عورت مارچ کا آغاز پاکستان میں 8 مارچ 2018 کو اسلام آباد اور لاہور سے ہوا ، پاکستانی میڈیا میں سیکولرائزیشن کا عمل تو چل ہی رہا تھا لیکن ایسا کیا ہوا کہ اچانک سے یہ باقائدہ سیاسی شکل اختیار کر گیا ۔ ایسی تمام قوتیں جو شخصی آزادی ، عورت کی آزادی ، اظہار رائے کی آزادی کے نام پر این جی اوز بنائے بیٹھی تھیں اور خود کو میڈیا پر مظلوم ترین قوم اور طبقہ بنا کر پیش کرتی تھیں اچانک سے سڑکوں پر نظر آنے لگیں ۔ اسی عورت مارچ میں انہوں نے انتہائی گندے اور غلیظ نعروں پر مبنی پلے کارڈ اٹھائے ، میڈیا پر مباحثے ہونے لگے ، یہی وجہ تھی کہ اس عورت مارچ میں جو گند پھیلایا گیا تھا اس کا ری ایکشن آنے لگا ۔ غیرت مند مذہبی تنظیموں نے ان کا خوب علمی ، قلمی و عملی تعاقب کیا ۔
عورت مارچ میں لگائے گئے چند گندے اور غلیظ نعرے جس کی وجہ سے ا ن کا ایجنڈا مشہور ہو۔۔
1 : " چادر اور چار دیواری ذہنی بیماری ذہنی بیماری"
جبکہ اللہ تعالیٰ کا قرآن میں ارشاد فرماتا ہے: وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (سورہ النور :31)
اپنے خاوندوں کے لیے، یا اپنے باپوں، یا اپنے خاوندوں کے باپوں، یا اپنے بیٹوں، یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی عورتوں (کے لیے)، یا (ان کے لیے) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں، یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں، یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے اور اپنے پاؤں (زمین پر) نہ ماریں، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو اے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔
قرآن مجید کا دوسرا مقام ۔
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا۔ (سورہ الاحزاب : 59 )
اے نبی! اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دے کہ وہ اپنی چادروں کا کچھ حصہ اپنے آپ پر لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچانی جائیں تو انھیں تکلیف نہ پہنچائی جائے اور اللہ ہمیشہ سے بے حد بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔
قرآن کا تیسرا مقام
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ ۖ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ ۚ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا ۚ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّهِ عَظِيمًا (الاحزاب : 53)
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کے گھروں میں مت داخل ہو مگر یہ کہ تمھیں کھانے کی طرف اجازت دی جائے، اس حال میں کہ اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو اور لیکن جب تمھیں بلایا جائے تو داخل ہوجاؤ، پھر جب کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ اور نہ (بیٹھے رہو) اس حال میں کہ بات میں دل لگانے والے ہو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے نبی کو تکلیف دیتی ہے، تو وہ تم سے شرم کرتا ہے اور اللہ حق سے شرم نہیں کرتا اور جب تم ان سے کوئی سامان مانگو تو ان سے پردے کے پیچھے سے مانگو، یہ تمھارے دلوں اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمھارا کبھی بھی حق نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ اس کے بعد کبھی اس کی بیویوں سے نکاح کرو۔ بے شک یہ بات ہمیشہ سے اللہ کے نزدیک بہت بڑی ہے۔
