ہوم << قربانی ، احکام و مسائل - ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی

قربانی ، احکام و مسائل - ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی

رضی الاسلام ندوی جماعت اسلامی ہند، شاہین باغ کے احباب نے خواہش کی کہ میں ان کے ہفتہ وار پروگرام میں قربانی سے متعلق کچھ احکام و مسائل بیان کردوں. میں نے مختصر گفتگو کی، پھر سامعین کے سوالات کے جوابات دیے. ان کاخلاصہ درج ذیل ہے:

  1. قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے. وہ اللہ کے حکم پر اپنے بیٹے کو قربان کرنے پر آمادہ ہوگئے تھے، چنانچہ اللہ تعالٰی نے ان کے اس عمل کو زندہ جاوید بنادیا.

  2. قربانی اسلام کا شعار ہے. قرآن و حدیث میں اس کا حکم دیا گیا ہے، اس لیے بعینہ اس پر عمل مقصود ہے، اس کے بجائے صرف صدقہ و خیرات پر اکتفا کرنا درست نہیں.

  3. قربانی امام ابوحنیفہ رح کے نزدیک واجب اور دیگر ائمہ کے نزدیک سنت ہے لیکن یہ صرف اصطلاحات کا فرق ہے. اس کی اہمیت اور مشروعیت کسی کے نزدیک کم نہیں. اس کا تاکیدی حکم ہے، اس لیے اس میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے.

  4. امام ابو حنیفہ رح کے نزدیک ہر صاحبِ نصاب پر (جس پر زکوٰۃ فرض ہے) قربانی واجب ہے، مثلاً اگر ایک گھر میں شوہر، بیوی اور ایک بیٹا ہے، تینوں پر زکوٰۃ فرض ہے، تو تینوں کو قربانی کرنی ہوگی. دوسرے ائمہ کے نزدیک ایک گھر میں صرف ایک قربانی کافی ہے. حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد میں ایک گھر میں ایک قربانی کیا کرتے تھے، بعد میں لوگ فخر و مباہات کے طور پر زیادہ قربانیاں کرنے لگے. (ترمذی :1505)

  5. میت کی طرف سے قربانی امام ابوحنیفہ رح کے نزدیک جائز ہے. حضرت علی رضی اللہ عنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی وفات کے بعد بھی آپ کی طرف سے قربانی کیا کرتے تھے. (ابوداؤد :2790) امام ترمذی نے لکھا ہے کہ بعض اہل علم میت کی طرف سے قربانی کی اجازت دیتے ہیں. دیگر ائمہ کے نزدیک میت کی طرف سے قربانی جائز نہیں.

  6. ایک شخص ایک سے زیادہ قربانی کر سکتا ہے، بہرحال اس معاملے میں ریاکاری سے بچنا چاہیے. اللہ تعالی نے فرمایا ہے: اللہ تک قربانی کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا، بلکہ تمھاری طرف سے تقوی پہنچتا ہے. (الحج :37)

  7. خصی کیے ہوئے جانور کی قربانی جائز ہے. ناجائز ایسے جانور کی قربانی ہے جس میں کوئی ایسا عیب ہو جسے سماج میں عیب سمجھا جاتا ہو. خصی کیے جانے کو عیب نہیں سمجھا جاتا، بلکہ ایسا کرنے سے گوشت اور لذیذ ہوجاتا ہے. اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے خصی کیے ہوئے جانور کی قربانی ثابت ہے. (ابن ماجہ :3122، احمد)

  8. حاملہ جانور کی قربانی جائز ہے، البتہ جانور کا وضع حمل قریب ہو تو اس کی قربانی سے اجتناب کرنا چاہیے. ایسے جانور کی قربانی ہو اور بچہ مردار پیدا ہو تو اس کا گوشت کھانا جائز نہیں، زندہ ہو تو اسے بھی ذبح کرلیا جائے. اس صورت میں اس کا بھی گوشت کھایا جا سکتا ہے.

  9. قربانی کا گوشت غیر مسلم کو دیا جا سکتا ہے.

  10. قربانی صرف پالتو جانوروں کی کی جاسکتی ہے، اس لیے نیل گائے اور ہرن کی قربانی جائز نہیں ہے. بھینس کو گائے کی نسل میں سے شمار کیا گیا ہے، اس لیے اس کی قربانی جائز ہے.

Comments

Click here to post a comment