یا رسول اللہ! دیکھیے تو سہی، یہ آپ کی امت غز ہ میں بلک بلک کر مر رہی ہے ۔ یہ دیکھیے کیسے کیسے بم گرتے ہیں اور پھر کیسے کیسے لاشے اچھلتے ہیں ، یا رسول اللہ! یہ بچے ہیں، چھوٹے چھوٹے، یہ کٹ کٹ کر کٹ رہے ہیں ۔ یہ مائیں بیٹیاں ہیں جن کے دوپٹے چھین لیے گئے ہیں ۔ یہ آپ کی امت اقصیٰ کی سرزمین پر پیاسی ، بھوکی ، بلک رہی ہے۔
اے رسول خدا ۔۔۔! کوئی پانی نہیں دیتا ۔ اتنی بڑی امت ہے کوئی مدد کو نہیں اٹھتا ۔ جن کے پاس طاقت ہے وہ بے حس ہو چکے ۔ اے امتی امتی کہنے والے نبی، امت کے درد میں رونے والے نبی، ہم پر تو آپ کی امت روتی بھی نہیں ۔ حضور آپ کی امت نے ہم سے منہ موڑ لیا ہے، ہمیں درندوں کے حوالے کر کے وہ خواب غفلت میں ہیں۔ یا رسول اللہ! آپ سے قیامت کے دن ہم کیسے ملیں گے ؟ کہنے کو کچھ نہیں، اے کاش کہ حضور ہم میں ہوتے اور ہم ان سے یہ سب کہتے !
اے دعاؤں کو سننے والے رب ، معاف کر دے ۔ تو غز ہ والوں کو تو جنت دے رہا ہے ۔ اے خدا ۔۔۔ ہمیں سزا نہ دینا۔ ہمارے پاس تیرے نبی کے امتیوں تک پہنچنے کا نہ کوئی راستہ ہے اور راستہ دکھانے والا ، دیکھ ہم روتے ہوئے اپنوں گھروں میں بیٹھے۔ تیرے موحد بندوں کو چورا چورا ہوتا دیکھ رہے ہیں ۔ ہمارے دل پھٹ رہے ہیں ۔ ہم بھی یہاں ان کے غم میں مر رہے ہیں ۔ اے خدا تو گواہ رہنا ہم نے منافقین کی طرح یہ نہیں کہا کہ ،
لو کانوا عندنا ما ماتوا وما قتلوا ( آل عمران)
7 اکتوبر نہ کیا جاتا تو یہ تباہی نہ ہوتی ۔
اے خدا ہمارے ہاتھ میں جو ہے وہ کر رہے ہیں ، بائیکاٹ سے لے کر احتجاج تک ، آنسوؤں سے لے کر دعاؤں تک کلمہ حق سے لے کر دعوتِ عمل تک تو ہمیں معاف فرما دے ۔ معاف فرما دے ۔ اے ابابیلوں کے رب تو اپنے بندوں کی مدد فرما ۔مدد فرما یا اللہ!
تبصرہ لکھیے