عصرِ حاضر میں کاروباری ادارے روایتی اشتہاری طریقوں سے ہٹ کر ایسی حکمتِ عملیوں کی تلاش میں ہیں جو کم لاگت میں زیادہ مؤثر ثابت ہوں۔ گوریلا مارکیٹنگ ایک ایسی غیر روایتی تشہیری حکمتِ عملی ہے جو کم بجٹ میں زیادہ سے زیادہ صارفین تک رسائی کو یقینی بناتی ہے۔
اس کا بنیادی مقصد محدود وسائل کے اندر ایسی تخلیقی اور منفرد تکنیکیں اختیار کرنا ہے جو صارفین کی توجہ کھینچنے کے ساتھ ساتھ برانڈ کے ساتھ جذباتی وابستگی پیدا کریں۔ یہ طریقہ نہ صرف چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے موزوں ہے بلکہ بڑی کمپنیاں بھی اپنی تشہیری مہمات میں گوریلا مارکیٹنگ کے حربے استعمال کر رہی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ صارفین تک مؤثر انداز میں پہنچا جا سکے۔
گوریلا مارکیٹنگ کا تاریخی پس منظر اور تصور:
گوریلا مارکیٹنگ کی اصطلاح 1984 میں جے کونراڈ لیونسن (Jay Conrad Levinson) نے اپنی کتاب Guerilla Marketing میں متعارف کروائی۔ لیونسن نے یہ تصور پیش کیا کہ روایتی اشتہارات کے مقابلے میں غیر روایتی، تخلیقی اور کم لاگت والے طریقے زیادہ مؤثر ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان کاروباری اداروں کے لیے جو بڑے بجٹ کے بغیر مارکیٹ میں اپنی جگہ بنانے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس حکمت عملی کا بنیادی فلسفہ یہ ہے کہ صارفین کی نفسیات اور سماجی رجحانات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے منفرد اشتہاری طریقے اپنائے جائیں جو روایتی مارکیٹنگ کے مقابلے میں زیادہ توجہ حاصل کریں اور یاد رہنے والے تجربات فراہم کریں۔
گوریلا مارکیٹنگ کی اقسام اور ان کی عملی تطبیق:
گوریلا مارکیٹنگ کئی مختلف طریقوں پر مشتمل ہے، جنہیں کاروبار اپنی ضروریات اور ہدفی صارفین کے مطابق اختیار کر سکتے ہیں۔ ایمبیئنٹ مارکیٹنگ (Ambient Marketing) عوامی مقامات پر تخلیقی انداز میں اشتہاری پیغامات پہنچانے کی حکمت عملی ہے۔ مثال کے طور پر، مکڈونلڈز نے نیویارک میں پیدل چلنے والے راستوں پر اپنے فرائز کی شکل میں زیبرا کراسنگ بنائی، جو نہ صرف منفرد اشتہار ثابت ہوئی بلکہ صارفین کی توجہ بھی حاصل کر پائی۔
سٹیلتھ مارکیٹنگ (Stealth Marketing) میں صارفین کو براہِ راست یہ محسوس نہیں ہونے دیا جاتا کہ ان پر کوئی اشتہاری مہم اثر انداز ہو رہی ہے۔ مثال کے طور پر، ڈراموں اور فلموں میں خاص برانڈز کے موبائل فونز، مشروبات یا کپڑے نمایاں طور پر دکھائے جاتے ہیں، جو ناظرین کے لاشعور میں برانڈ کی شناخت پیدا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
وائرل مارکیٹنگ (Viral Marketing) سوشل میڈیا کے ذریعے ایسا تخلیقی مواد تخلیق کرنا ہے جو عوامی توجہ حاصل کرے اور بغیر کسی اضافی لاگت کے وسیع پیمانے پر پھیل جائے۔ ریڈ بُل کی Stratos Jump مہم، جس میں فیلکس بومگارٹنر (Felix Baumgartner) نے 2012 میں خلا سے چھلانگ لگائی، وائرل مارکیٹنگ کی ایک شاندار مثال ہے، جو دنیا بھر میں ریڈ بُل کی تشہیر کا ذریعہ بنی۔
تجرباتی مارکیٹنگ (Experiential Marketing) صارفین کو براہِ راست کسی برانڈ کا منفرد تجربہ فراہم کرنے پر مشتمل ہے۔ مثال کے طور پر، کوکا کولا نے اپنی ’شیئر اے کوک‘ مہم میں صارفین کو ناموں کے ساتھ مخصوص بوتلیں فراہم کیں، جس نے نہ صرف جذباتی وابستگی پیدا کی بلکہ لاکھوں صارفین کو کوکا کولا خریدنے پر بھی آمادہ کیا۔ اسی طرح، پاکستان میں کئی مقامی برانڈز نے مفت چائے یا کافی کی مہمات چلائی ہیں، جہاں مخصوص جگہوں پر مفت چائے فراہم کر کے صارفین کو برانڈ کے معیار اور ذائقے سے روشناس کرایا گیا، جس کے نتیجے میں صارفین کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
