قرآن کو اللہ نے "روح" کہا، اس رمضان اپنی روح کو اس روح سے ملاقات کرائیں۔
قرآن کو اللہ نے " نور " کہا، اس رمضان اپنے دل کو اس نور سے منور کریں۔
قرآن کو اللہ نے " شفاء " کہا، اس رمضان اپنے نفس کی بیماریوں سے اس کتاب کے ذریعے شفا پائیں ۔
قرآن کو اللہ نے " ہدایت " کہا، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے اپنی زندگی کو صحیح ڈائریکشن دیں۔
قرآن کو اللہ نے " ذکر " کہا، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے ذکرِ الہی کے نئے نئے راستوں سے واقفیت حاصل کریں۔
قرآن کو اللہ نے "فرقان" کہا، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے اپنی زندگی میں خیر و شر اور نور و ظلمت کے درمیان خطِ فاصل کھینچیں۔
قرآن کو اللہ نے " احسن الحدیث یعنی بہترین بات " کہا، اس رمضان زیادہ سے زیادہ بہترین بات کی تلاوت کریں۔
قرآن کو اللہ نے "حبل یعنی رسی " کہا ، اس رمضان تمام سیاسی، مذہبی، لسانی اور علاقائی تعصبات سے نکل کر اپنے ہاتھوں میں اللہ کی رسی پکڑ لیں اور ایک دوسرے کو سہارا دینے کی کوشش کریں۔
قرآن کو اللہ نے " مبارک " کہا ، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے زیادہ سے زیادہ برکت حاصل کریں۔
قرآن کو اللہ تعالی نے " بُشریٰ یعنی خوشخبری" کہا ، اس کتاب کے ساتھ جڑ کر دین و دنیا کی خوشخبریوں کے مصداق ٹھہریں۔
قرآن کو اللہ نے "بصائر" کہا، اس رمضان اس کی آیات میں غور و فکر کرکے بصیرت کی روشنی حاصل کریں۔
قرآن کو اللہ نے "رحمت" کہا، اس رمضان اپنی جھولیاں اس رحمتِ الہی سے بھر لیں۔
قرآن کو اللہ نے " موعظت یعنی نصیحت " کہا ، اس رمضان ہر روز اپنے لیے قرآن سے نصیحت حاصل کریں۔
قرآن کو اللہ نے "عظیم" کہا ، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے قربِ الہی کی عظمتوں کے حامل بنیں۔
قرآن کو اللہ نے " کلام اللہ " کہا، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے اللہ سے خوب کلام کریں۔
قرآن کو اللہ نے "امر " کہا، اس رمضان اللہ کے ہر امر یعنی حکم اور حد کو مان کر چلیں۔
قرآن کو اللہ نے "وحی" کہا، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے اپنی مردہ زندگی کو نئی زندگی دیں۔
قرآن کو اللہ نے "صدق " کہا، اس رمضان قول و عمل میں سچائی پیدا کریں۔
قرآن کو اللہ نے "علم" کہا، اس رمضان علم کے اس بحر بیکراں میں غوطہ زن ہوں۔
قرآن کو اللہ نے "حق" کہا، اس رمضان اس حقِ مبین کی ابدی حقیقتوں کی تلاش میں نکلیں۔
قرآن کو اللہ نے "کریم" کہا، اس رمضان ہر انسان پر کرم کریں اور غلطیوں سے در گزر کریں۔
قرآن کو اللہ نے " بیان یعنی واضح اعلان " کہا ، اس رمضان اپنی پوزیشن واضح کریں اور خود کو سمجھائیں کہ میں جس دین کا پیرو کار ہوں، وہاں خوف، بزدلی، جھکنا اور دَب کر رہنا نہیں چلتا، مجھے کفار کے مقابلے میں دین کی باتوں پر اسٹینڈ لینا ہوگا۔
قرآن کو اللہ نے " عَلِیّ یعنی بلند و بالا مقام والا " کہا ، اس رمضان اس کتاب کے ذریعے روحانی اور باطنی مقامات طے کریں تاکہ آپ کی روح کو بلندیاں نصیب ہوں۔
قرآن کو اللہ نے "حکیم یعنی حکمت والا " کہا ، اس رمضان قرآن سے جڑ کر حکمت کی دنیا کے شناور بنیں۔
قرآن کو اللہ نے "قیم یعنی سیدھی سیدھی کتاب" کہا ، اس رمضان قرآن کے ذریعے اپنی زندگی کے ٹیڑھ پن اور کجی کو ختم کریں اور ایک سیدھی زندگی گزارنے کے گُر سیکھیں۔
اپنی زندگی کی جہات متعین کریں جن کے بارے میں آپ کا خیال ہے کہ یہاں تبدیلی ہونی چاہیے اور پھر قرآن کھولیں ۔ ایک ایک جہت کو ٹھیک کرتے جائیں۔ اس رمضان اپنے آپ کو مکمل طور پر قرآن کے حوالے کر دیں تاکہ آپ کا باطن رینوویٹ اور ڈیکوریٹ ہو جائے۔
ہر چیز کی عظمت قرآن سے وابستہ ہے کیونکہ یہ براہ راست اللہ کی ذات سے نکلا ہوا کلام ہے، اس لیے جو قرآن سے جڑ گیا، وہ عظمتوں کی اوج ثریا پہ پہنچ گیا۔
تبصرہ لکھیے