۔۔
عورت کا پردہ اور چار دیواری تو ہے ہی عورت کو تحفظ دینے کے لیے پھر پردہ ، حیا اور چاری دیواری کے احکامات پر اس قدر توھین آمیز نعرہ کیوں لگایا گیا کیا یہ کھلی اسلام مخالفت اور اسلامی تعلیمات کی توھین نہیں تھی ؟ اللہ کی قسم عورت مارچ میں پوری دنیا نے دیکھا کہ یہ بیہودہ عورتیں کس طرح مردوں کے ساتھ لپٹ لپٹ کر چلتی رہیں ، موسیقی کی دھنوں پر ناچتیں ، سروں پر ڈپٹہ لینے کی بجائے ڈنڈوں پر اپنی شلواریں لٹکا کر لہراتی رہیں ، اپنے گلوں میں کتوں کی طرح پٹے ڈال کر علامتی مظلام بن کر سڑکوں پر اپنے ہاتھوں اور گھٹنوں کے بل چلتی رہیں ، یہ سب حرکتیں اور یہ تمام کے تمام نعرے 2018 سے 2020 تک سوشل میڈیا پر پھیلائے جاتے رہے تاکہ جتنا اشتعال پھیلے اتنا ان کا پروپیگنڈا اور ایجنڈا مشہور ہو ۔ اس پر مباحثے ہوں ۔
2: " میری شادی کی نہیں, میری آزادی کی فکر کرو"
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ التَّبَتُّلَ وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا. (متفق علیہ)
سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عثمان بن مظعون ؓ کو مجرد (غیر شادی شدہ) رہ کر زندگی گزارنے سے منع فرمایا، اور اگر آپ انہیں اس کی اجازت دیتے تو ہم خصی ہوجاتے۔
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے صحابہ کی ایک جماعت میں سے بعض نے کہا: میں نکاح (شادی بیاہ) نہیں کروں گا، بعض نے کہا: میں گوشت نہ کھاؤں گا، بعض نے کہا: میں بستر پر نہ سوؤں گا، بعض نے کہا: میں مسلسل روزے رکھوں گا، کھاؤں پیوں گا نہیں، یہ خبر رسول ﷺ کو پہنچی تو آپ نے (لوگوں کے سامنے) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہوگیا ہے، جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ (مجھے دیکھو) میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، روزہ رکھتا ہوں اور کھاتا پیتا بھی ہوں، اور عورتوں سے شادیاں بھی کرتا ہوں۔ (سن لو) جو شخص میری سنت سے اعراض کرے (میرے طریقے پر نہ چلے) سمجھ لو وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
" من كن له ثلاث بنات يؤويهن ويرحمهن ويكفلهن وجبت له الجنة البتة. قيل: يا رسول الله! فإن كانت اثنتين؟ قال: وإن كانت اثنتين. قال: فرأى بعض القوم أن لو قالوا له: واحدة؟ لقال: واحدة". (سلسلہ احادیث صحیحہ حدیث نمبر: 1568) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کی تین بیٹیاں ہوں اور وہ ان کی رہائش کا بندوبست کرے، ان سے رحمدلی سے پیش آئے اور ان کی کفالت کرے تو اس کے لیے یقینا جنت واجب ہو جائے گی۔“ کہا گیا: اے الله کے رسول! اگر دو بیٹیاں ہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ دو ہوں تب بھی۔“ بعض لوگوں کا یہ خیال تھا کہ اگر آپ سے ایک بیٹی کے بارے میں پوچھا جاتا تو آپ فرما دیتے: اگرچہ ایک ہو تب بھی۔اندازہ کیجیے ! رسول اللہ ﷺ نے نکاح کرنے پر زور دیا ، اور مثال سے زور دیا کہ تم سے پہلے جتنے بھی انبیاء تھے سب بیوی بچوں والے تھے ۔ یعنی نکاح جیسی نعمت سے آزاد نہ تھے ۔ بلکہ ایسے ماں باپ کو جنت کی بشارت دی کہ جس کی دو یا اس سے زیادہ بیٹیاں ہوں ، وہ ان کو پال پوس کر بڑا کرے ، ان کی پرورش کرے تربیت کرے اور ان کے حقوق پورے کرے ۔ اب مسلمان معاشروں میں جب ایسے نعرے لگائے جائیں کہ میری شادی کی نہیں میری آزادی کی فکر کرو ۔ تو وہ آزادی کیا ہے ؟ کہ بغیر ولی کے نکاح کریں ؟ یا بغیر نکاح کے جس کے ساتھ چاہیں غیر محرم کے ساتھ زندگی بسر کریں اور نکاح والے تعلقات بنائے رکھیں اور جب چاہیں چھوڑ دیں ۔ جس وقت چاہیں بنا نکاح کے اولاد کا حصول کر لیں اور جب چاہیں ابورشن کے نام پر معصوم جانوں کا قتل کر دیں ۔ یقین کی حد تک ان تمام نعروں کا مقصد حقیقت میں اسلامی تعلیمات کو نقصان پہنچانا ہے ۔ اسلامی تعلیمات کے خلاف لوگوں کو اکسانا ہے ۔
3: " میں اپنی طلاق پر خوش ہوں "
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَيُّمَا امْرَأَةٍ سَأَلَتْ زَوْجَهَا طَلاقًا فِي غَيْرِ مَا بَأْسٍ فَحَرَامٌ عَلَيْهَا رَائِحَةُ الْجَنَّة" ( ابو داؤد)
"جو عورت بغیر کسی وجہ کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔"
عورت مارچ کے ثمرات ایسے بھی ہیں کہ لاہور کی ایک خاتون نے اپنے شوہر سے باقاعدہ طلاق لی اور سوشل میڈیا پر اس طلاق کو سیلیبریٹ بھی کیا ۔ ہم اپنی سابقہ تحریروں میں یہ بات ثابت کر چکے ہیں کہ یہ کلچر چونکہ مغربی ہے اس لئے مغرب میں خاندانی نظام تباہ ہو چکا ہے ۔
دنیا کی بڑی آرگنائزیشن پاکستان میں موجود خاندانی نظام کو تباہ کرنے کے در پر ہیں ۔ معمولی لڑائی جھگڑے پر بھی عورت کو طلاق کے لئے اکسایا جانے لگا ہے ۔ مرضی کی شادی کے نام پر باقائدہ فنون لطیفہ اور ڈرامہ آرٹ میں کئی کئی اقساط پر مبنی ڈرامہ سیریل چلائے جاتے ہیں اور آج کل ایک فیشن کے طور پر طلاق کو ڈسکس کیا جا رہا ہے ۔ عورت شادی شدہ ہوتے ہوئے دوسرے شادی شدہ مرد سے افئیر چلاتی ہے اور پھر سازشوں سے طلاق لیتی ہے جبکہ پہلا مرد جس کی وہ منکوحہ ہے وہ تمام تر ذمہ داریاں ادا بھی کر رہا ہوتا ہے ۔ اسی طرح دوسری طرف شادی شدہ مرد اپنی باوفا بیوی کی محبت کو نظر انداز کرتے ہوئے دوسری عورت کو اپنی زندگی میں رکھتا ہے ۔ایسا لٹریچر اور ڈرامہ پاکستانی میڈیا میں عام ہو چکا ہے ۔
اس عورت مارچ میں اللہ کی صفت رحمٰن کی توہین۔
۔ عورت مارچ 2020 میں ہی ایک پلے کارڈ پر اللہ کے نام کی توہین کی گئی
اس میں " خلیل الرحمٰن " کے نام کو بگاڑ کر " نعوذ باللہ من ذالک " خبیث الرحمٰن لکھا گیا ہے ۔ کیا یہ کھلا الحاد اور اللہ کی توہین نہیں ہے ؟
کہاں ہے حکومت کا توہین مذہب کو روکنے کا ایجنڈا ؟
اگر یہ صریحا ہے تو اس کے پیچھے کون لوگ کام کر رہے ہیں ؟
قرآن مجید میں ارشاد ہوا ہے: وَ لِلّٰہِ الۡاَسۡمَآءُ الۡحُسۡنٰی فَادۡعُوۡہُ بِہَا ۪ وَ ذَرُوا الَّذِیۡنَ یُلۡحِدُوۡنَ فِیۡۤ اَسۡمَآئِہٖ ؕ سَیُجۡزَوۡنَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿الاعراف۱۸۰﴾
اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کےلیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی ۔