گوریلا مارکیٹنگ کے فوائد:
گوریلا مارکیٹنگ روایتی اشتہارات کے مقابلے میں کئی منفرد فوائد رکھتی ہے۔ یہ کم لاگت میں زیادہ مؤثر ثابت ہوتی ہے، کیونکہ اس میں مہنگے ٹی وی اشتہارات یا بل بورڈز کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ تخلیقی حربوں کے ذریعے صارفین کو متوجہ کیا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے صارفین کے ساتھ ایک مضبوط تعلق قائم کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ حکمت عملی برانڈ کو محض ایک پراڈکٹ کے بجائے ایک تجربے کے طور پر پیش کرتی ہے۔ علاوہ ازیں، سوشل میڈیا کے دور میں یہ حکمت عملی زیادہ کامیاب ثابت ہوتی ہے، کیونکہ وائرل مہمات کے ذریعے برانڈ کی رسائی لاکھوں افراد تک ممکن ہو جاتی ہے، وہ بھی بغیر کسی اضافی لاگت کے۔
چیلنجز اور ممکنہ خطرات:
اگرچہ گوریلا مارکیٹنگ بے شمار فوائد رکھتی ہے، لیکن اس میں کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں۔ چونکہ یہ غیر روایتی تکنیکوں پر مشتمل ہوتی ہے، اس لیے بعض اوقات صارفین اس کا غیر متوقع یا منفی ردعمل بھی دے سکتے ہیں، جس سے برانڈ کی ساکھ متاثر ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ مزید برآں، بعض ممالک میں عوامی مقامات پر غیر روایتی اشتہاری مہمات قانونی پیچیدگیوں کا شکار ہو سکتی ہیں، جیسا کہ کئی ترقی یافتہ ممالک میں غیر منظور شدہ اشتہاری مہمات پر بھاری جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔
پاکستان میں گوریلا مارکیٹنگ کا رجحان:
پاکستان میں گوریلا مارکیٹنگ کا رجحان حالیہ برسوں میں کافی مقبول ہوا ہے، خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری ادارے اس تکنیک کو بڑے پیمانے پر اپنا رہے ہیں۔ مقامی فوڈ چینز، ڈیجیٹل سروسز، اور فیشن برانڈز اپنی تشہیر کے لیے تخلیقی اور غیر روایتی طریقے استعمال کر رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، لاہور میں ایک مقامی کیفے نے صارفین کو پہلے دن مفت کافی فراہم کی، جس نے نہ صرف زبردست عوامی توجہ حاصل کی بلکہ بعد میں اس کیفے کی فروخت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ اسی طرح، کئی برانڈز سوشل میڈیا پر منفرد چیلنجز اور مہمات متعارف کروا کر صارفین کو متوجہ کر رہے ہیں، اور یہ حکمت عملی پاکستان کی ڈیجیٹل مارکیٹنگ کو نئی سمت کی طرف لے جا رہی ہے۔
حاصلِ کلام:
گوریلا مارکیٹنگ آج کے دور میں کاروباری اداروں کے لیے ایک مؤثر اور کم لاگت اشتہاری حکمت عملی ثابت ہو رہی ہے۔ اس میں تخلیقی سوچ، غیر روایتی طریقے، اور صارفین کی نفسیات کو سمجھنے کی مہارت شامل ہوتی ہے، جو برانڈ کو زیادہ مؤثر اور پائیدار شناخت فراہم کرتی ہے۔ تاہم، اس حکمت عملی کو اختیار کرتے وقت قانونی، اخلاقی اور صارفین کی توقعات کے پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ اگر درست منصوبہ بندی کے ساتھ اسے نافذ کیا جائے تو گوریلا مارکیٹنگ کسی بھی کاروبار کے لیے زبردست کامیابی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
تبصرہ لکھیے