جی ہاں یہ ایک بائی ڈیفالٹ موقف ہے اور ملحدوں سے گفتگو کرتے وقت ہمیں بار بار اسی موقف کا اعادہ کرنے کی ضرورت ہے ، مگر ایسا کیوں ہے اس عنوان کے مختلف زاویے ہیں۔
پہلا زاویہ تو یہ کہ خدا کے موجود ہونے کا تصور انسانی شعور نے ہمیشہ قبول کیا ہے یعنی شعور انسانی کی تاریخ دیکھیے تو یہ تصور ہمیشہ موجود رہا ہے. وہ انسان نما کہ جنھیں ملحد تسلیم کرتے ہیں چاہے وہ نیندرر تھال ہوں یا پھر ایپس ہوں، ان کی سرے سے کوئی شعور تاریخ موجود ہی نہیں، اس لیے ہمارا یہ دعویٰ کہ خدا شعور انسانی کا بائی ڈیفالٹ مؤقف ہے ایک تاریخی حقیقت Historical Fact ہے۔
دوم یہ نہ صرف ایک تاریخی سچائی ہے بلکہ یہ ایک فطری حقیقت بھی ہے۔ خدا کے ہونے کا تصور فطرت انسانی میں پیوست ہے. انسانی فطرت خدا کو ماننے سے فرار حاصل کر ہی نہیں سکتی، اور اس بات کا سب سے بڑا ثبوت بحیثیت مجموعی انسانیت کا خدا کو ماننا ہے. یہاں تک کہ الحادی مناہج فکر نے بھی کبھی Pantheism، کبھی Deism، کبھی ایک Philosophical Thought کے طور پر خدا کو قبول کیا ہے یعنی ایک مذہبی خدا کا انکار کرنے کے باوجود بھی وہ کسی تصوراتی یا فلسفیانہ Conceptual or philosophical خدا کو مانتے ہیں۔ شاید معدودے چند ہی ہوں کہ جو یکسر کسی خالق کے وجود کی اعتقادی ، فکری ، فلسفیانہ یا امکانی تعبیر کا انکار کردیں۔
خدا کو ہم ہمیشہ انسانی پرسپیکٹو سے ہی سمجھیں گے. مخلوق کا ہونا خالق کے ہونے کی ازخود دلیل ہے۔ اس دلیل کے مختلف زاویے ہیں۔
ایک ہے ڈیزائن آرگومنٹ اس کے خلاف ملحد رینڈم نیس کا تصور لاتے ہیں. اگر وہ ہر چیز کا رینڈم ہونا ثابت کریں گے تو ہم اس سے مابعد الطبیعیات کا پورا میدان اور سپر نیچرل کے تمام تر دلائل برآمد کر سکتے ہیں۔ مزید آسان کرتا ہوں اگر نیچر کو ایک مستقل فنامنا مان لیا جائے اور فطری اور طبیعیاتی قوانین کو مستقل اصول سمجھا جائے تو ایک ڈیزائن کا ہونا لازمی نتیجہ ہوگا۔ اگر قوانین فطرت اور طبیعیاتی اصولوں کو غیر مستقل مانا جائے یا ان میں تبدیلی کے امکان کو تسلیم کیا جائے تو پھر سپر نیچرل کو قبول کرنے کا دروازہ کھل جائے گا۔
غرض یہ کہ ہر دو آرگومنٹ ایک ملحد کے گلے کی ہڈی بن جائیں گے۔ لطف کی بات یہ کہ ملحد ہم پر طعن کرنے ہیں کہ ہم اناملیز یا اتفاقات کے خدا کو مانتے ہیں یعنی گاڈ آف گیپس۔
God of the gaps” refers to the argument that gaps in scientific knowledge are evidence for God's existence and direct intervention
لیکن یہ الزام انہی کے گلے پڑ جاتا ہے اگر گیپس یا اناملیز کا انکار کرتے ہیں تو ڈیزائن آرگومنٹ کو ماننا انکی مجبوری بن جائے گا اور اگر اقرار کرتے ہیں تو سپر نیچرل کے رد کی کوئی دلیل باقی نہیں بچے گی اسے کہتے ہیں نَہ پائے رَفتَن ، نَہ جائے ماندَن
تبصرہ لکھیے