ہوم << پاکستان کے مسائل کا لبرل حل - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

پاکستان کے مسائل کا لبرل حل - چوہدری محمد ذوالفقار سِدّھو

لبرل قلمکار ( کالم نویس ) جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام کو یہود و نصاری نے پون صدی کی محنت سے دین اسلام سے بہت دور کر
دیا ہے۔ اور مادیت پرستی کوٹ کوٹ کر پاکستانی مسلمانوں کے اذہان میں بھر دی گئی ہے۔

اس لئیے لبرل قلمکار دین اسلام پر حملہ آور ہونے سے پہلے مادی مسائل کی بات کرتے ہیں۔ مادی مسائل کو بنیاد بناکر دنیا کی کامیابی ہی کو اصل کامیابی کہہ کر لوگوں کی برین واشنگ کرتے ہیں۔ انکے کالموں میں کبھی بھی آخرت کی کامیابی کا ذکر نہ ہوگا۔ دنیا کی ناکامی کی وجوہات بھی کفار کی طرح سائنس میں ترقی نہ کرنا ہی بتائیں گے۔ کبھی بھی مسلمان کی ناکامی دین اسلام سے دوری نہیں مانیں گے اور نہ ہی دنیا میں کامیابی کا زینہ دین اسلام کی پابندی بتائیں گے۔

الفاظ کے کھلاڑی لبرل لکھاری عامتہ الناس کے اذہان میں خوف پیدا کر کے اپنا مدعا وارننگ کے انداز میں پیش کرتے ہیں کہ اگر میری تجاویز نہ مانیں گئیں تو پاکستان تباہ و برباد ہو جائے گا۔ کئی لبرل تو دہشت اور خوف کے ذریعے لوگوں کے اذہان قابو کر لینے کے بعد پاکستان کی تباہی و بربادی کے بارے باقاعدہ ٹائم لمٹ دیتے ہیں کہ اگر میری تجاویز پر عمل نہ کیا گیا چھ ماہ تک ، ایک سال تک یا زیادہ سے زیادہ دو سال تک پاکستان ڈیفالٹ کر جائیگا۔ آگے بڑھنے سے پہلے پاکستان کی ترقی کے لئیے لبرلز کی تجاویز سن لیں۔ مذہب کو ذاتی مسلۂ بنا دیا جائے۔ مساجد پر لگے لاؤڈ اسپیکر پر بین لگا دیا جائے۔ پورے ملک میں ایک وقت میں آذان ہونی چاہئیے۔ جمعہ کا خطبہ حکومت جاری کرے۔ مساجد حکومت کی نگرانی میں چلنی چاہئیں۔

لبرلز کے مطابق پاکستان کی معاشی تباہی ، اخلاقی پستی ، تعلیمی انحطاط کا اصل سبب مساجد پر لگائے گئے لاؤڈ اسپیکرز ہیں۔ اگر مساجد پر لاؤڈ اسپیکرز نہ لگائے گئے ہوتے تو پاکستان کبھی بھی آئی ایم ایف کا مقروض نہ ہوتا۔پاکستان کے مولوی امریکہ کے ایجنٹ ہیں ، اس لئیے مولویوں نے یہود و نصاری کی سوچی سمجھی سازش کے تحت مساجد پر چار سے چھ تک لاؤڈ اسپیکرز لگائے ہوئے ہیں۔
جتنے زیادہ اسپیکر ہونگے اتنا زیادہ پاکستان مقروض ہو گا۔ ایوب خاں ، بھٹو ، یحیی خاں ، نواز شریف ، پرویز مشرف ، زرداری اور عمران خاں بیچارے مسکین لوگ ہیں۔

