ہوم << اشتعال کو کیسے کنٹرول کریں - روبینہ یاسمین

اشتعال کو کیسے کنٹرول کریں - روبینہ یاسمین

بہت سال پہلے کی بات ہے جب بیٹی کو پہلی بار پاکستان لے کر جانا تھا۔ اس کا نائیکوپ کارڈ اپلائی کیا ہوا تھا لیکن پہنچ نہیں رہا تھا اور ہمارے پاکستان جانے کی تاریخ سر پر کھڑی تھی۔

شوہر نے سوچا کہ اس کے کینیڈین پاسپورٹ پر پاکستان کا ویزا لگوا لیتے ہیں۔ ہم تینوں پاکستانی ایمبیسی پہنچے۔ گھنٹوں انتظار اور بہت طویل لائن اپ کے بعد جب ہم کاؤ نٹر پر پہنچے تو کاؤنٹر والے صاحب نے پیرنٹس کے ایکسپائرڈ پاکستانی پاسپورٹ مانگ لیے۔

اب میرے تو وہم وگمان میں نہیں تھا کہ ایکسپائرڈ پاسپورٹ بھی مانگے جا سکتے ہیں تو میں لے کر ہی نہیں گئی تھی۔ شوہرمیرے آ گے کھڑے تھے، میں بیٹی کو گود میں اٹھائے ان کے پیچھے کھڑی تھی۔ جیسے ہی مجھے احساس ہوا کہ اتنا طویل انتظار اور کاغذات پورے نہیں ہیں تو اب تو مجھے ڈانٹ پڑے گی ہی۔

میں ذہنی طور پر تیار ہو گئی تھی کہ اب یہ پلٹیں گے اور مجھے سنائیں گے۔ خیر وہ پلٹے تو، لیکن کہنے لگے کہ تم یہیں ویٹنگ روم میں بیٹھ جاؤ ۔ میں گھر جا کر ایکسپائرڈ پاسپورٹ لے آ تا ہوں۔ کہاں رکھے ہیں، یہ بتا دو۔

یہ واقعہ مجھے ابھی تک یاد ہے کہ ایک لفظ جھنجھلاہٹ کا کہے بغیر وہ آ رام سے گھر گئے اور پاسپورٹ لے کر آ گئے۔

ابھی کچھ روز قبل ایک گولڈ کی چھوٹی سی چیز ایکسچینج کرنے گئے ۔جب دکاندار نے ہماری قیمت خرید سے کافی کم پیسے لگائے تو یہ مجھے کہنے لگے رسید نکالو ۔ میں نے کہا رسید پتہ نہیں کہاں کھو گئی ہے، مل نہیں رہی۔ یہ وہیں کاؤ نٹر پر گرم ہو ئے کہ ڈھونڈنی تھی ناں۔

خیر میں نے کہا آ ئیں وہاں صوفے پر بیٹھ کر بات کرتے ہیں۔ صوفے پر بیٹھ کر میں نے آ رام سے کہا کہ اگر رسید ہوتی، پھر بھی انھوں نے قیمت خرید پر نہیں واپس لینا تھا۔ اگر ہم ابھی کوئی چیز خرید کر نکلیں اور پارکنگ سے واپس آ کر بیچیں تب بھی گولڈ والے نے اس قیمت پر واپس نہیں لینی۔ رسید نہ ہونے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تب یہ ٹھنڈے ہوئے اور مزید جھنجھلاہٹ نہیں دکھائی ۔

بات یہ ہے کہ غصہ آ جاتا ہے۔ کبھی انسان سٹریس میں ہوتا ہے، کبھی بھوک لگی ہوتی ہے، کبھی نیند پوری نہیں ہوتی۔ بہرحال غصہ آ نے کی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

ہم اپنے غصے کو تو کنٹرول کر سکتے ہیں۔ دوسروں کے غصے کا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے۔ جب ایسا موقع آ ئے تو اینٹ کا جواب پتھر سے نہ دیں۔ سچویشن کو حل کریں۔ غصے کا جواب غصے سے دینے سے بات بگڑ جاتی ہے۔

میرے بھائی کی سیکورٹی کی جاب ہے۔ سالوں پہلے جب اس کی عمر اور تجربہ کم تھا ۔ ایک روز جاب سے آ یا تو چہرے پر ناخنوں کے نشان تھے۔ امی نے پوچھا تو پتہ چلا کہ ایک خاتون کو چیکنگ کے لیے روکا تو اس پر جھپٹ پڑی اور چہرہ نوچ کر بھاگ گئی ۔ بھائی نے سروس ر یو ا لو ر نکال کر اس پر پھینک دیا۔ اس کو چوٹ لگی اور خاتون پکڑی گئی اور اس کے قبضہ سے ممنوعہ چیزیں بھی نکل آ ئیں۔

ابو نے بھائی کو سمجھایا کہ ایسے موقع پر خود کو کنٹرول میں رکھتے ہیں ۔ کہیں غلطی سے چلا دیا ہوتا تو بڑی مصیبت بننی تھی۔ پھر ابو نے گھر میں حفاظت کے لئے رکھا گیا اسلحہ بھی ہٹوا دیا کہ کہیں کسی وقتی اشتعال میں غلط استعمال نہ ہو جائے۔

والدین اپنی مثال سے بچوں کو بتائیں کہ اپنے اعصاب ریلیکس رکھنے ہیں ۔ مسئلہ حل کرنا ہے۔ پرابلم پر چراغ پا نہیں ہو جانا۔ بچے جب غصہ کریں اور چیخیں تو ان کی اس حرکت کو بالکل انٹر ٹین نہ کریں۔ بچے کو بتائیں کہ یہ رویہ قابل قبول نہیں ہے۔ جو بات کرنی ہے انسانوں کی طرح تمیز سے کریں۔ اور تمیز سے بات کرنا اپنی مثال سے سکھائیں۔ غصہ کی لہر گزر جاتی ہے اس میں اپنا رکھ رکھاؤ اور تہذیب کو نہ بہنے دیں۔