میرا مشورہ ہے کہ :
مہینے میں کم از کم ایک بار کسی سرکاری ہسپتال کا وزٹ ضرور کریں تاکہ آپ کو صحت اور تندرستی کی قدر و منزلت کا حقیقی احساس ہو۔ وہاں موجود بیمار، کمزور اور لاچار مریضوں کو دیکھ کر آپ کو معلوم ہوگا کہ صحت کتنی بڑی نعمت ہے، اور ہمیں اپنی زندگی میں صحت مند طرزِ زندگی کو اپنانا چاہیے۔
مہینے میں ایک بار کسی یتیم خانے ضرور جائیں تاکہ آپ کو احساس ہو کہ والدین کتنی بڑی نعمت ہیں۔ ان بچوں کی آنکھوں میں جھلکتی محرومی دیکھ کر آپ کو اپنے والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی مزید ترغیب ملے گی۔ جو لوگ والدین کی قدر نہیں کرتے، انہیں یتیم بچوں کی بے بسی اور محرومی سے سبق سیکھنا چاہیے۔
ہفتے میں کم از کم ایک بار قبرستان کا وزٹ کریں تاکہ آپ کو دنیا کی بے ثباتی اور زندگی کی حقیقت کا اندازہ ہو۔ وہاں جا کر ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ دنیا کی رونقیں عارضی ہیں اور ہر نفس نے ایک دن مٹی میں مل جانا ہے۔ یہ زیارت ہمیں تکبر، غرور اور دنیاداری سے بچا کر حقیقی کامیابی کے لیے محنت کی راہ دکھاتی ہے۔
ہر تین ماہ بعد کسی اولڈ ہوم جائیں اور اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ بوڑھے والدین، جنہوں نے اپنی پوری زندگی اولاد کے لیے وقف کر دی، آج کیسے اپنوں کی بے رخی کا شکار ہو کر تنہائی اور بے بسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی خاموشی، افسردہ چہرے اور اداس آنکھیں ہمیں بتاتی ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی بدقسمتی بڑھاپے میں اپنوں کی بے وفائی سہنا ہے۔
کبھی وقت ملے تو کسی ذہنی امراض کے ہسپتال (پاگل خانے) ضرور جائیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ بظاہر عام نظر آنے والے لوگ کیسے کیسے ذہنی امراض میں مبتلا ہو کر دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہو جاتے ہیں۔ وہاں جا کر ہمیں اندازہ ہوتا ہے کہ ذہنی صحت کی کتنی اہمیت ہے، اور ہمیں دوسروں کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی کتنی ضرورت ہے۔
جب بھی ممکن ہو، کسی جیل کا وزٹ کریں تاکہ آپ جان سکیں کہ جرم اور خطائیں کتنی طویل سزا کا باعث بن جاتی ہیں۔ وہاں موجود قیدیوں کی زندگی کو دیکھ کر ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ غلط فیصلے اور وقتی جذبات کے زیرِ اثر کیے گئے اعمال کیسے کسی کی پوری زندگی تباہ کر سکتے ہیں۔ یہ دورہ ہمیں قانون کی پاسداری اور اپنی اصلاح کی ترغیب دیتا ہے۔
کسی دارالامان یا بے سہارا خواتین کے مرکز کا بھی دورہ کریں تاکہ آپ کو ان خواتین کی بے بسی اور مشکلات کا اندازہ ہو، جنہیں ان کے اپنے چھوڑ چکے ہیں۔
نشے کے عادی افراد کے بحالی مرکز جائیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ نشہ کس طرح انسان کی زندگی، عزت، رشتے اور مستقبل کو تباہ کر دیتا ہے۔
پناہ گاہوں اور فلاحی مراکز میں جا کر بے گھر افراد کی حالت دیکھیں تاکہ ہمیں احساس ہو کہ ہمارا ایک چھوٹا سا نیکی کا عمل کسی کے لیے کتنا بڑا سہارا بن سکتا ہے۔
یہ تمام تجربات نا صرف ہمارے دل میں شکرگزاری، رحم اور اصلاحِ ذات کا جذبہ پیدا کرتے ہیں بلکہ ہمیں اپنی زندگی کو بامقصد اور دوسروں کے لیے مفید بنانے کی ترغیب بھی دیتے ہیں۔
تبصرہ لکھیے