شہر کراچی یوں تو متعدد وجوہات اور مسئلے مسائل کی وجہ سے سرخیوں میں رہتا ہے ۔ اس شہر کی آبادی ہوش ربا حد تک بڑھ رہی ہے اس کی روک تھام نئے جنم لینے والے مسائل اور جرائم کے بے لگام جن کو روکنے کے لیے فی الحال سرکار بےبس اور لاچار نظر آتی ہے ۔
کس کس مسئلے پر بات کی جائے سٹریٹ کرائمز ، چوری چکاری جیسے جرائم اور غیر قانونی پارکنگ جیسے سنگین مسائل شہریوں کا منہ چڑانے کے لیے ہر وقت آن موجود ہوتے ہیں ۔ اب تو غیر قانونی پارکنگ ایک منفت بخش کاروبار بن گیا ہے ۔ اس مافیا کو کون ہے جو روک کر دیکھائے اور عوام کو لوٹ کھسوٹ سے نجات دلائے ۔ عوام کی مشکلات میں اضافے کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ اب ایک منظم کمانے کا دھندہ اختیار کر کے لوگوں کی جیبیں خالی کرنے کا موثر زریعہ سمجھا جاتا ہے ۔ سرکار کی کہیں بھی اس مافیا کے خلاف رٹ دیکھائی نہیں دیتی اب تو یہی تاثر قوی ہوتا ہے کہ ان کو اوپر سے آشیرباد اور تائد حاصل ہے اس کے بغیر یہ ممکن کیسے ہوتا ہے سوالیہ نشان ہے ۔
ایک عرصے سے کراچی شہر سڑک پہ آنے والے مسافروں کے لیے موت کا کنوں بنا ہوا ہے آئے روز ٹریفک اور شہری اموات ، ٹینکرز کی ٹکر سے شہریوں کے جاں نبحق ہونے کے واقعات نے راہگیروں کو سڑک پر نکلنے سے خوف زدہ کردیا ہے نہ جانے کدھر کوئی ٹینکر والا ٹکر ماردے ۔ لیکن ان موت بانٹنے والے ڈرائیورز کو مکمل چھوٹ ملی ہوئی ہے اسی لیے تو بے احتیاطی اور غلفت کی حدیں پار کی جاتیں ہیں ۔ اکثر و بیشتر ٹینکر چلانے ڈرائیورز بنیادی ٹریفک قوانین سے ہی نا بلد نکلتے ہیں نہ ان کا لائنسس ہوتا ہے مطلب اناڑی اور برابر کے بے استادے اس پہ مستزاد نشی اور لاپرواہی نیز ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کا جنون اپنی جگہ ستم ڈھاتا ہے ۔
اس سارے قضیے میں ٹینکر ایسویشن بھی قصور وار ہے اتنے مسلسل ہولناک حادثات کے باوجود ان کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی ، ایک طرح سے شہریوں کی ہلاکتوں پر ان کو کوئی پشیمانی اور افسوس نہیں اگر کچھ بھی احساس نامی شے ہوتی تو ضرور بالضرور حالیہ ہونی والی شہری اموات پہ کاروائی کرتے اور ان بے لگام ڈرائیورز کے خلاف عملا کچھ اقدام کرتے ۔ اب جبکہ سندھ حکومت نے کچھ انگڑائی لی اور شہریوں کو کچلنے والوں کے خلاف کچھ اقدامات کی طرف بڑھ رہی ہے تو ٹینکر ایسویشن نے مزاحمت کرنے اور احتجاج کا اندیہ دے دیا ۔
بھئی پہلے یہ کہاں چھپے تھے جبکہ شہری آئے روز کچلے جارہے تھے ٹینکرز کے نشی ڈرائیورز کے ہاتھوں ، ہنوز یہ ہولناک سلسلہ جاری ہے مگر وہاں پہ چپ سادھ لی اور گویا کچھ ہوا ہی نہ ہو خموشی سے کام چلاتے رہے اور کسی طرف بھی ان حادثات کے انسداد کے لیے آگے نہیں بڑھے ۔ تاہم اب حکومت نے تھوڑا بہت سختی کرنے اور کچھ اہم فیصلے لینے کا اشارہ دے دیا ۔ اس سے شہری امید ہے سکھ کا سانس لیں گے جب بھی سڑک پر نکلیں ۔ حکومت سندھ نے تمام ڈرائیورز کا میڈیکل چیک اب کرانے نیز لائنسس کی جانچ پڑتا کا حکم دیا ہے اس کے علاوہ رفتار فی گھنٹہ تیس کلو میٹر مقرر کی ہے اس کی خلاف ورزی پر سخت ایکشن ہوگا ۔
شہریوں کے لیے ٹرپل سواری پر پابندی اور ہیلمٹ لازمی پہنے کا کہا گیا ہے ۔ متعدد حاداثات تیز رفتاری اور اندھا دھن چلانے سے رونما ہوتے ہیں اس میں ایک طبقہ وہ بھی ہے جو کم عمری اور ناتجربہ کاری کے سبب حادثے سے دوچار ہوتے ہیں ان کو ظاہر ہے اپنے تئیں یہ احتیاط کرنی چاہیے تاکہ حادثات سے بچا جاسکے ۔ ساتھ میں تمام گاڑیوں میں ٹریکر اور کیم کیمرا بھی نصب ہوگا جس سے ہونے والے حادثے میں غلطی کرنے والے غفلت اور اورر سپیٹ وغیرہ کا تعین آسان ہوگا ۔ یہ بھی صائب اقدام ہیں چلیں دیر آئے درست آئے ۔
ہمارے ہاں اکثر یا تو بالکل چھکڑا قسم کی گاڑیاں سڑکوں پر رواں ہیں یا جن کی مین ٹیننس بالکل خستہ حال ہوچکی ہو اب ایسی گاڑی یا ٹینکر کا حادثہ ہونا تعجب کی بات نہیں جب اتنے بڑے شہر میں بنا کسی مناسب فٹنس کے بغیر گاڑیاں دوڑائی جائیں گی تو کہیں نہ کہیں مسئلہ کھڑا ہوتا ہے بالخصوص بڑی گاڑیاں اور ٹینکرز جن میں ٹنوں کا مال اور ریت وغیرہ لاد کر سڑک پہ ٹریفک کے بیچوں بیچ چلاتے ہیں تو شہری زندگیاں خطرے میں ضرور ہوں گی ۔ حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ جن گاڑیوں کےفٹنس سرٹیفکیٹ منسوخ ہوگئے ہیں انہیں ضبط کیا جائے گا. ڈرائیورز کے لیے ڈرگ ٹیسٹ لازمی قرار دینا بھی ان حادثات کی روک تھام میں معاون ثابت ہوگا ۔
اس کے علاوہ غیر قانونی نمبر پلیٹس، کالے شیشے، سائرن اور لائٹس کے خلاف کریک ڈاؤن ہوگا۔ ضروری ہے ان امور پر سختی سے عمل ہو اور خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف فی الفور کاروائی کی جائے تاکہ شہری محفوظ سفر کر سکیں اور شہر میں ٹریفک کی مخدوش صورت حال بہتری کی جانب بڑھ سکے ۔
تبصرہ لکھیے