ہوم << واٹس ایپ کوڈ کے ذریعے تعلیمی اسناد کی تصدیق کا فراڈ - انعم زیدی

واٹس ایپ کوڈ کے ذریعے تعلیمی اسناد کی تصدیق کا فراڈ - انعم زیدی

انجان نمبر سے مسلسل کال آرہی تھی لیکن میں ٹھہری بچپن کے مفروضے کی عادی لہذا کال اٹینڈ نہیں کی ۔ سن 2000ء کے آغاز میں جب پاکستان کے حالات دگردوں ہوئے تو ایک افواہ بہت سنی کہ کسی انجان نمبر سے کال اٹینڈ نہیں کرنی چاہیے کیونکہ دہشت گرد ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کال کرتے ہیں ، اگر کال اٹینڈ کر لی جائے تو مخصوص جگہ پر خودکار طریقے سے دھماکہ ہوجاتا ہے اور سارا ملبہ اس بیچارے پر گرتا ہے جس کے نمبر پر کال آرہی ہوتی ہے ، اسی طرح انجان نمبر پر بیک کال نہیں کرنی ، اِدھر آپ نے کال کی اُدھر مخصوص جگہ پر دھماکہ ہوگیا اور آپ کی گردن چھری تلے آجاتی ہے۔ یہ مفروضہ کتنا سچ تھا اور کتنا جھوٹ ، بچپن گزرنے کے بعد بھی اسے جاننے کی کوشش نہیں کی البتہ انجان نمبر کو جواب نہ دینے کی عادت مختلف وجوہات کی بنا پر آج بھی قائم ہے۔

کل سہ پہر کی بات ہے جب ایک جونیئر کی کال آئی جس کا مجھے علم نہیں ہوسکا ، تقریبا ڈیڑھ گھنٹے بعد موبائل اٹھایا تو ان کی کال اور گھبرایا ہوا میسیج تھا ، " انعم مجھے کال آئی ہے کہ ہم ایچ ای سی سے بات کررہے ہیں ، آپ کو واٹس ایپ پر ایک کوڈ بھیجا ہے وہ بتائیں تاکہ آپ کے کاغذات کی تصدیق کی جائے وغیرہ۔"

خوش قسمتی سے کچھ دن پہلے ہماری ایک استاذہ انھیں اسی سکیم کے بارے میں خبردار کر چکی تھیں کیونکہ استاذہ کو بھی اسی طرح کی کال آئی تھی ، میری جونئیر نے کال تو بند کردی لیکن وہ چاہ رہی تھیں کہ باقی سب طالبات کو بھی خبردار کیا جاسکے ۔ انھیں مشورہ دیا کہ اپنے ڈیپارٹمنٹ کے گروپ میں میسیج کردیں ، میسیج کرنے کے بعد علم ہوا کہ اسی نمبر سے ڈیپارٹمنٹ کی کئی لڑکیوں کو آج ہی کال آئی ہے ، نمبر دیکھا تو میرا ماتھا ٹھنکا کہ بارہ بجے مجھے بھی کال آئی تھی لیکن انجان نمبر کو نظر انداز کرنے کی بدولت میں نے اٹینڈ نہیں کی تھی۔

میرا خیال تھا کہ آگہی عام ہے تو لوگ اب اس طرح کے فراڈ کا شکار نہیں ہوتے لیکن حال ہی میں چینی اور پاکستانی فراڈ کی خبریں بی بی سی کی زینت بنی ہیں جن سے ایک وسیع طبقہ متاثر ہوا ہے ، جبکہ اس سے پہلے واٹس ایپ پر کوڈ بھیجنے کے بعد ویریفیکیشن کے نام پر اچھے بھلے سمجھدار لوگ اپنی دولت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ، اسی طرح مختلف نیوز ویب سائٹس اور گروپس میں لوگ طرح طرح کی دھوکہ دہی کے بارے میں اطلاعات دے رہے ہوتے ہیں ۔ کل کے واقعے کے بعد ذہن میں وہ تمام واقعات گھوم گئے جو اپنے اردگرد سنے یا ان سے متاثرہ لوگوں کو دیکھا ہے ۔

