ہوم << قوم و ادارہ: فاصلے، فریب اور فکری محاذ، آرمی چیف سے ایک دردمند گزارش - ارشد زمان

قوم و ادارہ: فاصلے، فریب اور فکری محاذ، آرمی چیف سے ایک دردمند گزارش - ارشد زمان

محترم جناب سید عاصم منیر صاحب
چیف آف دی آرمی اسٹاف، پاکستان
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم جناب،
جیسا کہ گزشتہ خط میں عرض کیا گیا تھا، دشمن کے مقابلے میں پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی، تاہم قوم اور اداروں کے مابین پیدا ہونے والی خلیج کو کم کیے بغیر یہ یکجہتی مکمل نہیں ہو سکتی۔

اس تسلسل میں ایک اہم نکتہ مزید آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج ایک مخصوص طبقہ ملک میں دانستہ یا نادانستہ طور پر دشمن کے بیانیے کی زبان بول رہا ہے۔ یہ لوگ نہ صرف اداروں سے نفرت پھیلانے میں مصروف ہیں بلکہ ملک کی ناکامی اور دشمن کی کامیابی کو گویا اپنا مقصد سمجھ بیٹھے ہیں۔

ان میں کچھ قوم پرست عناصر شامل ہیں جن کا رجحان ہمیشہ بیرونی قوتوں خصوصاً روس، بھارت اور اسرائیل کی طرف رہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف سے وابستہ ایک بڑا گروہ، جو عمران خان سے محبت اور اس کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کی بنیاد پر شدید ردعمل اور انتہاپسندی کا شکار ہو چکا ہے، وہ افواجِ پاکستان کے حوالے سے تعصب کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

محض گمان نہیں بلکہ قومی تجربات اور شواہد کی روشنی میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ ملک میں بعض انتہاپسندانہ رجحانات اور ریاست مخالف رویوں کی تشکیل میں خود ریاستی اداروں کا کردار رہا ہے۔ ریاستی وسائل کو استعمال کرکے مخصوص افراد، گروہوں اور جماعتوں کو تخلیق یا تقویت دی گئی۔ مقاصد کچھ بھی ہوں، لیکن ایسے تجربات نے طویل المدتی طور پر ملک و قوم کو نقصان ہی پہنچایا ہے، فائدہ نہیں۔

جب کسی سطح پر قانون شکنی کی اجازت دے دی جائے یا اسے نظرانداز کیا جائے تو اس سے آئندہ کے لیے ایک منفی مثال قائم ہوتی ہے۔ قانون کی حرمت اور آئین کی بالادستی جب کمزور ہو جائے تو عوامی سطح پر حساسیت ختم ہو جاتی ہے، اور ہر شخص آئین و قانون کو پاؤں تلے روندنے میں تامل نہیں کرتا۔

جناب والا!
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ تحریک انصاف کا وجود، اس کی مقبولیت، اور اقتدار تک اس کی رسائی ایک باقاعدہ منصوبے کا حصہ تھی۔ مخصوص ریاستی مقاصد کے تحت اس جماعت کو تیار کیا گیا، پروجیکٹ کیا گیا اور اس کے لیے راستے ہموار کیے گئے۔ یہاں تک کہ ففتھ جنریشن وار کے عنوان سے میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک نئی جنگ چھیڑ دی گئی۔ اس مقصد کے لیے ریاستی وسائل استعمال کرتے ہوئے ماہر آئی ٹی افراد، صحافیوں، یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کی ایک باقاعدہ “میڈیائی فوج” تشکیل دی گئی، جس نے نئی نسل کے اذہان پر گہرا اثر ڈالا۔

جناب والا!
یہی میڈیائی فوج اب ریاستی دائرۂ اختیار سے باہر ہو چکی ہے۔ یہ عناصر نوجوانوں کے جذبات، ان کی سوچ اور ان کی ترجیحات کو منفی سمت میں موڑنے میں مصروف ہیں۔ وہ اداروں کے خلاف مہمات چلاتے ہیں، عوام کا مورال گراتے ہیں، اور دشمن کو حوصلہ دیتے ہیں۔ گزارش ہے کہ میڈیائی فوج کو غیر مؤثر اور قابو میں لانے کے لیے ایک جامع، مؤثر اور بااختیار حکمتِ عملی فوری طور پر اختیار کی جائے تاکہ ریاست مخالف بیانیے کی سرکوبی ہو، نوجوان نسل کو گمراہی سے بچایا جا سکے، اور قومی وحدت و سلامتی کو مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔ ایسی حکمت عملی جو صرف قوت پر نہیں بلکہ سچ، شفافیت، اور آئینی بالادستی پر مبنی ہو۔ یہ بچے، ان کی نادانی، ان کے جذبات اپنی جگہ، لیکن اصل مسئلہ ان تخلیق کاروں، ان منصوبہ سازوں، اور ان محرکات کا ہے جو مسلسل اس آگ کو ہوا دیتے آئے ہیں۔ آج وہی عناصر یا تو زیرِ زمین ہیں، یا بیرونِ ملک روپوش، یا پھر آن لائن محاذ پر بدستور سرگرم ہیں۔

درخواست ہے کہ:
• ماضی کی ان پالیسیوں اور تجربات کا غیر جانبدار تجزیہ کیا جائے جن سے یہ خلیج پیدا ہوئی؛
• آئندہ کسی بھی قسم کی سیاسی انجینئرنگ سے مکمل گریز کیا جائے؛
• اداروں اور قوم کے درمیان اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے شفاف، اصولی اور جمہوری طرز عمل اپنایا جائے؛
• اور سب سے بڑھ کر، میڈیا اور سوشل میڈیا پر جاری ذہنی یلغار کو روکنے کے لیے قومی بیانیہ واضح اور موثر بنایا جائے۔

اللہ رب العزت آپ کو ملک و ملت کے مفاد میں فیصلہ کن حکمتِ عملی اپنانے، غلطیوں سے سیکھنے، اور قومی اتحاد کو بحال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

والسلام
ایک دردمند پاکستانی

Comments

Avatar photo

ارشد زمان

ارشد زمان سیاست و سماج پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انھی موضوعات پر مطالعہ اور تجزیہ ان کا شوق ہے۔ اقامتِ دین کے لیے برپا تحریک اسلامی کا حصہ ہیں اور عملی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ حقیقی تبدیلی کے لیے عملی کاوشیں ان کے مشن کا حصہ ہیں۔

Click here to post a comment