ہوم << رائے ونڈ سٹی مسائل کی زد میں - اے آر طارق

رائے ونڈ سٹی مسائل کی زد میں - اے آر طارق

شہررائے ونڈاور اس کے گرونواح میں ہرطرف تجاوزات کی بھرمار ہے۔بازاروں،مارکیٹوں،گول چکرکے آس پاس میںکسی گاڑی ،کار ،رکشہ ،ریڑھی والے کا گزرنا تک محال ہے مگر تجاوزات کے خاتمے کی جانب کوئی قدم نہیں بڑھاتاہے ۔ تجاوزات دراصل انتظامیہ کے کھابے ہیں۔

کوئی اس سے کیسے منہ موڑ سکتاہے۔انتظامیہ کے سارے چکر ہی مال بنانے اور کھانے کے لیے ہیں۔اے سی صاحب کے ہر چھاپے اور چیکنگ کی وقت سے پہلے ہی اطلاع کرکے ’’سب اچھا‘‘ کی راہ ہموار کرلی جاتی ہے۔چھاپے کے چند گھنٹوں بعد گڈگورننس کی رپورٹ اعلی ٰ حکام کو ارسال کرتے ہی سب کچھ واپس اپنی جگہ پر آجاتاہے۔تجاوزات میں بہتری کی امید ایک دیوانے کا خواب محسوس ہوتی ہے۔تمام تر احتجاج بے اثر اور تجاوزات جوں کی توں رہتی ہے بہتر کچھ ہوتا نہیں سوائے فائلوں کے انبار لگانے اور پیٹ بھرنے کے ۔دوران تجاوزات اُٹھایاگیا سامان ٹریکٹرٹرالی میں لادکراے سی آفس لے جایاجاتاہے جوکہ بعد ازاں جرمانہ اکثر رشوت لے کر واپس اسی جگہ پھر سے سجایاجاتاہے۔

صفائی کی تو پوچھیئے ہی ناں،صورتحال انتہائی خراب ہے ۔پورے شہر کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔صفائی ستھرائی توبالکل ہی نہیں ہے۔ہر طرف کوڑاکرکٹ اور گندگی کے ڈھیر ہیں۔ ہر طرف سے تعفن و بدبو کے بھبھوکے اٹھ رہے ہیں۔گلیاں ،بازارتک جوہڑ کا منظر پیش کر رہے ہیں۔شہر بھر میں مختلف جگہوں پر ٹوٹے ہوئے سیوریج ڈھکن اور کھلے مین ہول موت کا نظارہ پیش کررہے ہیںہر دم یہی خطرہ ستاتا کہ کوئی ان میں گر نہ جائے۔عملہ بلدیہ کام ضرور کرتا مگر کارکردگی نہ ہونے کے برابرہے۔ عملہ صفائی کا حال یہ ہے کہ سر پر سب ٹھیک ،اس سے ہٹ کر کچھ بھی درست نہیں ہے افسوس صفائی رہی نہیں ،اب جھاڑو دینے سے بھی رہے۔صفائی ستھرائی اور تجاوزات کے خاتمے کے بغیر شہر کی بہتری کی باتیں ایک جھوٹ اور سراب ،سب اچھا کی رپورٹیں جچتی نہیں ہے۔یہ صورتحال ایسے نہیں چلے گی ،ضرورت اس بات کی ہے کہ اب بازاروْْْْْْْْْْْں،مارکیٹوں،گول چکر،لاری اڈوں ،پارکوںاورریلویز پھاٹک اور پبلک مقامات سے تجاوزات کامکمل خاتمہ کیاجائے۔

شہر اور اس کے گردونواح میں تقریبا ہر دکان پرچلروں سے صاف کیا ہوا،ہر چیز نکالے، مضرصحت ،کیمیکل ،پائوڈرملادودھ فروخت ہورہاہے اکثر دکانوں پر دوپہر کے اوقات میں لیکویڈ اور خشک دودھ بیچا جارہاہے اور کوئی گرفت کرنے والانہیںہے۔شہر میں مختلف مقامات پرموجود گوشت شاپ پراکثرجگہوں پرحفظان صحت کے اصولوں کے برعکس مضر صحت چکن ،مٹن ،بیف گوشت بیچاجارہاہے۔مری ہوئی مرغیوں کو گاہکوں کے آنے سے پہلے ہی کاٹ اور بناکر کپڑے کے نیچے رکھا ہواہوتاہے ۔ہر آنے والے گاہک کے تازہ مرغی کروانے کے باوجود تھوڑے تھوڑے ٹکڑے کرکے ڈال دی جاتی ہے جو پھر بھی گوشت رہ جائے ،وہ انتریاںاور الائشیںاکٹھی کرنے والے افراد کے حوالے کردیاجاتاہے۔ شہر میں ہوٹلوں ،ریستورانوںاور لگے تنوروں پر کم وزن نان اور روٹی دی جارہی ہے ۔نان اور روٹی کی مختلف شکلیں بناکر من مرضی کے ریٹ وصول کیے جارہے ہیں۔اکثر ہوٹلوں اور ریستورانوں کے کھانے اور سالن کا معیاربھی انتہائی نکمااور گھن آنے والاہے۔اکثر ہوٹلوں پرکھانے پینے کی چیزوں روٹی سالن ،چائے ،دودھ،دہی پر مکھیاں بھنبھناتی نظر آتی ہے۔

