آج جنگ اخبار میں وجاہت مسعود صاحب کا چھپنے والا کالم پڑھا کالم کا عنوان ہے “ جمہوریت ریڈ لائن نہیں صف بندی ہے “ کالم کے آخر میں وجاہت مسعود صاحب نے لکھا ہے۔ کہ پاکستان ایک جمہوریہ ہے۔
جس میں نوے لاکھ غیر مسلم شہری آباد ہیں ، نیز فرقہ پرستی اور مذہبی شدت پسندی نے قوم کو مفلوج کر رکھا ہے۔ تاریخ کی اپنی حرکیات ہوتی ہیں۔ وجاہت مسعود صاحب آگے للکارتے ہوئے لکھتے ہیں کہ عوام کے حق حکمرانی سے انکار کرنے والوں کو خبر ہو کہ جمہور کی حکمرانی مفروضہ ریڈ لائن نہیں ، پاکستان کے تحفظ ، سلامتی اور ترقی کی وہ صف بندی ہے جس پر مساوات اور انصاف کے لئیے سینہ سپر سپاہی ہتھیار ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔
وجاہت مسعود صاحب نہ صرف یہ کہ سیکولر ہیں بلکہ پاکستان میں سیکولرازم کے داعی بھی ہیں۔ اور اب تو انہوں اپنے آپ کو سیکولر ازم کا “ ہتھیار بکف “ سپاہی بھی ڈکلئیر کر دیا ہے۔ انکے کالم پر میرا نقد کا ارادہ نہیں تھا کیونکہ وجاہت مسعود صاحب پاکستان کی بننے کے بارے مدعی ہیں کہ جناح صاحب نے پاکستان نفاذ نظام اسلام کے لئیے نہیں حاصل کیا تھا۔ بلکہ “حاکمیت اعلی عوام کی ملکیت ہے “ کے لئیے حاصل کیا تھا۔ اپنے دعوی کی تقویت کے لئیے جناح صاحب کی ایک تقریر کا حوالہ دیا ہے۔ بس یہی ایک تقریر سیکولر ازم والوں کی کل پونجی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا جناح صاحب نے زندگی بھر صرف ایک ہی تقریر کی ہے۔ نفاذ نظام اسلام کے متعلق جناح صاحب کی درجنوں تقاریر سیکولر ہضم کر جاتے ہیں۔چونکہ اس موضوع پر بہت لکھا اور بولا جا چکا ہے۔ اس لئیے اس موضوع کو چھیڑے بغیر میرا موضوع وجاہت صاحب کے دعوی کے مطابق پاکستان کے تحفظ ، سلامتی ، ترقی کی صف بندی اور مساوات اور انصاف کے لئیے سینہ سپر سیکولر سپاہی اور ہتھیار ہیں۔ پاکستان کا تحفظ ، سلامتی ، ترقی ، مساوات اور انصاف بہت ہی دلربا دعوی ہے۔ جن کے تحفظ کے لئیے بقول وجاہت مسعود صاحب سیکولر سپاہی ہتھیار ڈالنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ اب پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ سے وجاہت مسعود صاحب کے دعوی کی تصدیق حقائق کی روشنی میں کرتے ہیں۔
پاکستان کا تحفظ اور سلامتی کے متعلق پاکستان کی تاریخ بتا رہی ہے کہ پاکستان کو دو لخت کر کے اس کی لاش پر بنگلہ دیش بنانے والوں کے نام یحیی خاں ، ذوالفقار علی بھٹو اور مجیب الرحمان ہیں۔ ان تینوں میں سے کوئی ایک بھی مولوی نہیں تھا۔ بلکہ یہ تینوں ہی سیکولر تھے۔ تینوں ہی حکومتی معاملات میں اسلام کے عمل دخل کے قائل نہیں تھے۔ اُدھر تم ادھر ہم کہنے والا کوئی مولوی نہیں بھٹو سیکولر تھا۔ بھٹو کا نعرہ اور وجاہت مسعود صاحب دونوں کا نعرہ بھی ایک ہی ہے۔ طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں یعنی حاکمیت عوام کی ملکیت ہے۔ وجاہت مسعود صاحب ہمارا سوال تو بنتا ہے کہ آپ پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے دعویدار ہیں۔ آپ سینہ سپر سپاہی اور ایسے سپاہی ہیں جو ہتھیار ڈالنے کا ارادہ بھی نہیں رکھتے۔
تو پاکستان کے ٹکڑے ہوتے وقت پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے ہتھیار بکف آپ اور آپ کے سیکولر سپاہی کہاں تھے ، انکے ہتھیار کہاں تھے۔ پاکستان کو خون خون ہوتے وقت انکا ہتھیار نہ ڈالنے کا ارادہ کہاں تھا۔ ذرا بتائیے حضور کہ آپ اور آپ جیسے دیگر سیکولرز کی پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے لئیے جرات رندانہ کہاں چلی گئی تھی۔ اور آپ کے ہتھیار کیوں زنگ آلود ہو گئے تھے۔ آپ کہاں سو گئے تھے۔ تاریخ چیخ چیخ کر بتا رہی ہے کہ پاکستان ٹکڑے کرنے والے آپ سیکولرز ہی تھے۔ اور تاریخ کبھی جھوٹ نہیں بولتی۔ حیران ہوں آپ کس منہ سے پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کی بات کرتے ہیں جبکہ تاریخ کا بے رحم کھرا ( قدموں کے نشان ) آپ کے گھر تک پہچ چکا ہے۔
