ہوم << مؤثر اور عظیم انسان بنانے والی آٹھ عادات - شفقت علی

مؤثر اور عظیم انسان بنانے والی آٹھ عادات - شفقت علی

مشہور امریکی موٹیویشنل اسپیکر ، لائف کوچ، لیڈرشپ گُرو اور مصنف اسٹیفن آر کووے (1932-2012) سیلف ڈویلپمنٹ اور لیڈرشپ کے میدان میں گُرو کی حیثیت سےجانے جاتے ہیں۔اُن کی سب سے مشہور کتاب” مؤثر لوگوں کی سات عادات “ہے جو انگریزی میں لاکھوں کی تعداد میں چھپی اور اب دنیا کی تقریباً تمام بڑی زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکی ہے۔

اِس کتاب میں مصنف نےسات ایسی عادات گنوائی ہیں جو انسان کی ذاتی و سماجی زندگی کو خوشگوار ، پُروقار اور کامیاب بنانے میں اہم کردار اداکرتی ہیں۔ یہ عادات درج ذیل ہیں:
1: پرواَیکٹِو (Proactive) بننا
2: کام کےانجام کو ذہن میں رکھ کر آغاز کرنا
3: اہم کام پہلے کرنا
4: ہر معاملہ میں جیت-جیت سوچنا
5: پہلے دوسرے کو سمجھنا پھر سمجھانا
6: متحد ہوکر کام کرنا
7: اپنی جسمانی، روحانی، معاشرتی اور ذہنی نشوونما کی تجدید کرنا

اِن سات عادات میں پہلی تین عادات ’ اپنی ذات فتح کرنا‘ کہلاتی ہیں تو اگلی تین عادات ’لوگوں کو فتح کرنا‘۔اور ساتویں عادت اِن تمام عادات کی پختگی کے لیے پورے انسانی وجودیعنی روحانی، جسمانی، جذباتی اور عقلی پہلوؤں کی نشوونما کی تجدید کرواتی ہے۔

”مؤثر لوگوں کی سات عادات“ کے بعد مصنف کی اگلی کتاب The 8th Habit آئی جو پہلی کتاب کا اگلا حصہ (sequel)ہے۔اِس کتاب میں آٹھویں عادت بتائی گئی ہے جو مصنف کے الفاظ میں سات عادات سے علیحدہ عادت نہیں بلکہ پچھلی سات عادات کی تیسری جہت (3rd Dimension) ہے۔ کتاب کی ٹیگ لائن کتاب کا مقصدِ تصنیف سمجھا رہی ہے۔ ۔ ۔
The 8th Habit : From Effectiveness to Greatness

یعنی پہلی سات عادات اپناکر جس انسان نے خودکو مؤثر بنا لیا ہے اُسے اب یہ آٹھویں عادت کا تعارف دے کر عظیم انسان بننے کی شاہراہ پر چلایا جائے گا۔یہ آٹھویں عادت انسان کو سکھاتی ہے کہ کس طرح وہ اپنا مقصدِ حیات جان سکتا ہے اور دوسروں کو بھی اپنا مقصدِ حیات تلاش کرنے کی ترغیب دےسکتا ہے۔

اِس کتاب کے پہلے حصے میں مصنف بتاتا ہے کہ اپنا مقصدِ حیات جاننے کے لیےانسان کو اپنے جذبہ(passion) اور خداداد صلاحیتوں(talents) کو پہچاننا ہوگا اور اس کے بعد دنیاکی ضرورت(need) کو سمجھنا ہوگا اور اپنے ضمیر (conscience) کی آواز کو سننا ہوگا۔جب انسان ان چار چیزوں سے ہم آہنگ ہوجاتا ہے تب وہ اپنی اصل زندگی گزارنا شروع کرتا ہے۔

اپنے مقصدِ حیات کو جاننے کے بعد باری آتی ہے اپنے اُس مقصد کو حاصل کرنے کی۔ اس حوالے سے مصنف کا کہنا ہے کہ ہر انسان کو خدا نے تین پیدائشی انعامات سے نوازا ہے جو مقصدِ حیات کی تکمیل میں اس کی مددکرتے ہیں۔ وہ تین انعامات درج ذیل ہیں:
1۔انتخاب کی آزادی
2۔ قوانینِ فطرت
3۔ چار بنیادی ذہانتیں

انتخاب کی آزادی سے مراد یہ ہے کہ ہمیں ہرطرح کے حالات میں اپنے ردعمل پر پورا اختیار ہے۔ قوانینِ فطرت وہ ہیں جو آفاقی ہیں جن کی اہمیت ہر جگہ اور ہر زمانے میں مسلّم رہی مثلاًایمانداری، محنت اور سچ کی طاقت وغیرہ۔ اور چار بنیادی ذہانتوں سے مراد انسان کی روحانی، جسمانی، دماغی اور جذباتی ذہانتیں (SQ, PQ, IQ, EQ) ہیں جو ہمیں اِس قابل بناتی ہیں کہ ہم خود سےاور اپنے ماحول سے موافقت (adjustment) کرسکیں۔

کتاب کا دوسرا حصہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اپنے مقصدِ حیات کو جان کر اُسے کی شاہراہ پر اکیلےگامزن نہیں ہونا بلکہ اور لوگوں کو بھی مقصدِحیات کی دریافت کروانی ہے اور ساتھ سفرمیں شریک کرنا ہے۔یہ وہی چیز ہے جس کے بارے ایک اور مصنف جیمس سی کولِنز اپنی ایک کتاب "Good to Great" میں کہتا ہے کہ، "لیڈرشِپ کا مقصد فالووَرز میں اضافہ کرنا نہیں بلکہ مزید لیڈرز پیدا کرنا ہے۔۔۔" ایسی ہی ایک بات مصنف ٹام پِیٹر بھی کہتا ہے۔

آخر میں آپ سب کو میں ایک حیران کُن بات بتانا چاہوں گا کہ اسٹیفن آر کووے کی کتاب " 7 Habits of Highly Effective People” تو باآسانی مل جاتی ہے مگر"The 8th Habit" کتاب کمیاب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ مصنف اسٹیفن آر کووے کو صرف پہلی کتاب کی وجہ سے ہی جانتے ہیں ۔ میرے پاس جو کتاب ہے وہ میرے دوست نے مجھے صرف اِس لیے دے دی تھی کہ اُسے کتاب کی سمجھ نہیں آئی تھی۔ لیکن یقین مانیے یہ کتاب مصنف کی تمام کتابوں میں سے زیادہ بہتر ہے۔ اِس کتاب کو پانچ سال قبل پڑھ کر میں نے اپنا مقصدِ حیات دریافت کیا تھااور لوگوں کو بھی اُن کا اپنا مقصدِ حیات دریافت کرنے میں رہنمائی دے رہا ہوں۔

اُمید ہے آپ کو اِس تجزیے کے بعد اِس کتاب میں دلچسپی پیدا ہوگی اور آپ بھی اپنا مقصدِ حیات دریافت کرنےکےبعد لوگوں کو اُن کا مقصدِ حیات دریافت کرنے میں رہنمائی دیں گے۔