کیا تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین معیار حق ہیں ؟ یہ وہ سوال ھے جو تقریباً ہر ایک کے دل میں ابھرتا ھے کیونکہ سوشل میڈیا کا دور ھے جہاں پر ہر ایک کو آزادی رائے کا حق ھے تو ایسے میں ہر اس شخص نے اس سے بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے ھوئے اپنا نظریہ اپنی فکر اپنی سوچ اور اپنا مافی الضمیر بیان کرنے کے لیے اس پلیٹ فارم کا استعمال کیا ۔ ایسے میں جہاں غلط عقیدہ رکھنے والوں نے انبیاء کرام علیہم السلام اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی مبارک ہستیوں پر لب کشائی کرتے ھوئے سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی وہاں پڑھے لکھے طبقے کو بھی تفکر میں ڈال دیا ۔
دین و مذہب سے دوری یا ناواقفیت کی بناء پر ایسے لوگوں نے سوشل نیٹ ورک پر خود ساختہ تحقیق شروع کی اور جہاں جہاں سے جو مواد ملا تو بغیر تحقیق کے اس کے مطابق اپنا نظریہ بنالیا۔
کسی نے حضرات انبیاء علیہم السلام کی ذات پر اختلاف کیا تو کسی نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مابین اختلاف کو مذہبی رنگ دے کر ان کے معیار حق ھونے سے انکار کیا ۔
اس ضمن میں یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں جہاں کہیں بھی کسی بھی پلیٹ فارم پر آپ کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مطابق کسی بھی قسم کی گفتگو دیکھنے یا سننے کو ملے تو کسی بھی نتیجہ پر پہنچنے سے قبل یہ ضرور سوچیں کہ اگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین معیار حق نہیں تو آپکا مسلمان ھونا خطرے میں ھوگا ۔ کیونکہ جو دین حق آخر الزماں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے وہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی واسطے سے امت کو ملا ھے اسی بدولت ھم مسلمان کہلائے جاتے ہیں اور اسی دین پر عمل کرکے ھم جنت میں جانے کے امیدوار کے طور پر اپنے شب و روز مرتب کررہے ہیں ۔
اللہ عزوجل نے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے متعلق قرآن مجید میں واضح طور پر ان سے رضامندی کا اظہار کیا ھے اور جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو ستاروں کی مانند قرار دیا ھے اور ساتھ یہ بھی فرما دیا کہ ان میں سے جس کی بھی اتباع کروگے تو ہدایت پاؤگے ۔
اب ایک لمحہ کے لیے سوچ لیا جائے اگر چہ درجات کے اعتبار سے صحابہ کرام اوپر نیچے ھو نیکیوں میں کچھ بڑھ کر اور کچھ ان سے کم ھو لیکن ہدایت کے معیار کے مطابق تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک ہی صف میں ھے ۔
تو ایسے میں ایک عام مسلمان جس کا اخروی رزلٹ اللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں وہ کیسے اور کس بنیاد پر جماعت صحابہ کرام پر زبان درازی کرتا ھے ؟
لہذا سوچنا ھوگا سمجھنا ھوگا اور اپنے ایمانی طاقت کو سامنے رکھ کر تولنا بھی ھوگا کہ آیا اگر اصحاب رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے مابین جو اختلاف تھا کیا اس کی ذمہ داری ہم پر عائد ھوتی ھے ؟ یا اس اختلاف کے بارے میں روز قیامت روز محشر کیا ھم سے کوئی سوال ھونا ھے ؟
تو کیوں پھر ہم اپنے ایمان کو خراب کررہے ہیں کیوں اپنی زبانوں کو جماعت صحابہ کرام پر دراز کررہے ہیں ؟
صحابہ کرام کا آپس میں اور خاص اہل بیت کے ساتھ محبت اور عقیدت کے جو واقعات تاریخ میں ملتے ہیں اس سے کسی کو انکار نہیں تو پھر ہم کس سمت کھڑے ہیں ؟
آئیے عہد و پیماں کرے کہ جس طرح ہمیں اہل بیت عظام سے محبت و عقیدت ھے اسی طرح جماعت صحابہ کرام سے بھی اتنی ہی محبت و عقیدت رکھیں ۔
کسی ایک صحابی سے بغض یا اختلاف رکھنے پر ہمیں اپنے ایمان کے متعلق سو بار سوچنا پڑے گا لہذا بغیر کسی اختلاف اور بغض کے ہمیں اہل بیت اور صحابہ کرام سے محبت ھے عقیدت ھے ہمارے دلوں میں ان کے لیے احترام ھے ۔۔۔۔
