ہوم << عقیدہ ختم نبوتﷺ اور فتنہ قادیانیت - محمد حمزہ

عقیدہ ختم نبوتﷺ اور فتنہ قادیانیت - محمد حمزہ

حمزہعقیدہ ختم نبوت وہ بنیادی پتھر ہے جس پر اسلام کی عظیم الشان عمارت قائم ہے، اگر اسے ہٹا دیا جائے تو یہ عمارت دھڑام سے نیچے گر جائے گی۔ ہر مسلمان کے عقیدے کا یہ بنیادی جزو ہے کہ وہ اس بات پر ایمان لائے کہ حضرت محمدﷺ اللہ کے آخری رسول اور نبی ہیں اور آپﷺ کے بعد قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔ سورۃالاحزاب میں ارشاد باری تعالی ہے کہ محمدﷺ تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں، وہ تو اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں. آپﷺ کی آمد کے ساتھ ہی سلسلہء بعثت انبیاء و رسل اپنے کمال کو پہنچ کر اختتام پذیر ہو چکا ہے۔
قرآن کریم میں ایک سو سے زائد آیات اور ذخیرہ احادیث نبویﷺ میں سو سے زائد احادیث اس عقیدے کا اثبات کر رہی ہیں جن میں پوری تفصیل سے ختم نبوت ﷺ کے ہر پہلو کو اجاگر کیا گیا ہے۔ اب قیامت تک نہ کوئی نبی پیدا ہو گا نہ کوئی رسول۔ آپﷺ کے بعد جو کوئی نبوت کا دعویٰ کرے وہ کذاب، دجال، کافر، مرتد، لعین اور دائرہ اسلام سے خارج ہوگا۔ بحیثیت مسلمان ہمارے ایمان کی بنیاد اس عقیدے پر استوار ہے کہ ہماری انفرادی اور اجتماعی بقاء و سلامتی کا راز محبت و غلامی رسولﷺ میں مضمر ہے. آپﷺ کی محبت اور اتباع ہی اصل ایمان ہے جس کے بغیر قصرایمان کی تکمیل ممکن نہیں کیونکہ آپﷺ اللہ کے آخری نبی اور برگزیدہ بندے ہیں ۔ آپﷺ کے لیے ہی اللہ نے اس جہاں کی بزم سجائی ہے جس میں جابجا حسین و جمیل نظارے ہیں۔ افلاک کی دلکش وسعتیں، گل لالہ کی نرم و نازک پنکھڑیاں، کہیں دریائوں اور سمندروں کا سکوت اور کہیں آبشاروں کے جانفزا مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ اس جہان رنگ و بو کی تمام تر رعنائیاں اسی ذات کے دم سے ہیں جو پیکر حسن ، رحمت اللعالمین، محبوب کبریا، اور خاتم النبیینﷺ ہیں۔آپﷺ پر ایمان ہی دین کی اصل اساس ہے۔ اس بزم ہستی میں وہ مبارک شخصیت جس میں حسن صورت اور حسن سیرت کے تمام محامد و محاسن بدرجہ اتم سمو دیے گئے ہیں، پیغمبر آخرالزماں کی ذات گرامی ہے۔گویا عالم بشریت میں آپﷺ کی ذات ستودہ صفات جامع کمالات بن کر منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئی اور آپﷺ ہی وہ شاہکار قرار پائے جس کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہےکہ (اس کے جیسا کوئی نہیں ). حقیقت یہ ہے کہ ذات خداوندی نے اس عبد کامل اور فخر نوع انسانیت کی ذات اقدس کو جملہ اوصاف سے مالامال کر دینے سے پہلے آپﷺ کی شخصیت کو ظاہری حسن کا وہ لازوال جوہر عطاکر دیا تھا کہ آپﷺ کا حسن صورت بھی حسن سیرت ہی کا ایک باب بن گیا تھا۔ رب کریم نے آپﷺ کو وہ جمال بےمثال عطاء فرمایا کہ اگر اس کا ظہور کامل ہو جاتا تو انسانی آنکھ اس کے جلووں کی تاب نہ لا سکتی۔
تحفظ ختم نبوتﷺ کےلے سب سے پہلے خود آنحضرتﷺ نے اپنے آخری دور میں جھوٹے مدعیان نبوت کا خاتمہ کر کے امت کے سامنے اس کا عملی نمونہ پیش کیا۔ جب یمن میں اسود عنسی نے سب سے پہلے ختم نبوت سے بغاوت کر کے اپنی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کیا، آنحضرت ﷺ نے اہل یمن کو اس سے قتال و جہاد کرنے کا باقاعدہ تحریری حکم صادر فرمایا اور بالآخر حضرت فیروز دیلمیؓ نے اس کا خاتمہ کیا۔ صحابہ کرام میں سب سے پہلے تحفظ ختم نبوت ﷺ کے لیے یار غار و بدر و حنین سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ہر قسم کی مصلحت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جھوٹے مدعیان نبوت کے خلاف جہاد بالسیف کیا. اس زمانے میں کئی فتنے سر اٹھا رہے تھے لیکن خلیفہ اول سیدنا حضرت ابوبکر صدیقؓ فقید المثال جرات سے منکرین ختم نبوت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور اس وقت تک چین سے نہ بیٹھے جب تک اس فتنے کی سرکوبی نہ ہوگئی۔ نبوت کے جھوٹے مدعی مسیلمہ کذاب سے جو معرکہ ہوا اس میں 22000 مرتدین قتل ہوئے اور 1200کے قریب صحابہ کرامؓ نے جام شہادت نوش فرمایا۔
انیسویں صدی کے آخر میں بےشمار فتنوں کے ساتھ ایک بہت بڑا فتنہ ایک جھوٹی اور خود ساختہ نبوت قادیانیت کی شکل میں ظاہر ہوا جس کی تمام تر وفاداریاں اسلام مخالف قوتوں کے لیے وقف ہوگئیں. اسلام مخالف قوتوں کو بھی ایسے ہی خاردار خود کاشتہ پودے کی تلاش تھی جس میں الجھ کر مسلمانوں کا دامن اتحاد تارتار ہو جائے، اس لیے اسلام مخالف قوتوں نے اس پودے کی خوب آبیاری کی۔ دور حاضر میں انکار ختم نبوت کا سب سے بڑا فتنہ فتنہ قادیانیت ہے جس کا سرغنہ مرزا غلام احمد قادیانی لعین ہے جو 13 فروری 1835ء کو بھارتی پنجاب کے علاقے قادیان میں پیدا ہوا تھا جس نے خود کو نعوذ باللہ آخری نبی کہلوایا جبکہ قرآن مجید میں اللہ کا واضح اعلان موجود ہے کہ اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا اور نبوت کا یہ سلسلہ حضرت محمد ﷺ کی آمد کے ساتھ ہی اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ سورۃ المائدہ کی تیسری آیت واضح دلیل ہے کہ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا ہے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کر لیا ہے.
