ہوم << بچوں کا اغوا؛ ہمارا طرزعمل کیا ہو؟ عالیہ منصور

بچوں کا اغوا؛ ہمارا طرزعمل کیا ہو؟ عالیہ منصور

دنیا میں اس وقت کہیں بھی مکمل چین و سکون نظر نہیں آتا. ہر طرف بے چینی، بے سکونی، کشمکش، بے زاری، بے برکتی، بھوک، خوف، بد امنی، قتل و غارت، جھوٹ، خودغرضی جیسے عوامل کار فرما ہیں. دینی نکتہ نظر سے دیکھیں تو یہ خالق کے بنائے ہوئے نظام سے بغاوت اور اس میں خلل ڈالنے کا منطقی نتیجہ ہے.
کچھ دنوں سے ہمارے ہاں بچوں کے اغوا اور اس جیسے دیگر واقعات نے معاشرے کو ایک عجب بے چینی اور خوفزدگی میں مبتلا کر رکھا ہے. پہلے پنجاب اور اب کراچی کے حوالے سے عجیب عجیب خبریں پھیلائی جا رہی ہیں. بہت سے باہر کے واقعات کی تصاویر کو پاکستان سے منسلک کرکے، فیک پوسٹ اور آڈیوز بنا کر سنسنی خیزی کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے. ہوسکتا ہے کہ اغوا کے کچھ کیسز ضرور ہوئے ہوں، اور ہماری دلی دعا ہے کہ اللہ ان بچوں کی حفاظت کرے اور انہیں اپنے والدین سے ملوادے مگر جس طرح ماحول بنایا گیا ہے، وہ گہرے غور و فکر کا متقاضی ہے. یہ حکمرانوں کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ تحقیقات کروائیں، واقعات کی تہہ تک پہنچیں اور مجرموں کو عبرتناک سزائیں دلوائیں. اس حوالے سے بڑھتی بے چینی کا ایک بڑا سبب حکومت کی عدم توجہ اور غیرسنجیدگی بھی ہے. معاشرے میں افواہ سازی کے عمل کو روکنے کے لیے حکومت کو متحرک ہونا چاہیے اور اس کےلیے ضروری اقدامات کرنے چاہیی. افواہ سازی کا عمل سوشل میڈیا اور چینلز کی بریکنگ نیوز فوبیا کے ذریعے تیزی سے پھیلتا ہے، اس کا سدباب بھی ضروری ہے.
دجل کے اس دور میں کچھ بھی ممکن ہے .ملی بھگت سے فیک واقعات بھی کروائے جاسکتے ہیں اور غلط پروپیگنڈہ بھی ممکن ہے. نیا دور ہے اور جنگوں کے نئے حربے. معاشرے میں انتشار بپا کرنے اور اسے خوفزدہ کرنے کے لیے منفی باتیں پھیلائی جاتی ہیں، معاشرے کوخوفزدہ کرنا بھی آج کی war stretegy کا ایک حصہ ہے. ایسے میں قوموں کو جوش سے زیادہ ہوش کی ضرورت ہوتی ہے. ہمارا سب سہارا توکل علی اللہ کے ساتھ مسنون دعائوں کا اہتمام ہے. ہر موقع کی دعا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی ہے. دعا کا اہتمام تو ہر وقت ہی رکھنا چاہیے. امن ہو یا بدامنی دعا لازمی پڑھیں. اس کے ساتھ بچائو کے اقدامات بھی کریں. اس طرح کے میسجز جو معاشرے کو خوفزدہ کرکے معذور بنادیں اور انتشار کو ہوا دیں، ان کو بلا تصدیق فارورڈ نہ کیجیے. بلا تصدیق میسجز فارورڈ کرنا بھی سنی سنائی بات کو آگے بڑھانے کے مترادف ہی ہے. یاد رکھیں کہ خوفزدہ مفلوج قوم پر دشمن اندرونی ہو یا بیرونی باآسانی غالب آسکتا ہے کیونکہ خوفزدہ افراد مزاحمت نہیں کرسکتے.
حالات بدلنے کے لیے خود کو بدلیں، اپنے اعمال کو بدلیں اور اللہ کا دامن تھام لیں. دعا اور صدقہ بلایات سے حفاظت کا ذریعہ ہے. دعا کے ساتھ احتیاط اور حفاظتی اقدامات بھی ضرور کیجیے. مگر کسی بھی طرح کے منفی اثرات کو معاشرے پر حاوی مت ہونے دیجیے، دوسروں کو بھی سمجھائیے. گھر سے نکلتے ہوئے یہ دعا پڑھنا مسنون ہے.
سیدنا انس بن مالک رضی الّلہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول الّلہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛ جب بندہ اپنے گھر سے نکلے اور یہ کلمات کہہ لے
بِسمِ الّلہ تَوَكَّلٌتُ عَلَى الّلہ لاَ حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِالّلہ
الّلہ کے نام کے ساتھ، میں الّلہ ہی پر بھروسہ کرتا ہوں، اللہ کی مدد کے بغیر (کسی میں) نیکی کرنے کی اور گناہوں سے بچنے کی طاقت نہیں.
(جب بندہ یہ الفاظ ادا کرے گا) تو اس وقت اسے یہ کہا جاتا ہے:
تجھے ہدایت ملی، تیری کفایت کی گئی اور تجھے بچا لیا گیا (ہر بلا سے). چنانچہ شیاطین اس سے دور ہو جاتے ہیں.

Comments

Click here to post a comment