(قابل غور)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کل سوشل میڈیا پر خاص کر ٹک ٹاک ایپ پر جو ٹرینڈ چل پڑا ھے کہ محرم الحرام جیسے ہی قریب آتا ھے تو ہم کالے کپڑے پہن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ترانوں پر ویڈیو کلپس بنانا شروع کر دیتے ہیں تاکہ وہ حضرات بھی ہماری کلپس دیکھیں شئر کریں کمنٹس کرے تاکہ ہماری ویڈیو فار یو پر جائے اور ہمیں شہرت ملے اور اگر کوئی سمجھانے کی کوشش کرے تو پھر یہ کہہ دیا جائے کہ نعوذباللہ تم علی سے بغض رکھتے ھو اہل بیت سے بغض رکھتے ھو ۔
ارے اللہ کے بندوں کیوں اس قسم کے پروپیگنڈہ کا حصہ بنتے ھو ؟
کیوں امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ھو ؟
کون بدبخت ھوگا وہ شخص جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ یا حضرات حسنین رضی اللہ عنہما یا اہل بیت سے بغض و عداوت رکھے گا ؟
اس حوالے سے میرا ماننا تو یہ ھیکہ اگر میں کسی بھی صحابی رسول سے ایک ادنی سے اختلاف رکھنا تو دور کی بات صرف سوچوں تو سوچنا بھی اپنے ایمان کے لیے خطرناک سمجھتا ہوں ۔
لہٰذا اس قسم کے پروپیکینڈوں کا حصہ نہ بنیں بلکہ جو لوگ اہل بیت کے نام پر ان سے محبت کے نام پر جماعت صحابہ کے منکر ھے ان کی گستاخیاں کرتے ہیں ان کے متعلق پوسٹ لکھیں ویڈیو بنائے تاکہ ان لوگوں کو احساس دلایا جاسکے کہ صحابہ کرام اور اہل بیت ایک ھے ان کی آپس میں عقیدت کی داستانیں ھے۔ بلاوجہ اپنے ایمان کو خطرے میں نہ ڈالیں ۔۔۔۔۔۔۔
رب العالمین صحیح معنوں پر دین حق پر چلنے رب ذوالجلال کی عبادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت نصیب فرمائے ۔
جماعت صحابہ کرام کی لازوال قربانیوں کے نتیجے میں جو کلمہ ہم تک پہنچا اس کلمہ کے تحت ہمیں زندگی گزارنے والا بنائے ۔
(آمین ثم آمین یا رب العالمین)
🖋🌹💠 سبــق آمـوز کہــانیــاں 💠🌹🖋
👈 بوڑھے والدین کی خدمت __؟؟
ایک نوجوان اپنے بوڑھے ماں باپ کے ساتھ کسی مہنگے ہوٹل میں کھانا کھانے گیا۔ ماں باپ تو نہیں چاہتے تھے، لیکن بیٹے کی خواہش تھی کہ وہ انہیں کسی مہنگے ہوٹل میں ضرور کھانا کھلائے گا، اِسی لیے اُس نے اپنی پہلی تنخواہ ملنے کی خوشی میں ماں باپ جیسی عظیم ہستیوں کے ساتھ شہر کے مہنگے ہوٹل میں لنچ کرنے کا پروگرام بنایا۔باپ کو رعشے کی بیماری تھی، اُسکا جسم ہر لمحہ کپکپاہٹ میں رہتا تھا، اور ضعیفہ ماں کو دونوں آنکھوں سے کم دیکھائی دیتا تھا۔ یہ شخص اپنی خستہ حالی اور بوڑھے ماں باپ کے ہمراہ جب ہوٹل میں داخل ہوا تو وہاں موجود امیر لوگوں نے سیر سے پیر تک اُن تینوں کو یوں عجیب و غریب نظروں سے دیکھا جیسے وہ غلطی سے وہاں آ گئے ہوں۔کھانا کھانے کیلئے بیٹا اپنے دونوں ماں باپ کے درمیان بیٹھ گیا۔ وہ ایک نوالہ اپنی ضیعفہ ماں کے منہ میں ڈالتا اور دوسرا نوالہ بوڑھے باپ کے منہ میں۔ کھانے کے دوران کبھی کبھی رعشے کی بیماری کے باعث باپ کا چہرہ ہل جاتا تو روٹی اور سالن کے ذرے باپ کے چہرے اور کپڑوں پر گر جاتے۔ یہی حالت ماں کے ساتھ بھی تھی، وہ جیسے ہی ماں کے چہرے کے پاس نوالہ لے جاتا تو نظر کی کمی کے باعث وہ انجانے میں اِدھر اُدھر دیکھتی تو اُس کے بھی منہ اور کپڑوں پر کھانے کے داغ پڑ گئے تھے۔اِردگرد بیٹھے لوگ جو پہلے ہی انہیں حقیر نگاہوں سے دیکھ رہے تھے، وہ اور بھی منہ چڑانے لگے کہ، "کھانا کھانے کی تمیز نہیں ہے اور اتنے مہنگےہوٹل میں آ جاتے ہیں۔۔۔!"۔ بیٹا اپنے ماں باپ کی بیماری اور مجبوری پر آنکھوں میں آنسو چھپائے، چہرے پر مسکراہٹ سجائے۔ اِردگر کے ماحول کو نظرانداز کرتے ہوئے، ایک عبادت سمجھتے ہوئے انہیں کھانا کھلاتا رہا۔کھانے کے بعد وہ ماں باپ کو بڑی عزت و احترام سے واش بیسن کے پاس لے گیا، وہاں اپنے ہاتھوں سے اُنکے چہرے صاف کیے، کپڑوں پر پڑے داغ دھوئے اور جب وہ انہیں سہارا دیتے ہوئے باہر کی جانب جانے لگا تو پیچھے سے ہوٹل کے مینجر نے آواز دی اور کہا،"بیٹا! تم ہم سب کیلئے ایک قیمتی چیز یہاں چھوڑے جا رہے ہو۔۔۔!"اُس نوجوان نے حیرانگی سے پلٹ کر پوچھا، "کیا چیز۔۔۔؟"مینجر اپنی عینک اُتار کر آنسو پونچھتے ہوئے بولا۔۔۔! "نوجوان بچوں کیلئے سبق اور بوڑھے ماں باپ کیلئے اُمید۔۔۔!"