ہوم << مضبوط معیشت اور محفوظ معاشرے کی بنیاد - عاطف ہاشمی

مضبوط معیشت اور محفوظ معاشرے کی بنیاد - عاطف ہاشمی

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، جن میں روحانی اور مادی وسائل دونوں شامل ہیں۔ کامیاب قومیں وہی ہوتی ہیں جو ان وسائل کو عدل، احسان، اور شکر گزاری کے ساتھ استعمال کرتی ہیں، جبکہ ناکام قومیں وہ ہوتی ہیں جو ناشکری، اسراف، اور ظلم میں مبتلا ہو کر اپنے ہی ہاتھوں اپنا زوال لکھتی ہیں۔ سورہ حجر اور سورہ نحل میں ان اصولوں کو نہایت خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ سورہ حجر میں ہدایت اور انبیاء کی دعوت کی قدر نہ کرنے والی قوموں کے انجام کو بیان کیا گیا، جبکہ سورہ نحل میں مادی نعمتوں اور معاشی وسائل کی منصفانہ تقسیم پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اگر ہم قرآن کے ان اصولوں کو اپنائیں تو معاشی ترقی اور سماجی استحکام یقینی ہے، لیکن اگر ہم نے ان نعمتوں کو ضائع کیا یا ان کے عادلانہ استعمال میں ناکام ہو گئے تو اخروی عذاب سے پہلے دنیا میں ہی معاشی انحطاط اور بدامنی کی لعنت کا شکار ہو کر ناکام قوموں کی فہرست میں اپنا نام درج کروا دیں گے۔

حصہ اول: سورہ حجر – روحانی وسائل کی قدر دانی:
1. دنیاوی عیش و عشرت کی بے ثباتی:
انسان اکثر دنیاوی فائدوں میں کھو کر آخرت کو بھول جاتا ہے۔ آیت نمبر 3 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ذَرْهُمْ يَأْكُلُوا وَيَتَمَتَّعُوا وَيُلْهِهِمُ الْأَمَلُ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ" (الحجر: 3) ''چھوڑو انہیں ۔ کھائیں پئیں، مزے کریں، اور بھلاوے میں ڈالے رکھے اِن کو جھوٹی اُمید ۔ عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔'' یہی حال ان قوموں کا ہوتا ہے جو وسائل کو عیاشی، فضول خرچی، اور غفلت میں برباد کر دیتی ہیں۔

2. قرآن: سب سے بڑی نعمت اور اس کی حفاظت:
اللہ تعالیٰ نے قرآن کو سب سے بڑی ہدایت کے طور پر نازل کیا اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی: إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ" (الحجر: 9)''رہا یہ ذکر ، تو اِس کو ہم نے نازل کیا ہے اور ہم خود اِس کےنگہبان ہیں۔''
اس آیت سے نہ صرف یہ پتا چلتا ہے کہ قرآن کی حفاظت اللہ نے اپنے ذمہ لے رکھی ہے بلکہ یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو قومیں قرآن کی روشنی میں چلیں گی وہ بھی اللہ کی حفاظت میں آ جائیں گی، اور جو قومیں شیطان کے بہکاوے میں آ کر اللہ کے رسولوں کو جھٹلائیں گی وہ تباہ و برباد ہوں گی.

3. قوم ثمود نے پہاڑوں میں شاندار اور محفوظ ترین محلات تراشے تھے، اسی وجہ سے انھیں اصحاب الحجر کہا گیا یعنی محفوظ گھروں والے، حجر عربی میں محفوظ جگہ کو کہتے ہیں۔ اور اسی مناسبت سے ماضی قریب میں کرونا وائرس سے حفاظت کی غرض سے گھر میں قرنطینہ کرنے کے عمل کو "الحجر المنزلی" کہا جاتا تھا۔ اصحاب الحجر نے اپنی حفاظت کے لیے اعلی ترین حفاظتی اقدامات کیے ہوئے تھے اور پہاڑوں کو کاٹ کر گھر بنا کر یہ سمجھتے تھے کہ یہ انہیں ہر قسم کے طوفان وغیرہ سے محفوظ رکھیں گے لیکن جب چیخ کا عذاب آیا تو انہیں یہ محفوظ گھر نہیں بچا سکے، اس لیے کہ اللہ کے احکام کی حفاظت ان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں تھی۔ یہاں اس واقعہ کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ظاہری مادی اسباب ہماری حفاظت اسی وقت کر سکتے ہیں جب ہم اللہ کے احکامِ کی حفاظت بھی کر رہے ہوں ورنہ محض مادی اسباب تحفظ کے لیے کافی نہیں۔ چنانچہ آیت 80 سے 84 تک ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ وسائل کی بہتات بھی کسی قوم کی حفاظت کا سامان نہیں کر سکتی تاوقتیکہ وہ قوم اللہ کے احکام کی حفاظت بھی کرنے والی بن جائے۔

