ہر ملک کی ایک قومی زبان ہوتی ہے اسی طرح اردو پاکستان کی قومی زبان ہے پنجابی،سندھی،بلوچی،پشتو اور دیگر زبانیں بھی بولی جاتی ہیں لیکن اردو ہی ایسی زبان ہے جو ان کو جوڑتی ہے یہ ہماری تہذیب، تاریخ اور ثقافت کی عکاسی کرتی ہے۔ اردو برصغیر کے مختلف علاقوں میں بولی اور سمجھی جاتی ہے یہ فارسی، عربی اور ترکی زبانوں سے جڑی ہوئی ہیں۔
قیامِ پاکستان کے بعد اردو کو قومی زبان کا درجہ دیا گیا تاکہ تمام قومیتوں کے درمیان ایک مشترکہ رابطے کا ذریعہ بن سکے۔ اردو ادب ،شاعری اور فنون لطیفہ میں بے شمار نامور شخصیات کو جنم دیا، جن میں علامہ اقبال، فیض احمد فیض اور مرزا غالب جیسے شعراء شامل ہیں۔
اردو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا کے مختلف ممالک میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے، خاص طور پر وہ ممالک جہاں برصغیر کے لوگ آباد ہیں۔ یہ زبان نہ صرف ہماری شناخت کی علامت ہے بلکہ ہمارے قومی اتحاد و یکجہتی میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہ زبان ہماری پہچان ہےلیکن دور حاضر میں اردو کا استعمال کم ہو کر رہ گیا ہے کیونکہ ہم نے انگریزی کو اردو پر ترجیح دی ہوئی ہے انگریزی بولنے پر فخر محسوس کرتے ہیں ایسا نہیں کہ انگریزی زبان اچھی نہیں ہے لیکن یہ زبان ہماری نہیں ہے حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنی شناخت کو ختم کر رہے ہیں اور اس کی وجہ سے اردو کو وہ مقام نہیں مل رہا جس کی یہ حقدار ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اردو کی ترویج کے لیے بھرپور کوشش کریں مثلاً
اسے تعلیمی نصاب میں زیادہ سے زیادہ شامل کریں انگریزی ،عربی دیگر زبانوں کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی تعلیمی اداروں میں شامل کیا جائے.
اردو صحافت، فلم، ڈرامہ، اور سوشل میڈیا میں ایک مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ اخبارات، اور سوشل میڈیا پر اردو زبان کا وسیع استعمال ہونا چاہیے، جس سے اس کی فروغ میں اضافہ ہو۔
اس کے ساتھ ہی سرکاری و دفتری امور میں اس کا استعمال بڑھائیں۔ انگریزی کو سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے لیکن اردو کا استعمال زیادہ کرنے کی کوشش کی جائے اردو کا فروغ وقت کی ضرورت ہے تاکہ ہماری نئی نسل اپنی ثقافت اور ورثے سے جڑی رہے اس کا فروغ ہی ہماری قومی ترقی کا ضامن ہے۔
تبصرہ لکھیے