شہر میں موجود بیکری اور سویٹ بنانے والوںکے پروڈکشن ہال گندگی سے اٹے ہوئے ہیںاور سٹاف کی حالت بھی گرد آلود،صحت و صفائی سے بیزاروالی ہوتی ہے۔بعض کی پراڈکٹس سے خریدوفروخت کے بعد کھاتے پیتے وقت مکھیاں ،مچھر اور حشرات الارض نکل آتے ہیں۔ شہر اور گردونواح اور دیہات میں مضرصحت دونمبر سوڈابوتل،کولڈڈرنک،ناقص کوالٹی جوس وغیرہ کی بہتات نظر آتی ہے۔بندہ دیکھ کر بوتل دی جاتی ہے ۔شہراور گائوں میںناقص کوالٹی کی دونمبربوتل فروخت کی جاتی ہے ۔اکثر جگہوں پر واقف کار کو اصلی اور انجان کو نقلی بوتل سے نوازا جاتاہے۔روزمرہ کے گاہکوں سے واقف دکاندار بندہ دیکھ کر اصلی نقلی بوتل فروخت کرتے ہیں۔ شہر میں مختلف سٹالوں ،خوانچوںاور ریڑھیوں پربکنے والی ہر طرح کی کھانے پینے والی اشیاء انتہائی ناقص کوالٹی کی ہیں۔سموسہ ،چپس ،برگر اورشوارمامیں استعمال ہونے والی ٹماٹو کیچپ بھی اصلی نہ ہے بلکہ مائع میں رنگ ڈال کر جعلی مضرصحت کیچپ کی صورت میں شہریوں کی صحت سے کھیلا جارہاہے۔ شام کے اوقات میں مختلف جگہوں پرلگے دہی بھلے ،آئس کریم ،قلفہ،گول گپے ،برفی ،آلوچنے،فروٹ چاٹ،چپس ،برگر،شوارما،تکہ بوٹی ،مچھلی پوائینٹ کو بھی بارہا چیک کیاجائے تاکہ لوگ کھانے والی چیزوں سے اچھے سے لطف اندوز ہوسکیں۔

شہر بھر میں مضر صحت پان سیگریٹ اورسپاری بک رہے ہیں۔چھوٹے بڑے کھاتے ہیں ۔گلے اور طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیںمگر چیک کرنے والاکوئی نہیں ہے جبکہ فوڈ اتھارٹی صرف فوٹو سیشن تک محدود ہے سب کارروائیاں نمائشی اورعارضی ہیں پائیدار اور حتمی نہیں ہیں۔شہرمیں اشیاء خوردونوش کامعاملہ بھی بگڑاہواہے۔ملاوٹ بھی عام اور گراں فروشی بھی ہورہی ہے۔بازار سے چند قدم کے فاصلے پر موجود دکاندار من مرضی کے ریٹ وصول کررہے ہیں۔آس پاس کی بستیوں کااپنے اپنے ریٹ کے حوالے سے بہت ہی براحال ہے۔ان کو پوچھنے والاکوئی نہیں ہے۔ شہربھرمیں موجود ہر میڈیکل سٹور کے ایک ہی طرح کے دوائیوں کے ریٹ مختلف ہیں۔ میڈیکل سٹوروں پر ممنوع ادویات اور مردانہ قوت کی دوائیں عام بک رہی ہیں مگر ڈرگ اتھارٹی مسلسل گہری نیند سوئی ہوئی ہے جاگتی ہی نہیں ہے۔اکثرزرعی ادویات ناقص،غیرمعیاری اور جعلی پراڈکٹس پر مشتمل ہیں مگر کوئی نگاہ ادھرنہیں ہے۔سبزی منڈی میں اول ودوم اقسام کی سبزی وفروٹ کی فروخت کی جاتی ہے جن کے الگ الگ ریٹ ہوتے ہیں۔سبزی منڈی میں خریدوفروخت کا پیمانہ یہ ہے کہ جب سرکار سر کے اوپر ہوتو ریٹ اور ہوتے ہیں اور جب پاس نہ ہوتو ریٹ اور ہوتے ہیں ۔

صبح کے ریٹ اور شام کے ریٹ اور ہوتے ہیںاکثر پھڑیئے اس حد تک لالچی ہیں کہ دن ڈھلے ریٹ پھڑیئے کم دیکھ کر بڑھا دیتے ہیں۔سبزی منڈی کے باہر فروٹ بیچنے والے ریڑھی بان بھی اکثر بعداز مغرب اپنی من مانیاں کرنے لگتے ہیں۔کچھ اپنے ریٹوں کے حوالے سے زمین پر اور کچھ آسمان پر چلے جاتے ہیں۔اکثر دکاندار اور ریڑھی والے کم لگی ریڑھیاں دیکھ کر من مرضی کے ریٹ بتانے اور لینے لگتے ہیں۔ شہر بھر میں ریت اڑاتی ،دھواں چھوڑتی گاڑیوں سے بھی بازپرس کی جائے اور انہیں قانون کے تابع لایاجائے ۔پبلک ٹرانسپورٹ میں اوور چارجنگ ،اوور لوڈنگ پر قابو پایا جائے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے کیے جائیںتاکہ ٹریفک کا نظام اچھے طریقے سے چل سکے اورماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی آئے ۔

Comments

Click here to post a comment