حصہ دوم: سورہ نحل – وسائل کے صحیح استعمال کے اصول:
سورہ نحل جسے سورہ نعم (نعمتوں والی) بھی کہا جاتا ہے کے مندرجات کو دوحصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، پہلے حصے میں اللہ نے اپنی طرح طرح کی نعمتوں کو کھول کھول کر بیان کیا ہے، اور ان کا صحیح استعمال کر کے منعم کا شکر ادا کرنے کی تلقین کی ہے۔ سورت کی دوسری آیت میں نعمت وحی کا ذکر کیا اور آیت نمبر 18 تک زمینوں ، آسمانوں، پہاڑوں، ستاروں،بارش، خوارک، مویشیوں، بحر وبر اور سواریوں کا انسان کے لیے مسخر ہونا بیان کیا اور فرمایا: وإن تعدوا نعمة الله لا تحصوها کہ اگر تم اس کی نعمتوں کو گننا چاہو تو گن بھی نہیں سکتے۔ انہیں عظیم نعمتوں میں شہد کو بھی ذکر کیا اور شہد کی مکھی کا بطور خاص ذکر کیا جو کہ اللہ کی نعمتوں کا استعمال کر کے لوگوں کو شہد جیسی مفید اور صحت بخش غذا اور دوا فراہم کرتی ہے تاکہ ہم بھی اس کی نعمتوں کا استعمال کر کے اسی طرح انسانیت کے لیے نافع بنیں۔

نعمتوں کے غلط استعمال پر تنبیہ:
سورت کے دوسرے حصے میں ناشکری اور نعمتوں کے غلط استعمال پر تنبیہ کی گئی ہے چنانچہ بیٹی جیسی نعمت کی پیدائش پر شرمندگی محسوس کرنے کی مذمت کی گئی، اسی طرح کھجور اور انگور جیسی نعمتوں کا غلط استعمال کر کے ان سے شراب بنانے پر تنبیہ کی گئی اور ارشاد ہے: یعرفون نعمۃ اللہ ثم ینکرونھا" کہ اللہ کی نعمتوں کا جانتے بوجھتے انکار کرتے ہیں۔

عدل، احسان، اور وسائل کی منصفانہ تقسیم:
آیت نمبر 90 میں اللہ تعالیٰ نے جو عدل و احسان کا حکم دیا ہے اگرچہ وہ عمومی ہے لیکن جب نعمتوں کے شکر ادا کرنے کے سیاق میں یہ حکم آتا ہے تو پھر اسی کے مطابق اس کا معنی اخذ کرنا چاہیے، شکر یہ چنانچہ یہ آیت: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ وَالْبَغْيِ..." (النحل: 90) وسائل کے درست استعمال کے تین اصول بتاتی ہے:
1. عدل: وسائل کی منصفانہ تقسیم، کرپشن اور استحصال سے بچنا۔
2. احسان: وسائل کو فلاحی کاموں میں لگانا اور قریبی رشتہ داروں کی مدد کرنا۔
3. فحاشی اور فضول خرچی سے اجتناب: دولت کو ناجائز اور غیر ضروری کاموں میں ضائع نہ کرنا۔

ناشکری اور تباہی کی مثال:
قرآن نے ان قوموں کی مثال دی جو وسائل کی ناشکری اور غلط استعمال کی وجہ سے برباد ہو گئیں:
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُّطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِّن كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ" (النحل: 112) یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اگر کوئی قوم وسائل کا درست استعمال نہ. کرے، فضول خرچی کرے، اور عدل و احسان کو ترک کرے تو اللہ اسے بھوک، خوف، اور عدم استحکام میں مبتلا کر دیتا ہے۔

دنیا میں جو قومیں عدل و احسان کے ساتھ وسائل کا استعمال کرتی ہیں، وہی ترقی کرتی ہیں۔ جو قومیں وسائل کو ناحق طریقوں سے خرچ کرتی ہیں، رشوت، کرپشن، اور فحاشی میں ضائع کرتی ہیں، وہ کبھی مستحکم نہیں ہو سکتیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ممالک جو وسائل کا دانشمندانہ استعمال کرتے ہیں، مضبوط معیشت اور محفوظ معاشرے کی مثال بن چکے ہیں۔

قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر ہم وسائل کو صحیح جگہ خرچ کریں، ان کی منصفانہ تقسیم کریں، اور فواحش و منکرات سے بچیں، تو ہم بھی ایک مضبوط اور محفوظ قوم بن سکتے ہیں۔ وطن عزیز میں حالیہ بدامنی کی لہر کے اسباب کا اگر جائزہ لیا جائے تو واضح طور پر نظر آئے گا کہ وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم ہی بنیادی سبب ہے. جب تک ہم ان اسباب کا ازالہ نہیں کریں گے خاکم بدھن تباہی کی مثال بنتے رہیں گے.

Comments

Avatar photo

عاطف ہاشمی

عاطف ہاشمی قطر میں مقیم محقق اور مترجم ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل قطر میں ترجمانی کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں. اسلامی و سماجی علوم، عربی ادب اور ترجمہ دلچسپی کے موضوعات ہیں۔ کتاب "تیس نشستیں: قرآن کریم کے ساتھ" قرآن کے موضوعات میں باہمی ربط کے حوالے سے ایک اہم تصنیف ہے، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی شائع ہو چکی ہے۔

Click here to post a comment