ہوم << پنجاب میں مریم نواز کا گڈ گورننس کا وژن - اخلاق احمد ساغر

پنجاب میں مریم نواز کا گڈ گورننس کا وژن - اخلاق احمد ساغر

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں گڈ گورننس (Good Governance) کی بنیاد شفافیت، میرٹ، قانون کی بالادستی، اور عوامی فلاح پر رکھی جاتی ہے۔ پاکستان میں، خاص طور پر پنجاب جیسے بڑے اور اہم صوبے میں، اگر کوئی شخصیت اس تصور کو عملی جامہ پہنانے کے لیے متحرک نظر آ رہی ہے تو وہ مریم نواز ہیں۔ سیاسی بصیرت، انتظامی مہارت اور جدید طرزِ حکمرانی کے امتزاج کے ساتھ، وہ پنجاب کو ایک ترقی یافتہ، خوشحال اور عوام دوست صوبہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

پاکستانی سیاست میں عموماً روایتی نعروں، وقتی اقدامات، اور سطحی اصلاحات کا رواج رہا ہے، لیکن مریم نواز کی قیادت میں پنجاب میں گورننس کا ایک جدید ماڈل متعارف کرایا جا رہا ہے جو پائیدار ترقی، ڈیجیٹلائزیشن اور عوامی مسائل کے عملی حل پر مبنی ہے۔ دنیا کی کامیاب جمہوریتوں میں گڈ گورننس کی بنیاد شفافیت اور احتساب پر ہوتی ہے۔ پنجاب میں کرپشن کے خاتمے، سرکاری اداروں میں شفافیت کو یقینی بنانے اور حکومتی وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے مریم نواز درج ذیل اقدامات تجویز کر رہی ہیں:
ای-گورننس کے تحت تمام سرکاری محکموں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر لانا
کرپشن کے خاتمے کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور خودکار نظام متعارف کروانا
عوامی شکایات کے فوری حل کے لیے ’’پبلک ریویو سسٹم‘‘ قائم کرنا

پنجاب، جو تعلیمی میدان میں پہلے ہی دیگر صوبوں سے آگے ہے، اسے عالمی معیار کی تعلیم کی جانب لے جانے کے لیے مریم نواز کی پالیسیز جدید اور مؤثر ہیں:
سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں جدید تدریسی طریقے متعارف کروانا
نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل اسکلز اور فری لانسرز کے مواقع بڑھانا
خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات

دنیا میں بہترین گورننس کی ایک مثال اسکینڈینیوین ممالک (ناروے، سویڈن، ڈنمارک) کا نظامِ صحت ہے، جہاں ہر شہری کو معیاری علاج میسر ہے۔ مریم نواز پنجاب میں ایسا ہی ماڈل متعارف کروانے کے لیے
دیہی علاقوں میں جدید ہیلتھ سینٹرز قائم کر رہی ہیں۔ ’’ہیلتھ کارڈ‘‘ کے دائرہ کار کو مزید وسیع کر رہی ہیں۔ ہسپتالوں میں جدید مشینری، ادویات اور اسٹاف کی بہتری پر توجہ دے رہی ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں حکومت کا کام صرف روزگار دینا نہیں بلکہ ایسا ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے جہاں لوگ خود کفیل ہو سکیں۔ مریم نواز پنجاب میں اس ماڈل پر عمل درآمد کے لیے:
چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) کو سپورٹ کر رہی ہیں۔
نوجوانوں کے لیے انٹرن شپ اور آن لائن ورک پلیٹ فارمز فراہم کر رہی ہیں
زراعت اور صنعت کے شعبے میں جدید اصلاحات لا رہی ہیں۔

ترقی یافتہ ممالک میں خواتین کو معیشت میں بھرپور مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ مریم نواز کا وژن بھی اسی تصور پر مبنی ہے:
سرکاری اداروں اور کاروبار میں خواتین کے لیے کوٹہ سسٹم کا نفاذ
خواتین کے خلاف تشدد اور ہراسانی کے قوانین کو مزید سخت بنانا
چھوٹے شہروں میں خواتین کے لیے ہنر سیکھنے کے مواقع پیدا کرنا

قانون کی حکمرانی کسی بھی ملک کی ترقی کی ضامن ہوتی ہے۔ پنجاب میں انصاف کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے مریم نواز درج ذیل اصلاحات لا رہی ہیں:
پولیس میں غیر سیاسی بھرتیاں اور جدید تربیت کا نظام
عدلیہ میں مقدمات کے تیز رفتار فیصلوں کے لیے اصلاحات
عام شہریوں کے لیے قانونی مدد کے مراکز قائم کرنا

چین، امریکہ، اور یورپی ممالک میں ای-گورننس اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کی بدولت گڈ گورننس ممکن ہوئی ہے۔ مریم نواز پنجاب میں ڈیجیٹل انقلاب کے لیے:
تمام سرکاری خدمات کو آن لائن کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں
’’ڈیجیٹل پنجاب‘‘ کے نام سے ای-گورننس سسٹم متعارف کروا رہی ہیں
نوجوانوں کو ٹیک انٹرپرینیورشپ کے مواقع فراہم کر رہی ہیں

مریم نواز کی قیادت میں پنجاب کو ایک ماڈل صوبہ بنانے کی حکمت عملی تین اہم نکات پر مشتمل ہے:۔
1. پائیدار ترقی : وہ منصوبے جو آنے والی نسلوں کے لیے بھی فائدہ مند ہوں، نہ کہ صرف وقتی حل ہوں۔
2. عوامی شمولیت : پالیسی سازی میں عوام کی براہ راست شمولیت کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
3. مؤثر عمل درآمد : بیوروکریسی اور حکومتی اداروں میں غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کر کے فوری فیصلے کیے جا رہے ہیں۔

اگر مریم نواز اپنے وژن اور پالیسیز کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں، تو پنجاب نہ صرف پاکستان بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے لیے گڈ گورننس کا ایک ماڈل بن سکتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کی مثالوں سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ اگر حکومت دیانت داری، شفافیت، اور میرٹ پر کام کرے، تو ترقی کوئی خواب نہیں رہتی۔ مریم نواز کے اقدامات اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ وہ روایتی سیاست سے آگے بڑھ کر ایک جدید، ترقی یافتہ، اور فلاحی پنجاب کی بنیاد رکھنا چاہتی ہیں۔ اگر ان کی یہ پالیسیاں کامیاب ہوئیں، تو مستقبل کا پنجاب ایک ایسا صوبہ ہوگا جو جدید ٹیکنالوجی، اعلیٰ معیار کی تعلیم، شفاف نظامِ انصاف، اور مضبوط معیشت کے ساتھ نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک کامیاب گورننس ماڈل کے طور پر ابھرے گا۔