کچھ عرصہ قبل کسی بھی عزیز کو تھانے میں بند کروا کر پیسوں کا مطالبہ کرنے کا فراڈ بہت عام تھا ، میرے خالہ خالو اس کا شکار ہوتے بال بال بچے تھے ، اگرچہ اب اس میں کمی آگئی ہے لیکن جدت اس طرح سے پیدا ہوئی ہے کہ اے آئی کے ذریعے کسی رشتہ دار کی آواز کی نقل تیار کر کے مصیبت میں پھنسنے کی اطلاع دینے کے ساتھ پیسوں کا مطالبہ کیا جاتا ہے ۔ اسی طرح ٹیکسٹ میسیج پر کوئی نا کوئی کوڈ یا لنک بھیجا جاتا ہے اور پرکشش تعلیمی ، تفریحی اور کاروباری سہولیات سے مفت فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی جاتی ہے یا پھر ایک کوڈ آنے کے بعد کسی روتے ہوئے شخص کی کال آجاتی ہے کہ میں اپنے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کررہا تھا لیکن غلطی سے آپ کے پاس چلے گئے ہیں ، جو کوڈ آیا ہے اسے مجھے واپس بھیج دیں ۔

اسی طرح پہلے بینک اکاؤنٹ ویریفائی ہوتے تھے ،" ایف آئی اے" والے گھر بیٹھے بٹھائے نادہندہ جرم کی معافی تلافی کرنے کے لیے معلومات کی تصدیق کرتے تھے ، اب تعلیمی اداروں سے منسلک لوگوں کی سہولت کے لیے ہمدردوں نے مفتے میں کاغذات ویریفائی کرنے کی عوامی خدمت شروع کی ہے ۔ ہر پنچھی کے لیے الگ ہی صیاد ہے ۔ کوشش کیا کریں کہ ایسی ہمدردیوں سے خبردار رہیں اور اپنے ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ تجاویز کو اپنا لیں تاکہ ہیکنگ اور فراڈ سے کسی حد تک بچنا ممکن ہو ۔