مرزا غلام احمد قادیانی نے تین کلیدی دعوے کیے (1) دعویٰ الہام وحی (2) دعویٰ مسیحیت، اور (3)دعویٰ نبوت و رسالت۔ مرزا قادیانی نے پہلے یہ دعوی کیا کہ اللہ کی طرف سے اسے یہ کام سونپا گیا ہے کہ وہ حضرت عیسی علیہ السلام کے طرز پر مخلوق خدا کی اصلاح کرے، پھر آہستہ آہستہ وہ مزید گمراہیوں کی طرف بڑھتا رہا۔ کبھی کہتا کہ مجھ میں حضرت عیسی علیہ السلام کی روح حلول کر گئی ہے اور کبھی دعوی کرتا کہ مجھے الہامات اور مکاشفات ہوتے ہیں، وہ توریت، زبور، انجیل اور قرآن کی طرح خدا کا کلام ہیں. اس نے یہ بھی کہا کہ آخری زمانہ میں قادیان میں حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمائیں گے اور یہ بھی دعوی کیا کہ مجھ پر دس ہزار سے زائد آیتیں اتاری گئی ہیں. قرآن کریم، حضور ﷺ اور انبیائےسابقین نے میری نبوت کی شہادت دی ہے اور اس ملعون نے اپنے گائوں قادیان کو مکہ اور مدینہ کے ہم رتبہ اور اپنی مسجد کو مسجد نبویﷺ سے افضل کہا اور اس بات کی لوگوں میں تبلیغ کی کہ یہی وہ بستی ہے جسے قرآن کریم میں مسجد اقصی کے نام سے ذکر کیا گیا ہے اور اس کا حج کرنا فرض ہے۔
ایک طویل جدوجہد کے بعد 7 ستمبر 1974ء کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک ایسا تاریخ ساز فیصلہ سنایا جس نے عقیدہ ختم نبوت کی حقانیت کو واضح کر دیا، اور قادیانی کی جھوٹی نبوت ماننے والوں کو غیر مسلم قرار دے دیا۔ 30 جون1974ء کو مولانا احمد شاہ نورانی نے قومی اسمبلی میں قرارداد پیش کی جس کا مقصد تھا کہ قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دیا جائے جس پر اتفاق رائے سے مولانا مفتی محمود، پروفیسر غفور احمد، احمد رضا قصوری اور مختلف ممبران قومی اسمبلی نے دستخط کیے۔7 ستمبر 1974ء کی صبح اسپیکر قومی اسمبلی صاحبزادہ فاروق علی خاں کی صدارت میں اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، وزیرقانون عبد الحفیظ پیرزادہ، وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مولانا کوثر نیازی سمیت پوری کابینہ نے شرکت کی. قادیانی جماعت کی سربراہی قادیانی خلیفہ مرزا ناصر قادیانی کر رہا تھا۔ طویل بحث کے بعد مرزا ناصر قادیانی نے اپنے کفریا عقائد کا برملا اعتراف کر لیا جس کے نتیجے میں قومی اسمبلی نے تاریخ ساز فیصلے میں قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دے دیا، اور آئین پاکستان کی شق 160(2) اور 260(3) میں اس کا مستقل اندراج کر دیا۔
7 ستمبر 1974ء کو مسلمانوں کی عظیم جدو جہد کے نتیجے میں دستور پاکستان میں مسلمان کی واضح تعریف کی گئی۔ مسلمان وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کی وحدانیت اور اکملیت پر یقین رکھتا ہو اور نبی اکرم ﷺ کو آخری نبی مانتا ہو، کسی بھی ایسے شخص پر ایمان نہ رکھتا ہو جو نبوت کا جھوٹا دعوی کرے اور غیر مسلم وہ شخص ہے جس کا تعلق عیسائیت، یہودیت، ہندومت، سکھ مت، بدھ مت، پارسی، قادیانی گروپ، لاہوری گروپ یا احمدی گروپ سے ہو۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ تمام مسلمانان عالم کی ایسے فتنوں سے حفاظت فرمائے اور قیامت کے روز حضورﷺ کی شفاعت نصیب فرمائے۔ آمین