ہوم << معاشرتی مسائل اور قرآن کا حل - عبیداللہ فاروق

معاشرتی مسائل اور قرآن کا حل - عبیداللہ فاروق

ہمارا معاشرہ آج بے شمار مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے۔ اخلاقی زوال، بے راہ روی، بے روزگاری، خاندانی نظام کی بربادی، اور معاشی ناہمواری جیسے مسائل ہمیں گھیرے ہوئے ہیں۔ یہ مسائل نہ صرف ہماری زندگیوں کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ ہمارے اجتماعی ضمیر کو بھی مجروح کر رہے ہیں۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان مسائل کا حل کہاں ہے؟ قرآنِ مجید ان سوالات کا جواب بن کر ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

اخلاقی اصلاح کی ضرورت
قرآنِ مجید ہمیں سب سے پہلے اخلاقی اصلاح کی دعوت دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ" (بے شک اللہ عدل، احسان اور قرابت داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔) (النحل: 90)

یہ آیت ہمارے معاشرتی نظام کی بنیاد ہے۔ اگر ہم عدل کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں اور دوسروں کے ساتھ احسان کریں، تو نہ صرف معاشرتی بگاڑ ختم ہوگا بلکہ محبت اور اخوت کا پیغام بھی عام ہوگا۔

خاندانی نظام کی اہمیت
قرآن خاندانی نظام کو مضبوط کرنے پر بھی زور دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مرد اور عورت کے تعلق کو محبت اور سکون کی بنیاد پر قائم کرنے کا حکم دیا ہے:
"وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِنْ أَنْفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ" (اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کیے تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت رکھ دی۔) (الروم: 21)

جب خاندان مضبوط ہوگا، تو معاشرہ بھی مضبوط ہوگا۔ محبت، سکون، اور رحم کے اصولوں پر مبنی خاندانی نظام معاشرتی استحکام کا ضامن ہے۔

معاشی مسائل کا حل
معاشی مسائل کے حل کے لیے قرآن زکٰوۃ اور صدقات کا نظام پیش کرتا ہے۔ زکٰوۃ کا نظام نہ صرف دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بناتا ہے بلکہ غریبوں کی ضروریات کو پورا کرنے کا بھی ذریعہ بنتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"وَفِي أَمْوَالِهِمْ حَقٌّ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ" (اور ان کے مالوں میں سائل اور محروم کا حق ہے۔) (الذاریات: 19)
اگر ہم اس قرآنی نظام کو عملی زندگی میں اپنائیں تو معاشی ناہمواری کا خاتمہ ممکن ہے، اور ایک معاشی توازن قائم کیا جا سکتا ہے۔

اجتماعی ذمہ داریاں
قرآن ہمیں اجتماعی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کراتا ہے۔ ایک مسلمان کا فرض ہے کہ وہ نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ" (تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے، تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو۔) (آل عمران: 110)

یہی اصول ہمارے معاشرتی مسائل کا حقیقی حل ہے۔ جب ہر فرد اپنی اصلاح کے ساتھ دوسروں کی بہتری کے لیے بھی کام کرے گا، تو معاشرہ خودبخود سدھر جائے گا۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم قرآن کو محض تلاوت اور حفظ تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس کی تعلیمات کو اپنی عملی زندگی کا حصہ بنائیں۔ قرآن ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو ہمارے تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ اللہ کا یہ کلام ہماری زندگی کے ہر پہلو میں روشنی فراہم کرتا ہے، بشرطیکہ ہم اس پر عمل کریں۔ قرآن محض ایک کتاب نہیں بلکہ ہمارے لیے خدا کا پیغام اور رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اس پیغام کو کس طرح اپناتے ہیں اور اسے اپنی عملی زندگی میں کیسے نافذ کرتے ہیں۔ معاشرتی مسائل کا حل قرآن میں ہے، اور یہ حل تبھی ممکن ہے جب ہم اخلاص اور یقین کے ساتھ اس کی طرف رجوع کریں۔

Comments

عبیداللہ فاروق

عبیدالله فاروق جامعہ فاروقیہ کراچی فارغ التحصیل ہیں۔ جامعہ بیت السلام کراچی میں تدریس سے وابستہ ہیں۔ دینی و سماجی امور پر لکھتے ہیں

Click here to post a comment