1۔حفاظت کی مسنون دعائیں اور اذکار پڑھتی رہا کریں ۔
2۔ کوشش کریں کہ آپ لڑکیاں انجان نمبروں سے کال اٹینڈ نہ کیا کریں ، اگر کوئی ضروری فون ہوگا تو گھر میں سے کسی کے نمبر پر کال آجائے گی البتہ اگر آپ اس تعلیمی یا کاروباری مرحلے پر ہیں کہ جہاں انجان نمبروں سے کال کا جواب دینا ضروری ہوتا ہے تو اپنے اعصاب مضبوط رکھنے کی عادت ڈالیں کیونکہ اس طرح کے لوگ پیشہ ور تحکمانہ لہجے میں بات کرتے ہیں جس سے انسان مرعوب ہوجاتا ہے ۔ بہرحال کوئی کتنا بھی اپنے آپ کو بڑا افسر ظاہر کروائے، دھمکیاں دے ، ڈرنے کی بجائے بلاک کریں ۔
3۔واٹس ایپ یا دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھیجے گئے کسی بھی ایسے لنک پر کلک نہ کریں جس کی عبارت عجیب و غریب ہو ۔ مثلا فلاں رشتہ دار کی تصویر کیسی لگ رہی ہے یا آپ کی اپنی تصویر کیسی لگ رہی ہے ، تجسس میں کھولنے کی بجائے نظر انداز کر کے اسے ڈیلیٹ کردیا کریں ۔ کیونکہ بعض اوقات ہمارے عزیز رشتہ داروں کے اکاؤنٹس سے ایسے میسیجز آجاتے ہیں جن کا انہیں خود بھی علم نہیں ہوتا ۔ اسی طرح سوشل میڈیا پر موجود ہر ایک لنک کو تجسس کے مارے کھولا نہ کریں ۔ خصوصا جس میں کوئی پرکشش آفر ہو ، عموما اِدھر ہم کلک کرتے ہیں اور اُدھر سارا ڈیٹا اس کے پاس چلا جاتا ہے جبکہ ہمارے سامنے سکرین پر ویب سائٹ کھلنے میں تاخیر کررہی ہوتی ہے جسے ہم انٹرنیٹ کی سست روی سمجھ بیٹھتے ہیں۔
4۔ پلے سٹور کے علاوہ دیگر ذرائع سے کوئی ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کیا کریں بلکہ پلے سٹور سے کسی بھی غیر ضروری ایپ کو ڈاؤن لوڈ نہ کریں ۔ حال ہی میں ایک چینی فراڈ سامنے آیا ہے کہ کئی پاکستانیوں نے لالچ میں پلے سٹور سے ایپ ڈاؤن لوڈ کرکے کروڑوں روپے گنوائے ہیں ۔آن لائن گیمز اور اشتہارات کے ذریعے پیسے کمانا یا پیسے ڈبل کرنا ایسی سب چیزوں سے دور رہیں کہ پیسے کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بھی ضائع ہوسکتا ہے۔
5۔ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور جی میل وغیرہ کے پاسورڈز یکساں نہ رکھیں ، بلکہ ہر پاسورڈ دوسرے سے مختلف ہو تاکہ خدانخواستہ ایک اکاؤنٹ ہیک ہو بھی ہو جائے تو باقی محفوظ رہیں ۔
6۔ پاسورڈ کبھی بھی عام نہ رکھیں ، مثلا اپنا نام یا کسی عزیز کا نام ، تاریخ پیدائش ، کسی مشہور جگہ کا نام وغیرہ نہ رکھیں ، اسی طرح Pakistan 123 ایک معروف پاسورڈ ہے یا کسی بھی نام کے بعد 1 سے لے کر 8 تک ہندسے ، اس طرح کے پاسورڈ جلد ہیک کرلیے جاتے ہیں۔ Ge-$^•÷Tm*¥~§Zd . اس طرح کے پاسورڈ استعمال کرنے کی عادت ڈالیں اور انہیں کسی نوٹ بک پر نوٹ کر کے رکھ لیا کریں تاکہ بھولیں نا۔
7۔ پاسورڈ کم از کم 12 سے 16 ہندسوں کا رکھیں اور شروع ، آخر یا درمیان کا کوئی نا کوئی حرف بڑا ہو ۔
8۔ کوشش کریں کہ دو چار ماہ بعد پاسورڈ تبدیل کرتی رہا کریں ۔
9 ۔ فیس بک اور واٹس ایپ کی Two step verification آن رکھیں۔
10۔ اپنے قیمتی ڈیٹا کو ایک جگہ رکھنے کی بجائے مختلف جگہوں پر رکھیں مثلا دو تین کلاؤڈز پر ، یو ایس بی یا ہارڈ ڈرائیو میں اور اسے بھی لاک رکھیں۔
11۔اگر ممکن ہو سکے تو سائبر سیکورٹی کا کوئی کورس ضرور کریں تاکہ ایسے معاملات سے بچاؤ کی آگہی حاصل ہو۔

سر مزمل راجپوت ( زمی راجپوت ) کے الفاظ میں تسلی کہ پریشان نہ ہوں ، ہیکنگ سے دنیا کی بڑی اور معروف کمپنیاں محفوظ نہیں ہیں تو ہم کیا چیز ہیں ، بس احتیاطی تدابیر اپنائیں ، غلطی کم سے کم کرنے کے چانس رکھیں اور بات بات پر خوفزدہ ہونے کی بجائے اپنے اعصاب مضبوط رکھیں تاکہ کسی کی لالچ اور دھمکی کا اثر کم سے کم ہوسکے ، ساتھ ساتھ دعا کرتی رہیں ، ان شاءاللہ سب خیر ہوگی ۔