خلیل الرحمٰن سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا لقب ہے ۔ لفظ رحمٰن اللہ کی صفات میں سے ایک مشہور صفت ہے ۔ ایک چارٹ پر بدنما صورت بنا کر اللہ کے نام کے ساتھ خبیث لکھنا کیا کھلا " الحاد نہیں ؟؟؟؟ کیا کھلی توہین نہیں ؟؟
" ہم جنس پرستوں کی سپورٹ "
پاکستان میں ہونے والے عورت مارچ کو ہم جنس پرست عالمی تنظیم LGPTQ کی مکمل حمایت حاصل ہے ۔ 4 اپریل 2024 میں GCN نے لکھا کہ پاکستان میں عورت مارچ میں اب جینڈر اکویلیٹی پر کام ہو رہا ہے ہم جنس پرستی کے حقوق پر بات ہو رہی ہے ۔ آج بھی اس ویب سائٹ پر یہ مواد موجود ہے ۔ ان کا طریقہ واردات یہ ہے کہ فیمنسٹ تنظیموں کی سربراہ عورتوں کو شامل کیا جاتا ہے ۔ جیسے شیما کرمانی اور ماروی سرمد وغیرہ ۔ یا پھر علیحدگی پسند تنظیموں کے اراکین کو شامل کیا جاتا ہے ، اس طرح قومی و لسانی تفریق کا پرچار کرنے والی تنظیموں کو شامل کیا جاتا ہے ۔ اس طرح وہ تمام لوگ جو سوشل میڈیا پر ہم جنس پرستی کے حقوق کے لئے بات کرتے ہیں ان کا اس مارچ میں گھسنا آسان ہو جاتا ہے ۔ ایک ہم جنس پرست خاتون نعرہ لگاتی ہے کہ " میرا جسم میرا دماغ / میرا جسم میری مرضی " تو اس پر تقاریر میں یہ بحث کی جاتی ہے کہ عورت کو یہ آزادی کیوں نہیں کہ وہ جس سے چاہے اور جس طرح چاہے اپنا جسمانی تعلق بنائے۔ " میٹرنل ریپ " کی اصطلاح پیش کی جاتی ہے ۔ جبکہ شادی شدہ زندگی میں سیکس ہونا تو لازم ہے، اگر نہ ہو گا تو مرد و عورت کسی صورت خوشگوار زندگی نہیں گزار سکتے ۔ لیکن یہاں پر اسلام کی اس تعلیم کا مذاق بنایا گیا ہے کہ جب عورت چاہے تب سیکس ہو گا ۔ یعنی مرد کی خواہش کی کوئی اہمیت نہیں ۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ، فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا، لَعَنَتْهَا الْمَلائِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ". (صحیح بخاری) .
جب کسی شوہر نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا اور وہ نہ آئی، پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔
اور اگر عورت اپنے مرد کی بجائے کسی دوسری عورت سے ہی تعلقات قائم کر لے تو یہ اس کی آزادی ہے ۔ اسی طرح ٹرانسجینڈرازم بھی اسی مارچ کی پیداوار ہے ۔ ان لوگوں نے خواجہ سراؤں کو پیسے دے کر اس مارچ میں شامل کیا ۔ اور ان سے بھی گندے اور غلیظ نعرے لگوائے جب کہ ان کے مقابلے میں دوسرے خواجہ سرا گروہ سامنے آئے جو عورت مارچ اور ٹرانسجینڈرازم کے خلاف تھے ۔ وہ ٹرانسجینڈرز کو قطعی طور پر ہیجڑہ ماننے کو تیار نہ تھے ۔ اس ساری صورت حال کو پرموٹ کرنے کا اصل مقصد جنسی برابری کے نام پر بے حیائی پھیلانا ہے ۔ لاہور اسلام آباد اور پشاور میں اس عورت مارچ کے بعد کئی ایک ایسے واقعات ہوئے کہ جس میں مردوں نے خواجہ سرا کے ساتھ شادی کی ۔ حقیقت میں یہ سیدھی سیدھی مردوں کی مردوں سے بدکاری ہے۔
قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ ارشاد فرماتا ہے: أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنكَرَ ۖ فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا ائْتِنَا بِعَذَابِ اللَّهِ إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ (العنکبوت:29)