آپ سیکولرز پاکستان کو دو لخت کرنے کے قومی مجرم ہیں۔ اور ایزی ٹارگٹ مولوی کو گالی دے کر اپنے جرائم پر پردہ ڈالتے ہیں۔ پاکستان بنتے وقت جناح صاحب کی دائیں جانب دیکھیں علامہ شبیر احمد عثمانی ( مولوی ) اور بائیں جانب علامہ ظفر احمد عثمانی ( مولوی ) نظر آتے ہیں۔پاکستان کی تاریخ گواہی دے رہی ہے کہ جناح صاحب کے ساتھ علماء اکرام کا رشتہ باہم محبت اور احترام و تعاون پر مبنی تھا۔ اس لئیے جناح صاحب نے مغربی پاکستان کا جھنڈا علامہ شبیر احمد عثمانی صاحب اور مشرقی پاکستان کا جھنڈا علامہ ظفر احمد عثمانی صاحب کو لہرانے کے لئیے کہا تھا۔ پاکستان کی تاریخ بتاتی ہے کہ آپ ہی کی طرح مساوات اور انصاف کا نعرہ بھی ذوالفقار علی بھٹو ہی نے لگایا تھا۔ بھٹو کے دلائی کیمپ تو آپ کو یاد ہونگے۔
تعلیمی ادارے قومیا کر تعلیم کا بیڑہ غرق کرنے والا بھٹو تھا۔ صنعت کی تباہی بھٹو نے کی تھی۔ بینک نیشنلائیزڈ کر کے سرمایہ داروں کو ملک سے بھگانے والا بھٹو تھا۔ کیا آپ بتائیں گے کہ پاکستان کے تعلیمی ، صنعتی تباہی اور سرمایہ داروں کو ملک سے بھگانے کے وقت آپ کے سینہ سپر ہتھیاروں سے لیس سپاہی کہاں تھے۔ تاریخ اندھی نہیں ہوتی اور تاریخ ہمیشہ سچ بولتی ہے۔ تاریخ جو دیکھتی ہے وہی بتاتی ہے۔ تاریخ یہ بھی چیخ چیخ کر بتا رہی ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو مولوی نہیں سیکولر تھا ، تھوڑی سی پینے کا تو خود اعتراف کیا کرتا تھا۔
اسکا نعرہ تھا ، طاقت کا سر چشمہ عوام ہے یعنی حاکمیت عوام کی ملکیت ہے۔ وجاہت مسعود صاحب آپ اور آپ کے اسلحہ بردار سپاہی کہاں تھے جب آپ کا سیکولر کورٹ نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے کرنے کا خود اعلان کر رہا تھا۔ تاریخ بتا رہی ہے کہ آپ کا انصاف کا دعوی بھی باطل دعوی ہے۔ پاکستان کی تاریخ یہ بھی بتا رہی ہے کہ امریکہ کی لڑائی میں ڈیڑھ لاکھ پاکستانی مروانے والا پرویز مشرف سیکولر تھا۔ پاکستان کے تحفظ اور سلامتی کے دعویدار وجاہت مسعود صاحب بتائیں کہ پرائی جنگ میں ڈیڑھ لاکھ پاکستانی مارے جانے کے وقت آپکے ہتھیاروں سے لیس سپاہی کہاں تھے۔ سارا ملک امریکہ کے حوالے کرتے وقت آپکا پاکستان کا تحفظ ، سلامتی اور ترقی کا دعوی کہاں چلا گیا تھا۔
پاکستان کی تاریخ سے پوچھا تو تاریخ نے بتایا کہ سارے سیکولرز پاکستان دشمن ہیں۔ جموریت کے ہتھیاروں سے لیس سپاہیوں کا لن ترانیاں پیشہ ہے اور ڈالر مقصد حیات ہے۔ سیکولر تو دین مخالف کالم بھی ڈالر کمانے کے لئیے لکھتے ہیں۔ پاکستان کی تاریخ گواہی دے رہی ہے کہ پچھتر سالوں سے پاکستان میں اقتدار پر قابض سیکولر جمہوریت کے چیمپئن اور انکے فرقوں مسلم لیگ ن ، مسلم لیگ ق ، مسلم لیگ ض ، کنونشن مسلم لیگ ، کونسل مسلم لیگ ، قیوم مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ،پروگریسو پیپلز پارٹی ، شیر پاؤ پیپلز پارٹی ، بھٹو شہد پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف وغیرہ اور درجنوں دیگر سیکولرز فرقوں کی فرقہ پرستی اور سیاسی سیکولر شدت پسندی نے ہی جبرا پاکستان کو مفلوج کر رکھا ہے .
یاد رکھیں تاریخ جھوٹ نہیں بولتی ، تاریخ وہ آئینہ ہے جو ہمیشہ سچ دکھاتا ہے۔ وجاہت مسعود صاحب پاکستان کی تاریخ کا آئینہ آپکی یہی تصویر دکھا رہا ہے۔ تاریخ کے آئینے میں خود کو پہنچانئیے۔
تبصرہ لکھیے