ہوم << قرنیہ کی پیوند کاری - ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

قرنیہ کی پیوند کاری - ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

(Corneal Transplant) قرنیہ کی پیوند کاری، جسے کورنیل ٹرانسپلانٹ یا کیراٹوپلاسٹی بھی کہا جاتا ہے، ایک سرجیکل عمل ہے جس میں مریض کے خراب یا زخمی قرنیہ کو کسی عطیہ کنندہ (ڈونر) کے صحت مند قرنیہ سے تبدیل کیا جاتا ہے۔

قرنیہ آنکھ کا وہ شفاف حصہ ہوتا ہے جو آنکھ کے سامنے موجود ہوتا ہے اور روشنی کو آنکھ کے اندر داخل ہونے دیتا ہے۔ اگر قرنیہ دھندلا ہو جائے، زخمی ہو جائے یا اس کی ساخت خراب ہو جائے، تو بینائی متاثر ہو سکتی ہے، اور بعض صورتوں میں مریض مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو سکتا ہے۔ ایسے حالات میں قرنیہ کی پیوند کاری ایک مؤثر علاج ہو سکتا ہے۔
قرنیہ کی پیوند کاری کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟

قرنیہ کی پیوند کاری کی ضرورت مختلف وجوہات کی بنا پر پیش آ سکتی ہے، جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:

1. کیراٹوکونس (Keratoconus): یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں قرنیہ پتلا ہو کر مخروطی شکل اختیار کر لیتا ہے، جس کی وجہ سے بینائی دھندلی ہو جاتی ہے۔ اگر عینک یا کانٹیکٹ لینز سے مسئلہ حل نہ ہو، تو پیوند کاری ضروری ہو سکتی ہے۔

2. (Corneal Scarring): کسی انفیکشن (جیسے ہرپس)، چوٹ یا جل جانے کی وجہ سے قرنیہ پر داغ پڑ سکتے ہیں، جو بینائی کو متاثر کرتے ہیں۔

3. فکس ڈسٹروفیز (Fuchs' Dystrophy): یہ ایک موروثی بیماری ہے جس میں اس کی اندرونی پرت خراب ہو جاتی ہے، جس کی وجہ سے بینائی دھندلی ہو جاتی ہے اور آنکھ میں درد ہو سکتا ہے۔

4. ورم (Corneal Edema): کسی سرجری یا بیماری کی وجہ سے قرنیہ میں پانی بھر سکتا ہے، جس سے ورم ہو جاتا ہے اور بینائی متاثر ہوتی ہے۔

5. انفیکشنز یا سوزش: کسی بیکٹیریل، وائرل یا فنگل انفیکشن کی وجہ سے قرنیہ کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے، جس کے بعد پیوند کاری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

قرنیہ کی پیوند کاری کی اقسام
اس کی کئی اقسام ہیں، جو مریض کی حالت اور قرنیہ کے متاثرہ حصے پر منحصر ہوتی ہیں:

1. پینٹریٹنگ کیراٹوپلاسٹی (Penetrating Keratoplasty - PK): یہ روایتی طریقہ ہے جس میں قرنیہ کا پورا مرکزی حصہ تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس طریقے میں ڈونر کا قرنیہ مریض کے قرنیہ سے بدل دیا جاتا ہے۔ یہ عام طور پر اس وقت کیا جاتا ہے جب قرنیہ کی زیادہ تر پرتیں متاثر ہوں۔
2. اینڈوتھیلیل کیراٹوپلاسٹی (Endothelial Keratoplasty - EK): اس طریقے میں صرف قرنیہ کی اندرونی پرت (endothelium) کو تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس کی دو اہم اقسام ہیں:

o DSEK (Descemet's Stripping Endothelial Keratoplasty): اس میں endothelial layer اور اس کے ساتھ ایک پتلی stromal پرت کو تبدیل کیا جاتا ہے۔
o DMEK (Descemet's Membrane Endothelial Keratoplasty): اس میں صرف endothelial cells اور Descemet's membrane کو تبدیل کیا جاتا ہے، جس سے بازیابی کا وقت کم ہوتا ہے۔

3. فنکشنل کیراٹوپلاسٹی (Lamellar Keratoplasty): اس میں قرنیہ کی صرف بیرونی یا درمیانی پرتیں تبدیل کی جاتی ہیں، جبکہ اندرونی پرت برقرار رکھی جاتی ہے۔

قرنیہ کی پیوند کاری کا طریقہ کار
پیوند کاری ایک حساس سرجری ہے جو عام طور پر مقامی یا عمومی بے ہوشی کے تحت کی جاتی ہے۔ سرجری کا طریقہ کار درج ذیل مراحل پر مشتمل ہوتا ہے:

1. بے ہوشی: مریض کو بے ہوش کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ درد محسوس نہ کرے۔

2. خراب والے کو ہٹانا: سرجن ایک خاص آلے کی مدد سے مریض کے قرنیہ کے متاثرہ حصے کو احتیاط سے کاٹ کر الگ کر دیتا ہے۔

3. ڈونر قرنیہ لگانا: ڈونر کو مریض کی آنکھ میں فٹ کیا جاتا ہے اور اسے باریک ٹانکوں یا خاص گوند (glue) کی مدد سے جوڑ دیا جاتا ہے۔

4. سرجری کا اختتام: آنکھ پر پٹی باندھ دی جاتی ہے تاکہ وہ محفوظ رہے۔

سرجری کے بعد کی دیکھ بھال
پیوند کاری کے بعد مریض کو کچھ ہفتوں یا مہینوں تک احتیاطی تدابیر اختیار کرنی پڑتی ہیں، جن میں شامل ہیں:
• آنکھ پر پٹی یا خصوصی چشمہ پہننا: ابتدائی چند دنوں میں آنکھ کو مکمل آرام دینے کے لیے پٹی لگائی جاتی ہے۔
• آنکھ کے قطرے (Eye Drops): انفیکشن سے بچنے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے ڈاکٹر اینٹی بائیوٹک اور سٹیرائیڈ قطروں کا استعمال تجویز کر سکتا ہے۔
• بھاری کاموں سے پرہیز: کچھ ہفتوں تک بھاری وزن اٹھانے یا زیادہ محنت والے کاموں سے گریز کرنا چاہیے۔
• باقاعدہ چیک اپس: ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق وقتاً فوقتاً معائنہ کروانا ضروری ہے تاکہ اس کی صحت کا جائزہ لیا جا سکے۔

قرنیہ کی پیوند کاری کے ممکنہ خطرات
اگرچہ یہ پیوند کاری ایک محفوظ طریقہ علاج ہے، لیکن کچھ خطرات بھی ہو سکتے ہیں، جیسے:
• انفیکشن: سرجری کے بعد آنکھ میں انفیکشن ہو سکتا ہے۔
• مسترد ہونا (Rejection): جسم کا مدافعتی نظام ڈونر قرنیہ کو غیر مانوس سمجھ کر اسے مسترد کر سکتا ہے، جس کی علامات میں درد، سرخی اور بینائی کا کم ہونا شامل ہیں۔
• بینائی کا مسئلہ: بعض مریضوں کو عینک یا کانٹیکٹ لینز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
• اسٹیچس کی وجہ سے تکلیف: اگر ٹانکے استعمال کیے گئے ہوں، تو وہ کچھ عرصے بعد نکالے جاتے ہیں، جو تھوڑی تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں۔

قرنیہ عطیہ کرنے کا عمل
عطیہ کرنا ایک نیک عمل ہے جو کسی کی بینائی واپس لا سکتا ہے۔ ڈونر عام طور پر ایسے افراد سے لیا جاتا ہے جو حال ہی میں فوت ہو گئے ہوں اور انہوں نے اپنی آنکھیں عطیہ کرنے کی رضامندی دی ہو۔ قرنیہ کا عطیہ عمر یا خون کے گروپ پر منحصر نہیں ہوتا، اور یہ عمل مرنے والے شخص کی تدفین میں بھی رکاوٹ نہیں بنتا۔

پیوند کاری بینائی کو بحال کرنے کا ایک کامیاب طریقہ علاج ہے۔ جدید طبی ترقیوں کی بدولت، اس سرجری کے نتائج پہلے سے کہیں بہتر ہو چکے ہیں۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو قرنیہ سے متعلق کوئی مسئلہ درپیش ہے، تو ماہر امراض چشم سے مشورہ کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہو سکے۔ آنکھیں قدرت کا انمول تحفہ ہیں، اور ان کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

Comments

Avatar photo

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی

ڈاکٹر مسلم یوسفزئی اقرا نیشنل یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں انھیں دلچسپی ہے۔ تحقیقی و تنقیدی نقطہ نظر رکھتے ہیں۔ سماجی مسائل پر گہری نظر ہے۔ مختلف اخبارات اور آن لائن پلیٹ فارمز پر ان کے مضامین شائع ہوتے ہیں۔ علمی و عوامی مکالمے کو نئی راہوں سے روشناس کروانا چاہتے ہیں

Click here to post a comment