کیا بے شک تم واقعی مردوں کے پاس آتے ہو اور راستہ کاٹتے ہو اور اپنی مجلس میں برا کام کرتے ہو؟ تو اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انھوں نے کہا ہم پر اللہ کا عذاب لے آ، اگر تو سچوں سے ہے۔
کیا عورت کی آزادی اس چیز کا نام ہے کہ اسلام کے کسی بھی عقیدے کی توھین کر دی جائے ؟ اسلامی احکامات اور قرآنی آیات اور احادیث کا تمسخر اڑایا جائے اور صریح مخالفت کی جائے ان پانچ سالوں میں عورت مارچ نے کونسا ایسا حق عورت کو دلا دیا ہے کہ جو پہلے موجود نہ تھا ۔ کیا تیزاب گردی رک گئی ہے ؟ کیا عورتوں کو با حجاب رہتے ہوئے تحفظ حاصل ہے کہ وہ آسانی سے اپنا رزق کما سکیں ؟ کیا عورتوں پر حراسانی کے واقعات میں کوئی کمی واقعے ہو چکی ہے ۔ جبکہ اس سال مارچ 2025 میں عورت مارچ کا سلوگن یعنی نعرہ ہی " فیمنزم کی تاریخ " رکھا گیا ہے ۔
جبکہ فیمنزم کا نعرہ اصل میں مرد و عورت کی برابری ہے ۔ یعنی جو مرد کرے گا وہی عورت کرے گی اور جو عورت کرے گی وہی مرد کرے گا ۔ عورت مرد جیسا لباس پہننے اور اس جیسی زندگی گزارنے میں آزاد ہے ایسے نعرے لگائے جائیں گے۔ جبکہ اللہ رب العزت نے ایسے مرد و زن جو ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کریں ان پر لعنت فرمائی ہے ۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ المتشبِّهِينَ مِنَ الرِّجَالِ بِالنِّسَاءِ، وَالمُتَشَبِّهَاتِ مِنَ النِّسَاءِ بِالرِّجَالِ. (صحیح بخاری)
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان مردوں پر لعنت بھیجی ہے جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت بھیجی جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں۔
اگر قرآن و حدیث کی معلومات کا مطالعہ کیا جائے تو عورت مارچ میں ہونے والی ایک بھی ایکٹیویٹی اسلام کے حق میں یا اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جس کا آئین اسلامی قوانین پر مشتمل ہے ایسے ملک میں بے حیائی اور توھین آمیز حرام کاموں کو اختیار کرنے کی تعلیم دینا اصل میں اغیار کا مشن ہے ۔ دنیا کے بڑے بڑے ادارے ان کے حق میں بول رہے ہیں ۔ " لندن سکول آف اکانومی " ان کے حق میں پریس ریلیز کرتا ہے ۔ " ایمنسٹی انٹرنیشنل " ان کے حق میں آواز بلند کرتی ہے ۔ LGPTQ جس کی وجہ سے دنیا کے ترقی یافتہ ممالک بھی پریشان ہیں وہ اس عورت مارچ کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں اور سب سے بڑی بات ان این جی اوز جس طرح " ڈبلیو ڈی ایف ، ڈبلیو اے ایف اور وومن ڈیموکریٹک فرنٹ جیسی تنظیمیں ملک دشمن عناصر کو ان مارچوں میں شامل کرتی ہیں لسانی اور قومی علیحدگی پسند تنظیمیں اس عورت مارچ کی آڑ میں اسلام کے ساتھ ساتھ پاکستان مخالف ایجنڈا اور پروپیگنڈے کو فروغ دے رہی ہیں ۔ حکومت وقت اور پاکستان کی سیاسی و دینی قیادت کو" عورت مارچ " جیسے گند کو روکنے کے لئے مستقل اور بھرپور قانون سازی کرنی چاہیئے ۔ اور پاکستانی حیا دار خواتین کے احترام اور اعزاز میں پاکستانی معاشرت کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے کام کرنا چاہیے تاکہ پاکستان میں حیا کا کلچر پرموٹ ہو، اور بے حیائی کی مذمت ہو اور پاکستانی خاندانی نظام میں ان بہروپیوں کی وجہ سے جو بگاڑ پیدا ہو چکے ہیں ان کو ختم کرنے میں مدد حاصل کی جا سکے ۔
تبصرہ لکھیے