ہوم << وائرل پولیو ویڈیو، ایک خاتون کا سوال - حیا حریم

وائرل پولیو ویڈیو، ایک خاتون کا سوال - حیا حریم

میں ہنس رہی ہوں۔
کہیں اور سے بھی زوردار قہقہے کی آواز آئی ہے۔
یہ کیا؟
سب ہی ہنس رہے ہیں۔
کوئی آہستہ سے، کوئی بلند آواز سے۔
ٹک ٹک بٹن کلک ہونا شروع ہوئے۔
ٹیگ، پوسٹ، میسج، کوئی رہ نہ جائے دیکھنے سے۔
مختلف کمنٹس لکھے جارہے ہیں۔
مارکیٹ میں نیا آئٹم آیا ہے۔
اوئے آنٹی! چیک کرو ذرا۔
توبہ توبہ عورت ہے کہ طوفان۔
فل سین آن ہے، جس نے یہ نہ دیکھا، اس نے گویا کچھ بھی نہیں دیکھا۔
میں نے تکیے سے کمر سیدھی کی۔
زبان دانتوں تلے دبائی۔
نگاہیں اسکرین پر گاڑ دیں۔
والیم بھی کچھ اونچا کردیا۔
سنو سنو، یہ دیکھو۔
اپنے ساتھ والیوں کو بھی جھنجھوڑا کہ کہیں وہ اس ویڈیو سے محروم نہ ہوجائیں۔
سب ہی متوجہ ہو گئے۔
ایک فربہ سی خاتون کھڑی ہیں۔
سر پر دوپٹہ بھی نہیں۔
چیخ چلا رہی ہیں کہ
میں نے اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلانے، نہیں پلانے۔
یکایک آواز آتی ہے اسی لڑکی کی، جس نے گھر گھر جا کر بچوں کو قطرے پلانے کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے۔
وہ طنزیہ ہنسی ہنس کر کہہ رہی ہے، چلو بس کرو، بہت تماشا ہوگیا ہے۔
ہاں اس خاتون کا تماشا ہوگیا، بلکہ بہت ہی ہوگیا۔
موبائل فون جیسے تیز ترین برقی آلے نے تماشا بنانا سہل ترین کردیا۔
لیکن کیا مجھے پوچھنے کی اجازت ہے؟
کہ چھپ کر کسی مسلمان کی ویڈیو بنانے اور اسے برسر عام کرنے والے تماش بینوں کی اچھائی کا وزن کرنے کے لیے بھی کوئی ترازو ایجاد ہوا ہے کہ نہیں؟؟
یہ تو مجھے معلوم ہوگیا کہ دروازے پر کھڑی چیختی عورت کو کن الفاظ سے یاد کیا جاتا ہے۔ لیکن کیا میں پوچھ سکتی ہوں کہ موجودہ لوٹ مار کے حالات میں کسی کے دروازے پر یونہی منہ اٹھائے آنے والوں کو کیا کہتے ہیں؟؟
چلیں رہنے دیں، یہ بتادیں بس!
کہ مجلس کی باتیں تو امانت ہوتی ہیں، پھر یوں کسی کے عمل یا بات کو چھپ کر ریکارڈ کرنا، ویڈیو بنانا اور منظر عام پر لانا۔
اور اسے انٹرٹینمنٹ بنانے والے، فرشتوں کی کون سی قسم میں داخل ہوتے ہیں؟؟