ہوم << الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کا پہلا خطبۂ حج - حافظ یوسف سراج

الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کا پہلا خطبۂ حج - حافظ یوسف سراج

%d8%a7%d9%85%d8%a7%d9%85-%da%a9%d8%b9%d8%a8%db%81%d8%a7 اس سال مفتیٔ اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز آل شیخ نے اپنی علالت کے باعث خطبۂ حج دینے سے معذرت کر لی ہے۔ مفتیٔ اعظم نے 35سال خطبہ حج ارشاد فرمایا۔ آپ آنکھوں کے ظاہری نور سے محروم ہونے کے باوجود پورے عالم اسلام کی حج میں قیادت بھی کرتے رہے اور اسلام کا نور بھی بانٹتے رہے۔ جہاں اتنے سال تک خطبۂ حج دینا بہت بڑی سعادت ہے وہاں اپنی علالت اور عمر رسیدگی کے باعث کسی دوسرے کےلیے یہ پرسعادت جگہ خالی کر دینا بھی ایک بہت بڑا جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔ اس بار الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید اپنا پہلا خطبۂ حج دیں گے۔
%d8%a7%d9%85%d8%a7%d9%85-%da%a9%d8%b9%d8%a8%db%81 الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید 1404ھ سے تا حال مسجد حرا م مکہ مکرمہ کے امام اور خطیب ہیں۔ آپ 1421ھ سے تاحال سینئر علماء کونسل سعودی عرب کے ممبر ہیں۔ آپ رابطہ عالم اسلامی کے ادارے ’’سپریم کونسل برائے مساجد‘‘ کے بھی رکن ہیں ۔آپ 2007ء سے تاحال ’’مجمع الفقہ الاسلامی العالمی‘‘ کے رئیس ہیں۔ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید جید عالم، قادر الکلام دانشور اور سعودی مجلس شوریٰ (سینٹ) کے معزز رکن اور چیئرمین رہ چکے ہیں اور بطور سربراہ سعودی سپریم جوڈیشل کونسل بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ اسی طرح آپ شاہی عدالت کے مشیر خاص بھی رہ چکے ہیں۔ آپ نے ام القریٰ یونیورسٹی کے کلیۃ شریعۃ میں بطور لیکچرار اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں آپ اسی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر اور پھر شعبہ اقتصادِ اسلامی کے سربراہ بنے۔ آپ ہائر ایجوکیشن سنٹر ام القریٰ یونیورسٹی کے چیئرمین کے طور پر بھی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔ یہ آپ کا پہلا خطبۂ حج ہے۔ اس وقت عرفات میں جمع 20 لاکھ سے زائد حجاج کرام ہی نہیں، پوری دنیا کے مسلمان آپ کے خطبۂ حج سننے کے منتظر ہیں۔ دیکھیے ایسے عظیم الشان اجتماع سے اپنے پہلے خطاب میں عظیم دانشور ، مفکر اور مختلف علمی و عملی میدانوں کا تجربہ رکھنے ایک جہاندیدہ شخص کن اجزاء سے اپنا یہ خطبہ ترتیب دیتے ہیں۔

Comments

Click here to post a comment