رمضان المبارک ایک ایسا مقدس مہینہ ہے جس میں رحمتوں کی برسات ہوتی ہے، مغفرت کے دروازے کھلتے ہیں، اور گناہوں سے پاکی کا سنہری موقع میسر آتا ہے۔ یہ وہ موسمِ بہار ہے جس میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں، عبادات کا اجر کئی گنا زیادہ کر دیا جاتا ہے، اور ہر لمحہ قربِ الٰہی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ مگر افسوس! ہم میں سے کچھ لوگ اس مہینے کی اصل روح کو فراموش کر کے اسے صرف سونے اور آرام کرنے کا مہینہ بنا لیتے ہیں۔
رات بھر جاگنا، فجر کے بعد لمبی نیند سونا، دن چڑھے آنکھیں کھولنا، اور یوں پورا دن خوابوں میں گزار دینا—یہ ایک عام رویہ بنتا جا رہا ہے۔ ایسے لوگ عملاً اپنے دن کو معطل کر دیتے ہیں اور عبادتوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔ قرآن کی تلاوت، ذکر و اذکار، نمازِ تہجد، اور دیگر نیکیاں سب ان کی نیند کی نذر ہو جاتی ہیں۔ ان کے لیے رمضان صرف افطار سے سحری تک کا وقت بن جاتا ہے، جبکہ باقی دن وہ غفلت کی چادر اوڑھے پڑے رہتے ہیں۔
ذرا سوچیے! اگر روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کا نام ہوتا، تو اللہ تعالیٰ ہمیں صرف ان چیزوں سے روک کر آزاد چھوڑ دیتا۔ لیکن روزے کا اصل مقصد تو تقویٰ ہے، نفس کی اصلاح ہے، روحانی ترقی ہے، اور عبادات میں رغبت ہے۔ اگر دن بھر نیند ہی ہمارا معمول بن جائے تو یہ مقصد کیسے حاصل ہوگا؟
نبی کریم ﷺ کا معمول دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ رمضان میں آپ ﷺ سب سے زیادہ عبادت فرمایا کرتے تھے۔ صحابہ کرامؓ دن بھر روزے کی حالت میں بھی جہاد میں شریک ہوتے، قرآن کی تلاوت کرتے، فقیری و درویشی میں وقت گزارتے اور اللہ کے حضور جھکنے میں سکون پاتے۔ وہ دن بھر کی نیند کا بہانہ نہیں کرتے تھے، بلکہ اپنی جسمانی کمزوری کے باوجود اللہ کی رضا کے لیے سرگرم رہتے تھے۔
یہ نیند کی زیادتی ایک اور نقصان بھی پہنچاتی ہے: جب ہم دن بھر سوتے ہیں اور صرف افطار کے وقت جاگتے ہیں، تو اصل روزے کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔ روزہ صرف بھوک اور پیاس کا نام نہیں، بلکہ صبر، ضبطِ نفس، اور عبادت میں مشغول ہونے کا درس دیتا ہے۔ جو لوگ نیند کے سہارے روزہ گزارنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ دراصل اس روحانی تجربے کو کھو دیتے ہیں جو روزے کے ذریعے ملنا چاہیے۔
ہمیں سوچنا ہوگا: کیا رمضان واقعی ہمارے لیے نیند کا مہینہ ہے؟ یا یہ وہ بابرکت وقت ہے جس میں ہمیں اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے، عبادات میں خشوع پیدا کرنا چاہیے، اور اللہ کی رضا کے حصول کے لیے اپنے شب و روز وقف کر دینے چاہییں؟
اللہ تعالیٰ نے رمضان ہمیں ایک خاص مقصد کے لیے دیا ہے۔ اگر ہم اسے سونے میں گزار دیں گے تو یہ خزانہ ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا اور پھر ہمیں اس کا احساس تب ہوگا جب یہ رحمت بھرا مہینہ رخصت ہو چکا ہوگا۔
لہٰذا، آئیے اس رمضان کو خواب گاہ میں نہیں، بلکہ عبادت گاہ میں گزاریں۔ اپنے دن کو نیند کی چادر میں لپیٹ کر ضائع کرنے کے بجائے، اسے قرآن کی تلاوت، ذکر، دعا اور نیکی کے کاموں سے آباد کریں۔ تبھی ہم رمضان کی اصل برکتوں کو حاصل کر سکیں گے اور یہ مہینہ واقعی ہمارے لیے کامیابی اور نجات کا ذریعہ بنے گا۔
تبصرہ لکھیے