ہوم << نامعلوم کا خوف - آفاق احمد

نامعلوم کا خوف - آفاق احمد

(اس تحریر سے زندگی کے منصوبوں کوپورا کرنے کا گر سیکھیں اور ٹینشن، ڈپریشن سے خود کو بچا لیں)
زندگی میں کوئی بھی منصوبہ ہو،
یا سوچ ہو،
جس کا تعلق مستقبل سے ہو،
جس کا راستہ مشکل ہو،
جس کے نتائج واضح نہ ہوں،
اس سے نبرد آزما ہونے کا آسان طریقہ ہے
کہ
سامنے کے پہلو کو دیکھا جائے،
اس پر توجہ دی جائے،
اسے حل کیا جائے،
جب وہ حل ہوجائے،
تو
اس سے اگلے مرحلے پر جایا جائے،
پھر اسے حل کیا جائے،
اسی طرح مرحلہ بہ مرحلہ پورے منصوبے کو مکمل کیا جائے۔
خرابی کب آتی ہے؟
جب انسان پہلے مرحلے پر ہی دوسرے، تیسرے، چوتھے مرحلے کے نتائج سوچنا شروع ہو جائے،
پریشان ہونا شروع ہوجائے،
ٹینشن لینا شروع ہوجائے،
پھر ایک وقت وہ آتا ہے
جب
وہ نامعلوم کے خوف کا شکا ر ہوجاتا ہے،
Fear Of Unknown
شاید ایسا نہ ہوجائے،
شاید ویسا نہ ہوجائے،
یہ ہوگیا تو کیا ہوگا؟
یہ نہ ہوا تو کیا ہوگا؟
یہ انسان کو ٹینشن اور ڈپریشن میں لے جاتا ہے.
اور
اس طرح انسان پہلے مرحلے کو بھی حل کرنے سے محروم ہوجاتا ہے،
انجانے خوف کا شکار ہوجاتا ہے.
جب بھی زندگی میں کوئی کام، کوئی چیلنج، کوئی سوچ طاری ہو
تو
توجہ سامنے کی بات،سامنے کے منصوبے،سامنے کے مرحلے پر رکھی جائے،
جب یہ حل ہوجائے تو پھر اگلے مرحلے پر جایا جائے،
جو سامنے کا مرحلہ ہو،ذہنی اور جسمانی قوتیں اسی پر مرکوز ہونی چاہیے،
یہ عملیت پسندی انسا ن کو نامعلوم کے خوف سے محفوظ رکھتی ہے،
اسے کامیابی کا سلیقہ سکھاتی ہے
کہ
کامیابی ایک ایک سیڑھی چڑھنے سے ہی ملتی ہے،
اسے راستے پر چلنے کی مستقل مزاجی سکھاتی ہے،
جانا میدانی راستے پر ہو،
یا
پہاڑی راستے پر،
سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہی ہوتا ہے،
پھر دوسرا، پھر تیسرا قدم،
کبھی زندگی میں اگلے مرحلوں کی باتیں، اگلے مرحلوں کے خدشات اور اگلے مرحلوں کی سوچیں پہلے مرحلے پر نہ طاری کریں،
پہلے مرحلے کو عبور کریں، پھر دوسرے پر جائیں چاہے ذہنی صلاحیت ہو یا جسمانی صلاحیت،
یہی کامیابی کا گُر ہے،
یہی بات ذہنی تناؤ سے بچانے والی ہے،
یہی نامعلوم کے خوف سے محفوظ رکھنے والی ہے،
ؔوقت سے پہلے وقت کوہم طاری نہ کریں ،
ان دیکھے دکھوں کی ہم آبیاری نہ کریں،
جو ہونا ہے وہ ہوگا، جو پانا ہے ملے گا،
اس غوروفکر میں ہم، غم کی سواری نہ کریں،
گزرا ہوا جوکل ہے، خواب کی صورت ہے،
آنے والا کل ہے، ان دیکھی حقیقت ہے،
’آج‘ میں جو ہے، ہاتھ میں وہ بند ہے،
آؤ! اس’آج‘ کی ہم دل آزاری نہ کریں.

Comments

Click here to post a comment