پیارے قارئین!سماج اور معاشرہ میں زندگی اس وقت تک مسکراتی ہے جب تک افراد کے دلوں میں احساس زندہ ہوتا ہے۔ماہرین کے نزدیک جب احساس ختم ہو جاتا ہے تو وہ سماج اور معاشرہ بے جان سا ہو جاتا ہے۔انسانیت کی خدمت اور مسائل کا حل تلاش کرنا اور دکھی انسانیت کی مدد کرنا ہی تو احساس کے تصور کو اجاگر کرتا ہے۔بقول شاعر:
”کسی درد مند کے کام آ“
ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے٬ضعیفوں سے محبت کرنا
احساس ہی کی بدولت انسان دوسروں کے معاملات سے آگاہ ہوتا ہے اور انسانیت کی خدمت کرتا ہے۔معاشرت کی خوبصورتی کا انحصار بھی تو رویوں اور کردار پر ہوتا ہے۔وہ معاشرہ اور سماج کتنا مظلوم ہوتا ہے جہاں خود غرضی کا رجحان غالب ہو۔محض اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے زندہ رہنا کوئی کمال نہیں اصل مقصد حیات تو انسانیت کی خدمت اور تواضع ہے۔معاشرتی زندگی کی روایات تبھی زندہ رہتی ہیں جب احساس زندہ ہوتا ہے۔یہ کائنات رب کریم نے مخلوق کے لیے بسائی۔ماہرین کے مطابق اٹھارہ ہزار سے زائدمخلوق پائی جاتی ہے۔اس میں انسان حیوان ناطق ہے۔اس کو رب کریم نے عقل و شعور کی دولت سے نوازا اور بے شمار نعمتیں عطا مرماکر احسان عظیم کیا۔احساس جیسی متاع عزیز سے نواز کر درد مند بنا دیا۔وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ انسانیت کی تعمیر اور فلاح کے لیے کام کیا جاۓ۔بقول شاعر:
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
زندگی کے سفر میں احساس کی بہت بڑی اہمیت ہے۔معاشرتی زندگی کا حسن دوسروں کے حقوق کی اداٸیگی اور خدمت ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔یہ سب کچھ احساس ہی کی بدولت ہے۔ ماہ صیام کی برکات عروج پر ہیں۔فطرانہ کی رقومات ادا کرنے سے غرباء اور مساکین بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہوں سکیں۔زندگی کا تقاضا ہے کہ ہر وقت دوسروں کے حقوق اور ضروریات کا احساس کرنا چاہیے۔بقول اقبالؒ:
متاع بے بہا ہے درد سوزوآرزو مندی
دوسروں کا درد محسوس کرنا اور ان کی پریشانیوں کا ازالہ کرنے میں کردار ادا کرنا ہی تو معراج انسانیت ہے۔جس معاشرہ اور سماج میں ظلم اور زیادتی عام ہو تو خود سوچیے زندگی کی کیفیت کیسی محسوس ہوتی ہے؟یہ تو حقیقت ہے کہ اس قسم کے حالات میں زندگی ایک اداس پنچھی کی مانند ہو کر رہ جاتی ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ نگر کیسا ہے؟جہاں محبت نہیں نفرت ہی نفرت ہے۔ایسے میں احساس محبت زندہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اس کے لیے تعلیم اور تربیت ضروری ہے۔تعلیم ہی تو اس احساس کو زندہ رکھتی ہے۔بقول شاعر:
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
تبصرہ لکھیے