ہوم << قائد اعظم بنام عوام پاکستان - ملک حق نواز

قائد اعظم بنام عوام پاکستان - ملک حق نواز

رات سحری بعد مجھے اقبال ملنے آئے اور موجودہ ملکی حالات پر تشویش کا اظہار کیا مجھے پتہ چلا کہ میں نے جس نعرے کی بنیاد پر پاکستان بنایا تھا تم نے اس سے روگردانی کی۔میں آپ کو ایک اسلامی فلاحی ریاست دیکر گیا تھا لیکن میری آنکھ بند ہونے کے بعد نہ تم لوگ اسلامی بن سکے ،نہ جمہوری اور نہ فلاحی۔مجھے تم لوگوں کی سمجھ نہیں آتی چالیس سال تم نے مارشل لا بھگتا حالانکہ میں تو کہہ کر گیا تھا کہ ان لوگوں کا کام سرحدوں کی حفاظت ہے لیکن جب جب آمروں نے اقتدار سنبھالا تم نے تالیاں بجائیں مٹھائیاں تقسیم کیں اور جب لولی لنگڑی جمہوریت آگئی تم لوگ جشن منانے سڑکوں پر نکل آئے لیکن جمہوریت کا تحفظ نہیں کرسکے۔اہل بنگال نے بڑھ چڑھ کر میرا ساتھ دیا اور مولوی اے کے فضل حق جس نے قرارداد پاکستان پیش کی اس قرارداد کا بھی تم نے پاس نہیں رکھا اور ملک کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔

میں نے اپنی ساری زندگی تمہارے لئے الگ وطن کی جدوجہد کرکے پاکستان بنایا لیکن مجھے وقت پہ ایمبولنس میسر نہیں آئی، لیاقت علی خان میرا دیرینہ دوست تھا اسے تم نے گولیوں سے چھلنی کیا، میری چھوٹی اور لاڈلی بہن فاطمہ جناح کے ساتھ بے وفائی کی اس پر غداری کا الزام لگایا، میرے بعد ذوالفقار علی بھٹو نے تمہیں ایک قوم بنای آئین دیا لیکن اسے تم سب نے مل کر تختہ دار پر لٹکایا، ڈاکٹر عبد القدیر خان نے پرتعیش زندگی چھوڑ کر پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا اس عبرت کا نشان بنایا پابند سلاسل رکھا اور اسکی وصیت کے مطابق دفنانے سے بھی انکار کردیا۔

مجھے اقبال نے بتایا کہ بلوچستان اور سرحد کے حالات خراب ہیں،ریاستی رٹ کمزور ہے۔میرے ہم وطنو۔ریاست کی رٹ تب کمزور ہوتی ہے جب لوگوں کو انصاف نہ ملے، جب لوگ بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہوں تو لوگ ریاست کو زمہ دار ٹھہراتے ہیں۔بلوچستان سے مجھے خاص محبت تھی اور یہ صوبہ تو وسائل سے مالا مال ہے یہاں کے قدرتی وسائل پوری دنیا کیلئے کافی ہیں اسی بلوچستان کے علاقے چاغی کے پہاڑوں میں ایٹم بم کا تجربہ کرکے انڈیا کا غرور خاک میں ملا دیا گیا،ضرور تم لوگوں نے بلوچیوں سے کوئی ناانصافی کی ہوگی،بلوچوں کو سینے سے لگاؤ ان کی بات سنو ان کے مسائل حل کرو،کیا تم بھول گئے کہ بنگالی کہتے تھے کہ "ہمیں اسلام آباد کی سڑکوں سے پٹ سن کی خوشبو آرہی ہے"سرحد والے تو میرے دل کے قریب رہے ہیں بہادر اور غیور ہیں میرے کہنے پر قبائیلی شیروں نے آزاد کشمیر کو بھارت سے آزاد کرایا تھا آج وہ صوبہ بدحالی کا شکار ہے اور امن و امان کے مسائل ہیں تو ضرور تم سب نے ان کا دل دکھایا ہوگا۔پختونوں کے ساتھ بات چیت سے مسائل حل کرو اور ان کے تحفظات دور کرو۔

کشمیر کا مسلہ اپنی جگہ موجود ہے اور میں نے سنا کہ پاکستان میں ایک لقبی اسرائیل کیلئے نرم گوشہ رکھتی ہے میں ان کی مذمت کرتا ہوں اور نصیحت کرتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا غاصب ریاست کو مضبوط اور غزہ کو برباد کرنے کے مترداف ہے۔میں یہ بھی کہتا ہوں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مسلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کرو۔

میرے پاکستانیو!
ایمان ،اتحاد اور تنظیم پر کار بند رہو، پاکستان کو سہی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بناؤ ، فوج کو بارڈر میں واپس بھیج دو اور ملک میں حقیقی جمہوریت لاؤ، یاد رکھو صرف پنجاب اور سندھ پاکستان نہیں ہیں ،سرحد اور بلوچستان کے مسائل فوری حل کرو، آپریشن حل نہیں ہے مزاکرات کو ترجیح دو، بلدیاتی انتخابات منعقد کرو ،طلبہ یونینز کو بحال کرو،ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام کرو،یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب تعلیم رائج کرو ،اردو کو عزت دو،خارجہ پالیسی کی سمت درست کرو ،ایران ،ترکی ،روس ،چین کے ساتھ مل کر نیا بلاک بناؤ اور امریکہ کی غلامی چھوڑ دو، پاکستان کی سٹریٹجک اہمیت کو سمجھو،اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرو اور خواتین کیلئے ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کرو۔کرپشن سے توبہ کرو ،سرکاری وسائل کا بے دردی سے ضیاع بند کر دو ۔سرکاری دفاتر میں صرف میری تصویر لگا کر بری الزمہ نہ ہونا بلکہ میرے سنہری اصولوں کے مطابق پاکستان کو تعمیر وترقی دو۔امید ہے کہ میری باتوں پر عمل کرو گے اور میرے اس خط کو ہر پاکستانی تک پہنچا دو۔
والسلام تمھارا قائد
محمد علی جناح