ہوم << بلوچستان پھر لہولہان - محمد بلال خان

بلوچستان پھر لہولہان - محمد بلال خان

محمد بلال خان بلوچستان ایک عرصے سے استعماری قوتوں کا ہدف ہے. معدنیات سے مالامال ہونے اور اب سی پیک منصوبے کی وجہ سے وہ خطے اور پوری دنیا میں ایک گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے، مگر اسے اس کردار سے دور رکھنے کی سازشیں عروج پر ہیں. وطن عزیز کو غیرمستحکم کرنے کے لیے ہر طرح کے منصوبے آزمائے جارہے رہیں، روایتی حریف بھارت پاکستان کو مشرقی پاکستان جیسے سانحے سے دوچار کرنے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے، اپنے اور پرائے اس میں اس کا ساتھ دے رہے ہیں. بھارت نے پاکستان دشمن کشتی میں عالمی قوتوں اور بعض دوستی کا دم بھرنے والے بھی سوار ہو چکے ہیں، سب مل کر پاکستان کو نوچنے کا خواب دیکھ رہے ہیں، اور اس کی تعبیر چاہتے ہیں۔ ایک جانب ناراض قوم پرستوں کو استعمال کرکے دہشت گردی کی وارداتوں کے ذریعے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا جا رہا ہے، دوسری طرف فرقہ وارانہ فساد خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے.
پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تیزی سے ہونے والے کام، وفاقی و صوبائی حکومت اور فوجی قیادت کی دانشمندی اور کلبھوشن یادیو نیٹ ورک توڑنے جانے کے بعد سے حالات معمول کی جانب لوٹ رہے تھے، مگر آج ایک بار پھر کوئٹہ کو لہولہان کردیا گیا، زندگیوں کے چراغ گل ہوئے، پھر سے مائیں رلائی گئیں، بہنوں کو سینہ کوبی پر مجبور کر دیا گیا، سہاگ اجڑ گئے، خاندان لٹ گئے. دہشت گردوں نے ماہِ آزادی میں قوم کی خوشیوں پر غم کی شام کا سایہ ڈالنے کی کوشش کی ہے. وزیراعلیٰ بلوچستان نے اسے بھارتی خفیہ ایجنسی را کی کارستانی قرار دیا ہے۔
آج سے تین سال قبل بھی کوئٹہ کو 8 اگست کے دن ہی خاک و خون میں نہلایا گیا تھا، اس سانحے کے ساتھ وہ بدترین یاد بھی تازہ ہوگئی جب پولیس لائن کو نشانہ بنایا گیا تھا، اور کئی اہلکار شہید ہوئے تھے، آج ان شہدائے پولیس کی یاد میں دن منایا جارہا تھا کہ پھر ویسی سیاہ ترین صورتحال دیکھنی پڑی.
اس حقیقت سے کون واقف نہیں ہوگا کہ اس دہشت گردی کی ماسٹر مائنڈ را ہے، اور وہ فاٹا، کراچی اور بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے اس کا اعتراف بھی کیا ہے اور اس کا نیٹ ورک بھی پکڑا گیا ہے. پشاور اے پی ایس حملے میں افغان انٹیلیجنس اور بھارتی ایجنسیز کا گٹھ جوڑ ثابت ہوا، پاکستانی سکیورٹی اداروں نے قبائلی علاقوں، بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردوں کی تحقیقات کئی مرتبہ منظرِعام پر لائی ہیں اور اس کے پیچھے ہمیشہ انہی قوتوں کا ہاتھ بیان کیا ہے. وقت آ گیا ہے کہ حکومت پاکستان کو اپنے مؤقف میں جرات لانی ہوگی اور ملک دشمن عناصر کے صفائے کے ساتھ عالمی سطح پر ان کی سرپرست قوتوں کے خلاف کھل کر آواز بلند کرنی ہوگی. میڈیا کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک دشمن قوتوں کے متعلق عوامی شعور کو بیدار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے. ابھی تک تو افسوسناک صورتحال ہے کہ بھارت سمیت دشمن اور سازشی ممالک کا نام تک لینے سے گریزاں ہیں، کیا میڈیا کو اپنے وطن کی حرمت، تقدس اور امن و استحکام سے زیادہ اپنا مفاد عزیز ہے؟

Comments

Click here to post a comment