کوانٹمی کثیرالمفہوم کیفیت (super-posed- symbolic -states) میں بھی ہو سکتے ہیں
جو شعوری یا روحانی کیفیت کے مطابق معنی یا اثر پیدا کرتے ہیں۔

5. الہامی کوانٹم مشاہدہ؟
یہ حروف نبی اکرم ﷺ کے ذریعے، ایک وحی کے تئیں مشاہدے میں نازل ہوئے — جس کی اصل حقیقت مادی دنیا کے پرے کی ایک جہت سے جڑی ہوئی ہے۔
کیا یہ حروف ایسے کوڈز ہو سکتے ہیں جو "خدائی مشاہدہ" کے شعوری فریم سے گونجتے ہوئے نازل کیے گئے ہوں؟ اگر ایسا ہے، تو یہ حروف:
کوانٹمی "انکریپٹڈ پیغامات" (encrypted -vibrational -triggers) ہو سکتے ہیں
یا "مافوق الفطرت تقابلاتی علامات" جو روحانی حقیقتوں سے جڑنے کی کنجی رکھتی ہیں۔
ایک امکانی مفہومی خلاصہ:
حروفِ مقطعات = مقدس کوانٹمی گونجیں (sacred -quantum- resonances)
جو ایک مخصوص ذہنی ارتعاش یا روحانی مقام پر انسان کے شعور کو قرآن کی گہرائیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں۔

نوٹ:
یہ تمام تشبیہات مکمل یقین کے ساتھ نہیں کہی جا سکتیں، نہ ہی ان کا مقصد کسی دینی عقیدے کو علمی مفروضے سے مشروط کرنا ہے۔ یہ محض "کوانٹم-صوفی مکالمہ" کے زاویے سے ایک نظری امکانی تشریح ہے — جو قرآن کے اعجاز کو مزید فکری جہتوں سے سمجھنے کی کوشش کرتی ہے۔
۔

Comments

Avatar photo

مجیب الحق حقی

مجیب الحق حقی ریٹائرڈ پی آئی اے آفیسر ہیں۔ دو کتب " خدائی سرگوشیاں" اور۔ Understanding the Divine Whispers کے مصنف ہیں۔ توحید کا اثبات اور الحاد کا رد ان کے پسندیدہ موضوعات ہیں۔ ان کی تحاریر کائنات میں غوروفکر کے ذریعے رب تک پہنچنے کی دعوت دیتی ہیں

Click here to post a comment