یہ سب معصوم لوگ مفت میں بدنام ہیں۔ پاکستان کو مقروض کرنے میں سارا قصور تو مولوی اور مساجد کے اسپیکرز کا ہے۔مولوی اور مساجد کے اسپیکرز اصل مجرم ہیں۔ نواز شریف نے اپنے پچھلے دور حکومت میں مساجد پر لگائے گئے اسپیکرز پر پابندی لگائی تھی۔ صرف ایک اسپیکر کی اجازت دے رکھی تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے آئی ایم ایف کا آدھا قرض ادا ہو گیا تھا۔ اگر بقیہ ایک اسپیکر بھی بند کر دیا جاتا تو آئی ایم ایف کا سارا قرض ادا ہو چکا ہوتا۔ پاکستان دنیا بھر کی معاشی صفیں چیڑ پھاڑ کر سوئٹزرلینڈ سے آگے بڑھ گیا ہوتا۔پاکستان میں رشوت ، سود ، سفارش، اقرا پروری ، دھوکہ دہی اور ملاوٹ جیسے جرائم کا اصل سبب جمعہ کا خطبہ ہے۔ اگر پچھلے پچھتر سالوں سےسب مساجد میں ایک خطبہ ہوتا تو سود ریزہ ریزہ ہوکر بکھر چکا ہوتا۔ رشوت کا جنازہ کب کا اُٹھ گیا ہوتا۔ سفارش کی ماں کب کی مر گئی ہوتی۔ اقرا پروری کو منہ چھپانے کی جگہ نہ ملتی۔

پاکستان میں جگہ جگہ زمینوں کے جھگڑے ، قتل و غارت ، ملک بھر میں پھیلا ہوا قبضہ مافیا ، سندھ میں کچے کے ڈاکو ، پاکستان بھر میں اسمگلنگ ، پاکستان بھر کی ہر مارکیٹ میں ہر قسم کے دو نمبری مال کی بہتات کی اصل وجہ مساجد کا حکومتی تحویل میں نہ ہونا ہے۔ جس طرح پاکستان کا ہر قومی ادارہ ہر برائی سے پاک صاف اور شفاف کارکردگی کا بےمثل نمونہ ہے۔ بالکل اسی طرح پاکستان کی ساری مساجد اگر حکومت کی تحویل میں ہوتیں تو پاکستان بھر میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہوتیں۔ پی آئی اے ، پاکستان اسٹیل مل ، ریلوے ، واپڈا وغیرہ کی طرح مساجد بھی قومی خزانہ بھرنے کا بہت مؤثر ذریعہ ہوتیں۔

لبرلز کی دوسری تجویز کے الفاظ تو سونے سے لکھنے کے قابل ہیں۔ کراچی سے ایران تک ڈیڑھ ہزار کلو میٹر کوسٹر لائن ہے۔ یہ سارا
علاقہ یورپین ممالک کو دے دینا چاہئیے۔ وہ اس علاقے میں جو جی چاہے کریں۔ یعنی اپنے پیارے وطن پاکستان کا صوبہ بلوچستان
یورپ کو دے دیا جائے۔ کہتے ہیں وطن قوم کی ماں ہوتی ہے۔ لبرلز کی نزدیک ترقی کا سب سے کامیاب ذریعہ اپنی ماں فروشی ہے۔ لبرلز کی ہاں وطن فروشی قومی جرم نہیں قومی ترقی کا ذریعہ ہے۔ انکے ہاں وطن فروشی میں سب سے بڑی رکاوٹ بھی امریکی ایجنٹ مولوی ہے۔ یہ ہمارے ذہن کی اختراع فرضی کہانی نہیں ہے۔لبرلز کی اسلام مخالف اور وطن فروشانہ خرافات ، پاکستان کے اخبارات میں چھپ رہی ہیں ، اور یہ سب کچھ ٹی وی پر بولا جا رہا ہے۔

اس ساری ذلت آمیز کہانی کا دردناک پہلو یہ ہے کہ اسلام پسند کہلانے والے اخبارات اور ویب سائٹس ، لبرلز کی یہ لن ترانیاں اپنے ہاں چھاپتے ہیں۔ یعنی لبرلز کو اسلام پسند کہلانے والوں کی معاونت حاصل ہے۔ غور فرمائیں پوری کہانی میں اللہ تعالی اور اسکے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی نافرمانی کا ذکر تک نہیں ہے۔ بلکہ دین اسلام سے دوری کامیابی کا زینہ بیان کی جاری ہے۔ پھر پاکستان کے لئیے آسمان سے اسی طرح کی فیصلے اتریں گے۔

جن سے آج پاکستان دو چار ہے۔ پاکستان جس دلدل میں پھنسا ہوا ہے ، اس سے نکلنے کا راستہ رجوع الی اللہ ہے۔ امریکہ اور یورپ کی تابع داری کا نام دلدل ہے۔ اسی طرح پاکستان کے بدترین دشمن کا نام لبرل ہے۔ دلدل اور لبرل جڑواں بھائی ہیں۔

Comments

Click here to post a comment