بچے چھوٹے ہوں یا بڑے ، والدین کی رہنمائی مختلف طریقوں سے ہر عمر میں درکار ہوتی ہی ہے. اس لیے کسی بھی معاملے کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دینا بعض اوقات نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے.
مثلاً ایک چھوٹی سی بات کی مثال لیتے ہیں
بچے واش روم جاتے ہیں تو بھی والدین کی رہنمائی ضروری ہے ، کیونکہ واش روم میں بچوں کو زیادہ دیر اکیلا چھوڑ دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ پھسل سکتے ہیں ، پانی یا صفائی وغیرہ کےلیے موجود کیمیکل سے نقصان اٹھا سکتے ہیں، انجانے میں لاک لگا سکتے ہیں یا اس کے علاوہ کسی بھی انجانے مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں۔
لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ جب بچہ واش روم میں ہو، تو اس پر دھیان رکھا جائے ، اگر بچہ چھوٹا ہے، تو قریب رہیں یا دروازے کے باہر موجود رہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر فوراً مدد کی جا سکے۔ کیونکہ چند لمحوں کی لاپرواہی بڑے نقصان کا بھی سبب بن سکتی ہے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں
لیکن معاملہ یہیں ختم نہیں ہوتا .
جیسے جیسے بچے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہیں، اُن کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی تبدیلیاں بھی تیزی سے بڑھنے لگتی ہیں. اور یہی وہ عمر ہوتی ہے جہاں تجسس، تنہائی اور سوشل میڈیا کا امتزاج اُنھیں ایسی عادات میں مبتلا کرسکتا ہے جو ان کی صحت، ذہن اور کردار کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔ وہ زمانہ گزر چکا جب اولاد کو گھر بٹھا کر انھیں محفوظ تصور کر لیا جاتا تھا . آج کے دور میں جبکہ انٹرنیٹ کی بدولت ہر اچھی بری چیز اُن کی فنگر ٹپس پر موجود ہے تو ایسے میں والدین پر ان کی حفاظت کی ذمہ داری گھر میں بھی اُتنی ہی ہے جتنی باہر ، اور اس کے لیے نہایت ضروری ہے کہ گھر کا کوئی کمرہ ہو یا واش روم ، انھیں زیادہ وقت کے لیے اکیلا نہ چھوڑا جائے کیونکہ زیادہ دیر تنہائی میں رہنا بعض اوقات اخلاقی یا نفسیاتی مسائل کا آغاز بھی بن سکتا ہے.
البتہ یہ بھی خیال رہے کہ طریقہ ایسا ہو کہ وہ آپ کو خود پر مسلط کوئی چوکیدار نہ سمجھنے لگیں ، بلکہ بچوں کو نرمی، سمجھداری اور توجہ سے احساس دلائیے کہ جسمانی صفائی تو ضروری ہے لیکن بہت دیر تک واش روم میں رہ کر وقت ضائع کرنا درست نہیں. اسی طرح پرائیویسی کی اہمیت اپنی جگہ لیکن خود کو غیر ضروری تنہائی سے بچانا بھی اس لئے بہت اہم ہے کہ تنہائی میں شیطان کا اثر زیادہ ہوتا ہے۔ جب انسان اکیلا ہوتا ہے، تو شیطان آسانی سے اس کے دل و دماغ پر اثر انداز ہو کر اسے برے خیالات، وسوسوں یا گناہوں کی طرف مائل کر سکتا ہے.
الّلہ کے محبوب نبی صلے الّلہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کا بھی مفہوم ہے کہ جب آدمی تنہا ہوتا ہے تو وہ شیطان کے ساتھ ہوتا ہے، اور جب دو ہوتے ہیں تو وہ شیطان سے محفوظ ہوتے ہیں. لہذا لڑکپن سے نوجوانی کی حدود میں داخل ہوتے ناسمجھ بچوں کی خصوصی حفاظت کیجیے کہ آپ کی لاپرواہی اور ان کی تنہائی شیطان کی طرف سے اُنہیں گناہ کی طرف مائل اور ملوث کرنے کا بھرپور موقع فراہم کر سکتی ہے. جبکہ بطور والدین آپ کی توجہ اور محبت ہی وہ روشنی ہے جو عمر کے اس نازک دور میں اُنہیں بھٹکنے سے بچا سکتی ہے.
امید ہے کہ اس مختصر تحریر کو تفصیلی سوچ کر عمل بھی کیا جائے گا !
تبصرہ لکھیے